
صوبہ سندھ کے شہر میرپور خاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیے گئے ڈاکٹر کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیے گئے ڈاکٹر کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت اور اس کے بعد پیش آئے واقعات کی تحقیقات کرنے کے لیے سندھ حکومت کی طرف سے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سندھ حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کا باضابطہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویز چانڈیو مقرر کیے گئے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں ایس ایس پی شیراز نذیر اور ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو شامل ہیں۔
یاد رہے کہ توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیے گئے ڈاکٹر کی ہلاکت کے بعد پولیس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ملزم کو پولیس مقابلے کے بعد ہلاک گیا ہے اور واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں اور افسروں کا باقاعدہ استقبال کیا گیا تھا۔ ایس ایس پی اسد چوہدری اور ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید جسکانی کو مختلف شخصیات کی طرف سے مبارکبادی پیغامات دیئے گئے اور ہار پہنائے گئے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1836844854355120587
واقعہ کے بعد تھرپارکر سے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی امیر علی شاہ نے پولیس کمپلیکس پہنچ کر دونوں افسران کو مبارکباد دی تھی۔ دوسری طرف مقامی افراد کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کی لاش لواحقین کے سپرد کی گئی جو اسے لے کر اپنے آبائی گائوں عمر کوٹ لے گئے تھے تاہم وہاں پر ہجوم اکٹھا ہو گیا اور تدفین کرنے سے روک دیا اور لاش کو آگ لگا دی تھی جس کے بعد باقیات دفن کی گئی تھیں۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار ان تمام واقعات کے بعد آئی جی سندھ سے رابطہ کیا اور فیصلہ کیا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائیں جس کے لیے کمیٹی کی تشکیل کر کے باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلیٰ سطحی کمیٹی 7 دنوں میں واقعات کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گی اور ایس ایس پی تھرپارکر شبیر احمد سیٹھار کو اضافی چارج دے کر ایس ایس پی میرپور خاص اسد چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1836804429124939882
https://twitter.com/x/status/1836998310780973451
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13mirpurkhahswaqiiacomm.png