عمران خان حکومت کی تبدیلی کے بعد سے ملک معاشی، سیاسی ہیجان کا شکار ہو چکا جبکہ ہماری معیشت اندھے کنویں کا منظر پیش کر رہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے اپنے وی لاگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے جارحانہ بیانیے کا افواج پاکستان کی طرف سے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے کل پوری قوت سے جواب دیتے ہوئے ان کی گفتگو اور عمل میں تضاد کے حوالے سے ثبوت بھی پیش کر دیئے ہیں۔
دونوں جنرلز نے عمران خان کے بیانیے کے خلاف مضبوط ردعمل قوم کے سامنے بھی رکھا مگر پریس کانفرنس نے پاکستان کے حال اور مستقبل پر شدید ترین تشویش میں مبتلا قوم کو مزید پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہہ کہ پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بمقابلہ فوج تاثر ابھرے گا تو ظاہر ہے قوم سر پکڑ کر بیٹھ جائے گی! عمران خان کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد ملک معاشی، سیاسی ہیجان کا شکار ہو چکا جبکہ ہماری معیشت اندھے کنویں کا منظر پیش کر رہی ہے اور اگلے چار ہفتوں میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 6 سالہ مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہونے جا رہے ہیں اور اب سے 28 نومبر تک اگر میاں محمد شہباز شریف وزیراعظم کے عہدے پر برقرار رہے تو انہیں آرمی چیف اور جوائنٹ چیف کا انتخاب بھی کرنا ہے۔
معاملہ انتہائی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے اور فوری انتخابات کیلئے عمران خان لانگ مارچ اور اسلام آباد میں دھرنے کے سفر کا آغاز کر چکے ہیں، پاکستان عمران خان کے حامیوں اور مخالفین کے مابین تقسیم ہو چکا ہے! حکومت طاقت سے حتیٰ کہ فوج کے زور سے لانگ مارچ ناکام بنانے پر مصر ہے اور پاکستان ایک خطرناک تصادم کی جانب بڑھ رہا ہے، اس جنگ کو روکنا ہو گا، کسی کو درمیان میں آنا ہو گا، قوم کی بھرپور حمایت سے جنگ و جدل پر آمادہ سیاسی قوتوں کو پرامن تصفیے پر آمادہ کرنا ہو گا، نہیں مانے تو مجبور کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فریضہ بے شک افواج پاکستان ہی سرانجام دے سکتی ہے، یہ فوجی لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے، انہیں یہ نبھانی ہو گی، ملک کی بقاء کیلئے لازم ہے کہ فوج تمام سیاسی جماعتوں میں یکساں یگانگت ہو گی۔ میری جنرل قمر جاوید باجوہ سے التجا ہو گی کہ 28 نومبر تک آپ عہدے پر ہیں، پاکستان کو معاشی، سیاسی تباہی کے بیچ میدان میں چھوڑ کر نہ جائیں اپنی جانشین کے لیے سیاسی افراتفری ، معاشی بقا کی جنگ جاری چھوڑ کر نہ جائیں۔
انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں جانتا ہوںآپ کی کوشش سے پاکستان کو ریکوڈک کیس میں 12 ارب ڈالر جرمانے سے چھٹکارا ملا، ملک ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے باہر نکل آیا، کرونا کی آفت سے پاکستان محفوظ رہا، عرب ریاستوں سے مثالی تعلقات بحال کرائے، اب آپ جاتے جاتے ہماری اندرونی جنگ پر آمادہ دشمن سیاسی قوتوں کے درمیان بنیادی امور اور ایک سمجھوتہ کرا دیں اور یہ سب کچھ 30 نومبر سے قبل ہو جائے تو یہ احسان مند قوم آپ کو شان وشوکت سے رخصت کرے گی اور آپ امر ہو جائیں گے!