جڑانوالہ میں توہین مذہب کے مبینہ واقعہ کے بعد شہر میں آج عام تعطیل ہے، تعلیمی ادارے اور دفاتر بند ہیں جبکہ ضلع بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس بھی نافذ ہے، واقعے میں ملوث سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، واقعے کے وقت پولیس خاموش تماشائی بنی رہی جس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
ملک وقار احمد نے لکھا جڑانوالہ میں املاک کو جلا دیا گیا۔ آئی جی پنجاب کی ایک لاکھ چالیس ہزار فورس کہاں گئی؟ کیا فورس صرف جھنڈے اتارنے اور سیاسی کارکنان کو ہراساں کرنے کے لئے رکھی ہوئی ہے؟
صدیق جان نے لکھا جج ہمایوں دلاور کے فیصلے کے بعد اسلام آباد پولیس لاہور سے عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے 12 منٹ میں پہنچ گئی، جڑانوالہ میں 4 گرجا گھر اور اقلیتوں کے سینکڑوں گھر جل گئے، 12 گھنٹے بعد تک مقامی اور ضلعی پولیس نہ پہنچ سکی۔
سلمان درانی نے لکھا جب آئی جی پولیس سیاسی کارکن بن کر خدمت گزاری میں مصروف ہوگا تو صوبے بھر میں جرائم کا سیلاب کیوں نا آئے گا؟ جڑانوالہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے اور سب سے پہلے کٹہرے میں ان موصوف کو کھڑا کرکے پوچھا جانا چاہیے کہ اسوقت کہاں تھے جناب کے چالیس ہزار اہلکار اور بائس لاکھ کیمرے جب مسیحیوں کی عبادتگاہیں جلائی جارہی تھیں؟
فرخ حبیب نے لکھا محسن نقوی کی ایکسپائرڈ نگران حکومت نے صرف پولیس کو پی ٹی آئی ورکرز کو گرفتار کرنے پر لگایا ہوا اسی دوران فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں مسیحی برداری کی عبادتگاہوں کو جلایا جارہا ہے اور نگران حکومت اور پولیس مشتعل ہجوم کو روکنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ اگر کسی فرد نے کوئی مبینہ جرم کیا ہے اس کی آڑ میں کرسچن کمیونٹی کی عبادتگاہوں کو نذر آتش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
جڑانوالہ میں مذہبی کشیدگی پر قابو پانے اور قیام امن کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں،
انہوں نے کہا پی ٹی آئی مذہبی ہم آہنگی اور تمام عقیدوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے تحفظ کی علمبردار ہے، اور مذہبی رواداری کے فروغ پر یقین رکھتی ہے۔ ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام ہم سب پر لازم ہے
انتظامیہ جڑانوالہ میں امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لئے مؤثر کردار ادا کرے،
عدنان عادل نے لکھا حکومتی مشینری بالخصوص پولیس تحریک انصاف کو کچلنے میں مصروف ہے اس کے پاس جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے تحفظ کیلیے نہ فرصت تھی نہ فورس دستیاب تھی۔ کسی شخص نے جرم کیا ہے تو اسکو پکڑ کر سزا دلوائیں، پوری کمیونٹی کا کیا قصور ہے؟
احمد جواد نے لکھا ایک غیر منصفانہ فیصلے کے بعد اسلام آباد پولیس لاہور سے سابق وزیر آعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے 12 منٹ میں پہنچ گئی، جڑانوالہ میں 4 گرجا گھر اور اقلیتوں کے سینکڑوں گھر جل گئے، 12 گھنٹے بعد تک مقامی اور ضلعی پنجاب پولیس نہ پہنچ سکی،اور میڈیا کے جغادری اینکر پی ڈی ایم کے نمائندوں کیساتھ ٹی وی چینلز پر اٹھکیلیاں کرتے رہے،جب تک اس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں آتی، قانون سب کیلئے برابر نہیں ہوتا، کوئ معدنیات اور کوئ زراعت کامیاب نہیں ہو سکتی۔
محمد جبران ناصر نے لکھا کریک ڈاؤن، گرفتاریوں، محاصروں، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال میں ماہر پولیس جس کو جب اعلیٰ حکام سے اجازت ملے تو وہ کسی مظلوم اور معصوم کو بھی نہیں بخشتی اس نے آج #جڑانوالہ فیصل آباد میں ظالموں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور بے بس اور امن پسند پاکستانی مسیحیوں کی جان، مال اور عبادت گاہوں کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا۔ آئی جی پنجاب عثمان انور اور چیف منسٹر پنجاب محسن نقوی کو نا صرف قوم اور مسیحی برادری سے اپنی ناکامی پر معافی مانگنی چاہیے بلکہ مستعفی ہو جانا چاہیے۔
ملک وقار احمد نے لکھا جڑانوالہ میں املاک کو جلا دیا گیا۔ آئی جی پنجاب کی ایک لاکھ چالیس ہزار فورس کہاں گئی؟ کیا فورس صرف جھنڈے اتارنے اور سیاسی کارکنان کو ہراساں کرنے کے لئے رکھی ہوئی ہے؟