سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ سائفر اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کی ترتیب سے سازش کی تصدیق اخذ کی جاسکتی ہے۔
نجی خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہاہے کہ خط آیا، اس خط پر باقاعدہ اجلاس ہوا جس میں یہ طے پایا کہ یہ واضح طور پر مداخلت ہے لہذا اس پر احتجاج کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اختلاف اس بات پر یہ ہے کہ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سائفر کے نتیجے میں پاکستان میں سیاسی تبدیلی آئی، جو تبدیلی آئی اس تبدیلی کےلانے والوں کی سوچ یہ ہے کہ تبدیلی آزادنہ طریقےسے آئی ہے اس کا امریکی سائفر سے متعلق کوئی تعلق نہیں ہے۔
حبیب اکرم نے کہا کہ واقعات کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے سائفر آیا، پھر تحریک عدم اعتماد آئی، پھر یہ تحریک منظور ہوئی اور حکومت بدلی گئی، ہوسکتا ہے کہ یہ واقعات آزادنہ ہوں مگر اس کی ترتیب سے سیدھا سیدھا سبق ملتا ہے۔
پروگرام کے میزبان کاشف عباسی نےکہا کہ یعنی آپ کا کہنا یہ ہے کہ واقعات کی ترتیب ایسی ہے کہ اس سے آٹومیٹکلی یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے۔