حکومت ظالمانہ پالیسیوں پر نظرثانی کرے، بل ادا ناممکن ہو چکا:پی پی رہنما

بجلی کے بلوں میں بجلی کی قیمت سے دگنے ٹیکسز قابل قبول نہیں جبکہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا نہ کریں ورنہ ہم سڑکوں پر ہوں گے۔

hkt-pp-shhebaz.jpg


تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے صحافی خرم اقبال نے پارلیمانی لیڈر و جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضی اور حکومتی اتحادی حسن مرتضیٰ کا ویڈیو بیان شیئر کیا جس میں انہوں نے موجودہ حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بجلی کی قیمت سے دگنے ٹیکسز قابل قبول نہیں جبکہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، عوام کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو چکا ہے، عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا نہ کریں ورنہ ہم سڑکوں پر ہوں گے۔

https://twitter.com/x/status/1562747237675200515
جنرل سیکرٹری پیپلزپارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ حالیہ مہنگائی کی لہر اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کے استحکام کے لیے کوششیں کر رہی ہے لیکن اس کی وجہ سے عوام کا جینا مشکل ہو چکا ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرنا ہے تو بجلی کے نرخوں میں واضح کمی کی جائے۔ اقتدار کی بندر بانٹ اور سیاسی انتشار سے باہر نکل کر حکومت کا ٹارگٹ عام آدمی کے مسائل حل کرنا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اپنی ان ظالمانہ پالیسیوں پر فوری طور پر نظرثانی کرے، ایسا نہیں چلے گا، معیشت کو سنبھالتے سنبھالتے آپ نے عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن بنا دیا ہے۔ موجودہ حکومت کا یہ کہنا کہ یہ سب سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے ایسا کہنا بند کریں، دوسروں پر الزامات لگانے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اقتدار کی لڑائی میں عوام پس رہی ہے، حکومت کا ٹارگٹ عوام کے لیے ریلیف فراہم کرنا ہونا چاہیے۔ حکومت اپنے اخراجات کم کرے لیکن قوم کو ریلیف فراہم کرے ۔

انہوں نے کہا کہ زبانی کلامی باتیں کرنے سے عام آدمی کی تکالیف میں کمی نہیں ہوتی، ڈالر میں کمی سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملتا، صرف باتیں نہیں کام ہونا چاہیے۔ عوام کی تعلیم ، علاج معالجہ اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی پر توجہ دینی چاہیے، یوٹیلیٹی بلز میں رعایت ملنی چاہے، کوئی بہانہ قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ دفاتر کے سامنے دھرنے دیں اور سڑکوں پر احتجاج کریں۔
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Jao gando yeh chooran kissi aur ko becho, this fake protest just to get votes in the upcoming election against IK no one is buying. IK kya if Imran puts his Khan Chappal against you that will also clean.

Other side that khalai khota Abid khota is also making similar statements for votes.
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Any one have idea who pushing IK for not surrender in contempt of court case??I just watched Salman Akram Raja advise for IK on this case.He is spot on and logical...
IK should not come trapped those peoples who asking him to refuse for apology..
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
بجلی کے بلوں میں بجلی کی قیمت سے دگنے ٹیکسز قابل قبول نہیں جبکہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا نہ کریں ورنہ ہم سڑکوں پر ہوں گے۔

hkt-pp-shhebaz.jpg


تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے صحافی خرم اقبال نے پارلیمانی لیڈر و جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضی اور حکومتی اتحادی حسن مرتضیٰ کا ویڈیو بیان شیئر کیا جس میں انہوں نے موجودہ حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بجلی کی قیمت سے دگنے ٹیکسز قابل قبول نہیں جبکہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، عوام کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو چکا ہے، عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا نہ کریں ورنہ ہم سڑکوں پر ہوں گے۔

https://twitter.com/x/status/1562747237675200515
جنرل سیکرٹری پیپلزپارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ حالیہ مہنگائی کی لہر اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کے استحکام کے لیے کوششیں کر رہی ہے لیکن اس کی وجہ سے عوام کا جینا مشکل ہو چکا ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرنا ہے تو بجلی کے نرخوں میں واضح کمی کی جائے۔ اقتدار کی بندر بانٹ اور سیاسی انتشار سے باہر نکل کر حکومت کا ٹارگٹ عام آدمی کے مسائل حل کرنا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اپنی ان ظالمانہ پالیسیوں پر فوری طور پر نظرثانی کرے، ایسا نہیں چلے گا، معیشت کو سنبھالتے سنبھالتے آپ نے عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن بنا دیا ہے۔ موجودہ حکومت کا یہ کہنا کہ یہ سب سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے ایسا کہنا بند کریں، دوسروں پر الزامات لگانے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اقتدار کی لڑائی میں عوام پس رہی ہے، حکومت کا ٹارگٹ عوام کے لیے ریلیف فراہم کرنا ہونا چاہیے۔ حکومت اپنے اخراجات کم کرے لیکن قوم کو ریلیف فراہم کرے ۔

انہوں نے کہا کہ زبانی کلامی باتیں کرنے سے عام آدمی کی تکالیف میں کمی نہیں ہوتی، ڈالر میں کمی سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملتا، صرف باتیں نہیں کام ہونا چاہیے۔ عوام کی تعلیم ، علاج معالجہ اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی پر توجہ دینی چاہیے، یوٹیلیٹی بلز میں رعایت ملنی چاہے، کوئی بہانہ قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ دفاتر کے سامنے دھرنے دیں اور سڑکوں پر احتجاج کریں۔
you are part of Govt. why did you join this, you all knew ??