حکومت کےپاس پلان بی ہوتاتوباربار آئی ایم ایف کومنانے کی کوشش ناہوتی:شہزاد

shahzad-iqbal-shhebaz-imf.jpg


سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا ہے کہ اگر حکومت کے پاس کوئی پلان بی ہوتا تو پھر بار بار آئی ایم ایف کو منانے کی کوششیں نا ہورہی ہوتیں۔

جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کار ڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اقبال نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جو حکومت کا متبادل پلان ہے وہی آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، آئی ایم ایف نے تین شرائط رکھی تھیں جس میں مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ رکھنا ، دوست ممالک سے 4 ارب ڈالر کی کمٹمنٹ لانا، اور نئے مالی سال کے بجٹ کی تفصیلات شیئر کرنا تھا۔


شہزاد اقبال نے نا ہی ہم نے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ بیسڈ رکھا بلکہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کو مصنوعی طریقے سے روک کے رکھا جس کی اجازت آئی ایم ایف نہیں دیتا، دوست ممالک نے صرف تین ارب ڈالر کی کمٹمنٹ دی اور ابھی تک ہم نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے تفصیلات آئی ایم سے شیئر نہیں کیں اور خبریں یہی ہیں کہ بجٹ میں عوام کو بڑا ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی اور آئی ایم ایف کو یہی خطرہ تھا۔

سینئر صحافی کے مطابق ہم پہلے ہی ایک سازش اور مداخلت کی کشمکش سے نہیں نکلے کہ ہم نے اب آئی ایم ایف پر الزام لگادیا کہ وہ مداخلت کی کوشش کررہے ہیں، جو بھی ملک آپ کو پیسے دے گا وہ اپنی شرائط پر دے گا آپ کی شرائط پر پیسے کوئی نہیں دے گا، یورپی یونین ہو، امریکہ ہو یا آئی ایم ایف ہو یہ فنکشنل ڈیموکریسی کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہوں ، چائلڈ لیبر ہو، میڈیا فریڈم نا ہو تو ہمیں جی ایس پی پلس اسٹیٹس نہیں ملے گا،

یہ کچھ قوائد ہیں جو ان کے بنائے ہوئے ہیں اگر آپ ان کو پورا نہیں کرتے تو آپ کو پیسے نہیں ملتے، یہ جو شرائط ہیں اگر ان کو مانا جائے تو اس میں برا ماننے والی کون سی بات ہے، جس ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوگا وہاں معاشی استحکام کبھی نہیں آسکتا۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
آئی ایم ایف کو منانا ہی تو حکومت کا پلان ھے
 

pinionated

Minister (2k+ posts)
Plan B = Beg IMF
Plan C = China (which already has shown no confidence in SS
Plan D = Dhitayee… just don’t accept and blame others