خودکشی کی سزا کو ختم کرنے اور ذہنی بیماری قرار دینے کیلئے بل پیش

sucide-aa.jpg


ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔

حکومتی و اپوزیشن اراکان نے بل کی حمایت کردی جس کے نتیجے میں بل منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر شہادت اعوان نے مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کا ایک اور بل ایوان میں پیش کیا۔ بل خودکشی کو ذہنی بیماری قرار دینے سے متعلق ہے۔

اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے معزز سینیٹر نے کہا کہ خودکشی کی کوشش جرم نہیں بلکہ یہ ایک بیماری ہے۔ سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں خود کشی سے منع کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ ذہنی طور پر صحتمند شخص خودکشی نہیں کرتا۔ انتہائی اقدام کی طرف جانے والے کو ذہنی مسائل ہوں گے، دیکھنا چاہیے کہ خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کے لئے سزا ختم کرنے سے کہیں اس اقدام کی زیادہ شہ تو نہیں ملے گی؟

قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ اس بل پر مزید مشاورت کرلینی چاہیے، علماء کے ساتھ ساتھ سائنسی لوگوں سے رائے لینی چاہیے، ایشو سزا ختم کرنے پر نہیں، اس کو ذہنی بیماری کے برابر نہیں کرسکتے۔ جب کہ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دنیا کے 80 فیصد ممالک ایسے قانون کو ختم کر چکے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رائے لینے کے لیے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجتے ہوئے کہا کہ کونسل کی رائے کے بعد بل کمیٹی میں زیر بحث لایا جائے۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
چلو حکومت نے عوام کو کوی تو سہولت دی، بھوک سے روز مرتے لوگ اب اس سہولت کا بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے
اور ہاں مولویوں کو بھی ایک سرکلر بھجوا دیں کہ آئندہ سے خودکش کا جنازہ پڑھایا کریں یہ ایک بیماری ہے
خودکش سے یاد آیا کہ یہ سہولت کہیں دھشت گردوں کو حلال کروانے کی ایک کوشش تو نہیں؟
ہوسکتا ہے ٹی ٹی پی نے بھی مطالبہ کردیا ہو؟