خیر خواہوں کا گروپ عمران ،ملٹری اسٹیبلشمنٹ اختلافات ختم کرانے کا خواہاں

ikaamamah.jpg


انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے خیر خواہوں‘‘ کا ایک گروپ نہ صرف عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کا معاملہ حل کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کیلئے متحد ہو رہا ہے بلکہ سیاسی جماعتوں سے کہہ رہا ہے کہ عوام اور ملک کی بہتری کیلئے ایک ساتھ مل بیٹھیں۔

انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق اس گروپ میں کچھ سینئر ’’غیر جانبدار‘‘ سیاست دان اور ایک ریٹائرڈ جرنیل شامل ہیں۔ ان میں سے ایک نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اب تک کم از کم تین ’’پاکستان کے خیر خواہ‘‘ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں، کچھ اور بھی شامل ہو سکتے ہیں، تاکہ قومی ہم آہنگی اور سیاسی استحکام کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ تین میں سے دو سابق وفاقی وزراء ہیں جبکہ تیسری شخصیت ایک معروف ریٹائرڈ تھری اسٹار جرنیل ہے, تینوں جانے پہچانے چہرے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس مرحلے پر پاکستان کے یہ خیر خواہ اپنی شناخت ظاہر کرنے کے خواہشمند نہیں لیکن وہ اس معاملے پر بات کر رہے ہیں کہ فوج اور سیاست میں اپنے رابطوں کو کس طرح استعمال کر کے دشمنی اور نفرت کی سیاست کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس گروپ کیلئے سب سے بڑا باعث پریشانی معاملہ عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج کو ختم کرنا ہے۔

اس خلیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنازع ہے، پی ٹی آئی اور حکمران اتحادی جماعتیں بھی آپس میں بات نہیں کرتیں جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کو دیکھیں تو عدلیہ میں بھی تقسیم سامنے آئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ موجودہ حالات ملک کیلئے اچھے نہیں جس میں سیاسی استحکام کے ساتھ تمام اداروں کے احترام کی بھی ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق جیسے ہی ہم اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دیں گے، ہم میڈیا کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں,انہوں نے اشارتاً کہا کہ زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ حالیہ مہینوں کے دوران ٹاک شوز میں پاکستان کے ان خیر خواہوں کے خیالات سن کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی اصل توجہ ممکنہ طور پر عمران خان، پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اختلافات کو دور کرنا ہو سکتی ہے۔

نومبر 2022ء سے عمران خان، پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما مایوس کن انداز سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے براہِ راست رابطے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اب تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔

کچھ بالواسطہ رابطوں کے بارے میں غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آئی ہیں لیکن عمران خان اور ان کی پارٹی دونوں کیلئے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوئے۔ چند ہفتے قبل سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے دعویٰ کیا تھا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان سے رابطہ کیا تھا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔


دی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا ان کے علم میں ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان سے بالواسطہ رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پیغام دیا گیا کہ وہ تسلیم کریں کہ 9؍ مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی انہوں نے کی تھی، اس کیلئے وہ معافی مانگیں اور یقین دہانی کرائیں کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے۔ جنرل (ر) لودھی نے مزید کہا کہ عمران خان نے جواب دیا کہ انہوں نے 9مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی نہیں کی، عمران خان نے آتشزدگی اور غنڈہ گردی میں ملوث افراد کی مذمت کی اور کہا کہ وہ ان واقعات میں ملوث افراد کو پی ٹی آئی سے نکالنے کو یقینی بنایا جائے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ عمران خان اپریل کے مہینے میں رہا ہو جائیں گے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب نو مئی کے بعد گرفتار ہونے والے چند پارٹی کارکنان بھی رہا ہوئے اور دوسری جانب چند پارٹی رہنما دوبارہ عوامی سطح پر سامنے آئے۔

ایسے میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے پشاور میں کور کمانڈر سے ملاقات کو مبینہ طور پر مفاہمت کے عمل کا حصہ سمجھا گیا اور پارٹی کے کارکنان کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر سوالات اٹھائے گئے کہ علی امین گنڈا پور کس مقصد کے تحت پشاور کور کمانڈر سے کابینہ سمیت ملاقات کے لیے گئے؟

ان سوالات اور تنقید کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پانچ اپریل کو ایک وضاحت جاری کی گئی جس میں اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ الیون کور میں کابینہ ممبران کو افطار دعوت دی گئی جسے اسلامی روایات کے مطابق قبول کیا اور افطاری کے بعد الیون کور میں کابینہ ممبران کو صوبہ میں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
https://twitter.com/x/status/1781648959435342151
 
Last edited by a moderator:

Hate_Nooras

Chief Minister (5k+ posts)
How about Munir fucking off into his cave and letting the PK people decide. This haraami isn't king,he is a soldier employed to defend the country