ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کے ایک گاؤں فیض محمد دریائی میں گزشتہ رات آتشزدگی کے واقعے میں نو افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے،ستر کچے مکانات جل کر خاکستر ہوئے، ڈیڑھ سو مویشی بھی ہلاک ہوئے، املاک کو بھی نقصان پہنچا۔
وزيراعظم شہبازشریف نے 6بچوں سمیت9افراد کے جاں بحق ہونے پر دکھ کا اظہار کیا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے متاثرین کی مالی امداد کيلئے بات کروں گا، متاثرین کی امداد کيلئے وفاقی حکومت اقدامات کرے گی۔ انہوں نے این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ حکام کو بحالی میں بھرپور مدد کی ہدایت بھی کی،لیکن سندھ حکومت کو ہوش نہ آیا،شدید نقصان کے بعد سندھ حکومت نے نوٹس لیا۔
سندھ حکومت کی بے حسی پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے، ڈان نیوز کے پروگرام ذرا ہٹ کر میں میزبان مبشر زیدی نے حادثے کی ہولناکی بتائی اور کہا کہ پوری رات آگ لگی رہی لیکن نہ ایمبولنس آئی نہ فائر بریگیڈ آئی۔
مبشر زیدی نے مزید لکھا کہ سندھ کا گوٹھ فیض محمد چانڈیو کل رات سے آج صبح 11 گھنٹوں تک جلتا رہا، 9 بچے مر گئے مگر کوئی فائر بریگیڈ کی گاڑی اور ایمبولینس نا پہنچی۔ سندھ حکومت کہاں تھی کچھ پتا نہیں۔ غریبوں کے لئے سندھ صرف قتل گاہ ہے۔
عرفان جیلانی نے لکھا کہ ہیلو قابل احترام 24 گھنٹے سروس،سندھ میں پورا گاوؤں جل کر خاکستر ہوگیا۔
9 بچے جل کر شہید ہوگٸے، زندہ جانور جل گٸے،سندھ حکومت صرف منہ دیکھتی رہی،نہ کوٸی بچانے آیا نہ کوٸی فاٸر برگیڈ آگ بجھانے آٸی،اس پر بھی سو موٹو پھر عوام نے ہی لینا ہے کیا ؟
سعید سانگڑی نے لکھا خواتین اپنے پیاروں کو کھودینے پر رو رہی ہیں، کوئی ایمبولنس نہیں کوئی فائربریگیڈ نہیں۔
سعید سانگڑی نے لکھا کہ کم از کم ایس ایس پی عرفان سمو کو سراہا جائے جو گاؤں والوں کی مدد کے لیے پہنچے جہاں بہت سے لوگ زندہ جل گئے۔
ثنا جمال نے لکھا کہ دل دہلا دینے والا واقعہ، سندھ کے ضلع دادو کے دیہات میں 9 بچے جان کی بازی ہار گئے،جہاں گھنٹوں تک آگ بھڑکتی رہی اور کوئی مدد نہ پہنچا،سندھ میں 48 ملین لوگوں کے لیے ریسکیو 1122 جیسی کوئی سرکاری ریسکیو سروس نہیں۔
پاکستان زندہ باد اکاؤںٹ سے لکھا گیا کہ سندھ کا گوٹھ کل رات سے صبح تک گھنٹوں آگ میں جلتا رہا، 9 بچے زندگی سے محروم ہو گئے،مگر کوئی فائر بریگیڈ کی گاڑی اور ایمبولینس تک نا پہنچی،کیونکہ سندھ حکومت وزارتوں کی تقسیم میں پھنسی ہوئی ہے۔