arifkarim
Prime Minister (20k+ posts)
آرمی چیف بننے والے ہر جرنیل کو کم از کم ۶ ماہ کور کمانڈر بننا پڑتا ہے۔ جبکہ جنرل فیض کو ابھی پشاور کور سنبھالے صرف تین ماہ ہوئے ہیںسورس؟
آرمی چیف بننے والے ہر جرنیل کو کم از کم ۶ ماہ کور کمانڈر بننا پڑتا ہے۔ جبکہ جنرل فیض کو ابھی پشاور کور سنبھالے صرف تین ماہ ہوئے ہیںسورس؟
ملک کا اگلا چیف جسٹس فائز عیسی ہے جو جرنیلوں کا سخت ترین دشمن ہے۔ خدانخواستہ مارشل لا لگا تو اس نے تمام جرنیلوں پر آرٹکل ۶ لگا کر پھانسی دے دینی ہےاللہ کرے ایسا ہی ہو اور کوئی مارشل لا کی جرات نہ کرے۔
فیض کو چیف بنانے کا قصہ نون والے بلا کررہے ہیں اور انکے تجزیہ کارمسلسل دہرا رہے ہیں ، نجم سیٹھی نئے چیف کا نام لے کر اختلاف کی بات پچھلے سات آٹھ ماہ سے کی ہےبات فیض کو چیف بنانے کی بھی ہے جو کہ کوئی غلط قدم نہی سمجھا جا سکتا۔ میرے مطابق اصل مسئلہ کسی بھی جنرل کو وقت سے ایک سال پہلے ہی اپنا چائس بنا کر اسے پرموٹ کرنے میں ہے نام میں نہی۔ آپ شاید میری بات نہی سمجھے یا میں شاید اچھی تحریر نہی لکھ سکا۔
وزیر اعظم ۲۷ مارچ کو تاریخی جلسہ میں بتائیں گے کہ یہ سازش کہاں سے آئی ہےہوا بھری کس نے ہے؟
Yah pagal hai parha likha naheen haiفورم کی خوش نصیبی ہے کہ آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ موجود ہیں جو ایسا باریک بینی سے تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جہالت کی پیشگی معافی، کیا مذکورہ شخص جنرل فیض ہیں جو گیارہویں نمبر پہ ہیں؟ اور یہ کہ جب آپ قائل ہیں کہ مدعا اگلا الیکشن ہے جس کے لئے عمران ملک میں موجود ہیجان انگیز کیفیت کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہو رہا تو آپ پھر بھی ڈائے ہارٹ فین کیوں کر ہیں؟
?
اگر فرض کر بھی لیں کہ باجوہ کو کچھ اختلاف ہے تو وہ فیض حمیدبارے کیوں ہو گا ۔۔۔ اگر کچھ اختلاف ہو تو امریکہ سے تعلقات کی پالسی پر ہو سکتا ہے جس کے وسیع تر دفاعی اثرات ہیں اور فوج خود کو فریق سمجھتی ہو ،، مگر یہ فیض حمید کا قضیہ تو بالکل نان سکواٹر ، لگتا ہےایسا نہی ہے
مارشل لا لگتا ہے تو فوج سب سے پہلے آئین معطل کر دیتی ہے. جس کہ ساتھ ہی سب جج فارغ ہوجاتے ہیں. پھر ان ججوں یا دوسرے نئے ججوں کو نیا حلف اٹھانے کا کہا جاتا ہے. فائز پٹواری تو پہلے ہی فارغ ہو جائیگاملک کا اگلا چیف جسٹس فائز عیسی ہے جو جرنیلوں کا سخت ترین دشمن ہے۔ خدانخواستہ مارشل لا لگا تو اس نے تمام جرنیلوں پر آرٹکل ۶ لگا کر پھانسی دے دینی ہے
آُپ نے شاید ساری تحریر نہی پڑھی۔
اگر میرے تجزیئے میں کہی گئیں باتیں سچ ہوں تو میرے خیال میں باجوہ وہ کر رہا ہوگا جو فوج کے لئے ضروری اور صحیح ہے اور عمران وہ کرے گا جو اس کے خیال میں ملک کے لئے بہتر ہے۔ لیکن یہ ضروری نہی کہ دوسرے لوگ ان دونوں کے اقدامات اور محرکات کو اچھا سمجھیں۔ میں نے ایک تجزیہ دیا ہے اور وہ اس پر منحصر ہے جو کچھ میں نے پچھلے سات آٹھ دن سے پڑھا اور سنا۔ غلط بھی ہو سکتا ہے۔ مجھے چوہدری نثار کی اس موقع پر ملاقاتیں کچھ عجیب لگتی ہیں کہ وزارت اعلی پر لڑائی علیم خان، بزدار، پرویز الہی اور جہانگیر ترین گروپ کی ہے تو نثار درمیان میں کہاں سے آگیا اور وہ بھی جب کہ ابھی پنجاب کی سیاست کا وقت نہی ہے۔ اس لئے مجھے اس کا دوسرا رول نظر آتا ہے۔ بحرحال اسے ایک تجزیہ ہی سمجھا جائے۔
اگر فرض کر بھی لیں کہ باجوہ کو کچھ اختلاف ہے تو وہ فیض حمیدبارے کیوں ہو گا ۔۔۔ اگر کچھ اختلاف ہو تو امریکہ سے تعلقات کی پالسی پر ہو سکتا ہے جس کے وسیع تر دفاعی اثرات ہیں اور فوج خود کو فریق سمجھتی ہو ،، مگر یہ فیض حمید کا قضیہ تو بالکل نان سکواٹر ، لگتا ہے
شاہد صاحب، چوہدری نثار بلکل مفاہمت کا کردار ادا کرنے کے لیئے میدان میں آیا ہے، لیکن اس مفاہمت میں، میرا ذاتی خیال ہے کہ کہیں نہ کہیں پنجاب کا مسئلہ بھی موجود ہے، ورنہ چوہدری روزہ افطار کرنے کی بات نہیں کرتا۔
لیکن روزہ افطار کرنے کا مطلب ہے کہ رمضان۔ رمضان میں یہ کسی گدی پر براجمان ہونے کی بات کر رہے ہیں شائد۔
وفاق میں تحریک عدم اعتماد کے بعد ظاہر سی بات ہے کہ پنجاب اور کے پی کے میں بھی تحاریک پیش کی جائیں گی، جن میں سب سے کمزور پنجاب ہی ہے۔
اس سلسلے میں چینی سفیرکی چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر حالیہ ملاقات کو بھی ذہن میں رکھیں۔
مجھے آپ کی بات سے بلکل اتفاق ہے کہ فوج بھی ایک تنگ گلی میں داخل ہوچکی ہے۔ وہ بھی لوٹوں اور لٹیروں کی سیاست میں قوم کو واپس نہیں دھکیلنا چاہتے۔ مارشل لاء کا دروازہ مشرّف کے بعد بند ہوچکا۔ نہیں تو اس وقت وہ اقتصادی پابندیاں لگنی ہیں کہ ایران کو بھول جائیں گے۔
اب ایسے میں کیا کسی طریقہ سے ایسی سیاسی انجینیئرنگ کی جارہی ہے کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے؟
کیا کسی عبوری حکومت کی جانب دیکھا جا رہا ہے؟
کیا آرٹیکل ۵۸ کی زیر دفع ۲ کے تحت اسمبلیاں تحلیل کروانی مقصود ہیں؟
کیا کسی ان ہاوٗس تبدیلی سے کام چلانا مقصود ہے؟
ابھی تک کچھ بھی صاف طور پر نہیں نظر آرہا۔ شائد مارشل لاٗ کی ہیٗت اس مرتبہ تبدیل ہوجائے اور پارٹی کے اندر سے ہی کہیں کوئی ایک گروپ سیاسی ’’کُو‘‘ کرجائے۔ یہ پارلیمانی جمہوریت نمبرز کی گیم ہے۔
لیکن، میرا ذاتی خیال ہے کہ ہمیں آئین میں چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرّری کی شِق کو دیکھنا چاہیئے کیونکہ چاہے اعلانیہ ہو یا غیر اعلانیہ، ملک میں ہمیشہ یہی ایک شق سیاسی بحران کا سبب رہی ہے۔
میری عل ناقص کے حساب سے تو یہ زیادہ مناسب ہوگا کہ اسے تبدیل کرکے کچھ یوں کرنا چاہیئے کہ فوج کوئی اپنے تین یا چار جرنیل سینیارٹی کے حساب سے تجویز کرے اور وزیر اعظم انھی میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کا مجاز ٹھہرے۔ خصوصی اختیارات کا استعمال صرف اور صرف ایمرجنسی یا کسی جنگ کی صورت میں ہونا چاہیئے۔
آپ کی بات کی تو سمجھ آتی ہے مگر اس بنیاد پر باجوہ کی طرف سے اختلاف کی سمجھ نہیں آتی ، اگر امریکی خوف یا وجوہات سے فیض حمیدنا پسندیدہ تھے تو باجوہ نے خود ہی انہیں پشاور میں لگایا ہے ، اور اسی وجہ سے لگایا ہو گا کہ دوبارہ امریکی نفوذ کو اس علاقے میں روک سکیں ( یہ اس لیئے کہا ہے ، اپوزیشن اور بھارت تو فیض حمید کو نشانہ بناتے رہے ہیں ، مگر امریکی تھنک ٹینک ادارے بھی ان پر براہ راست تنقید کرتے رہے ہیں ، اپوزیشن اور لبرلز بھی شاید فیض حمید کو نشانہ بناتے رہے کہ اسی امریکی بینڈ ویگن میں بیٹھ سکیں ورنہ انکی کیا زاتی پرخا ش)،فیض حمید اور جنرل شاہین، دونوں ہی افغانستان کے حساب سے اہم ہیں۔ ایک کور کمانڈر پشاور رہ چکے ہیں اور دوسرے فی الحال پشاور کی کور کمانڈ بھی کر رہے ہیں اور ڈی جی آئی ہونے کی وجہ سے افغانستان کے مسئلے میں پہلے سے بہت متحرّک ہیں۔ اس وجہ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ یہ دونوں ہی خطّے میں امریکی مفادات کے حساب سے اہم لوگ ہیں، جن کی تقرّری کا مطلب امریکی مفادات کے برخلاف فوجی حکمتِ عملی بھی ہوسکتا ہے۔
صرف الیکشن کا مسئلہ ہوتا، تو عمران آرمی چیف کی ہاں میں ہاں ملا کر ان کی پسندیدہ شخصیت کو چُن لیتا اور اچھا بچہ بن کر رہتا۔ ایسے میں فوج بھی اگلے الیکشن میں اسکا ہی ساتھ دیتی۔
یہ بھی غور کریں کہ جب کامران خان نے کہا کہ اس کے وزیراعظم سے چار مطالبات ہیں اور پہلا یہ کہ وہ فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کے فیصلے سے دستبردار ہوجائیں۔ جب عمران سے اس مطالبے پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو اس نے یہ کہا کہ دراصل پوچھنا یہ چاہیئے کہ کامران سے یہ کون کہلوا رہا ہے۔فیض حمید اور جنرل شاہین، دونوں ہی افغانستان کے حساب سے اہم ہیں۔ ایک کور کمانڈر پشاور رہ چکے ہیں اور دوسرے فی الحال پشاور کی کور کمانڈ بھی کر رہے ہیں اور ڈی جی آئی ہونے کی وجہ سے افغانستان کے مسئلے میں پہلے سے بہت متحرّک ہیں۔ اس وجہ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ یہ دونوں ہی خطّے میں امریکی مفادات کے حساب سے اہم لوگ ہیں، جن کی تقرّری کا مطلب امریکی مفادات کے برخلاف فوجی حکمتِ عملی بھی ہوسکتا ہے۔
صرف الیکشن کا مسئلہ ہوتا، تو عمران آرمی چیف کی ہاں میں ہاں ملا کر ان کی پسندیدہ شخصیت کو چُن لیتا اور اچھا بچہ بن کر رہتا۔ ایسے میں فوج بھی اگلے الیکشن میں اسکا ہی ساتھ دیتی۔
آپ کی بات بلکل صحیح ہے کہ نثار کو شاید پنجاب میں حکومت دے دی جائے۔ یہ اس کا ریوارڈ ہو سکتا ہے لیکن اس وقت میرے خیال میں چوہدری نثار کو انگیج کرنے کا مقصد عمران خان کو اپنی کسی ضد سے ہٹانے اور منانے کا ہے۔ میرا نہی خیال کہ فوج عمران کے ساتھ کانفرنٹیشن چاہتی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ فیض حمید بارے صرف افواہ ہے لیکن جتنی اس پر بات کی گئی ہے ، جو بیانات عمران دیتا آیا ہے اور جہاں سے یہ مسئلہ شروع ہوا وہ سب کچھ ہی فیض حمید کے گرد گھومتا ہے۔ باجوہ کو فیض حمید سے کوئی مسئلہ نہی ہے لیکن آپ ذرا غور کریں کہ اس وقت دس جنرل فیض سے سینئر ہیں اور اگر یہ بات وہاں واقعی زبان زدِ عام ہے اور اگر اس کا اظہار پر کیا گیا ہو کہ عمران فیض کو اگلا چیف لگانا چاہتا ہے تو اس کے دس سینئرز کے ہوتے فوج کی تنظیم پر کیا اثرات بنتے ہیں۔ ان دس میں سے چھ تو ستمبر میں ریٹائر ہو رہے ہیں اور باقی چار میں فیض رینکس میں سب سے جونئیر ہے تو باقی تین کا اس حکومت بارے کیا رویہ ہوگا۔
آپ عمران کا دو دن قبل کا یہ بیان بھی سنا ہوگا کہ میں سنیارٹی پر نہی بلکہ پرفارمنس پر اپائنٹمنٹ کرتا ہوں اور یہ کہ میں استعفی نہی دونگا استعفی کسی اور کو دینا پڑے گا۔
رہا پنجاب تو، وہاں کا دارومدار بہت حد تک سپریم کورٹ پر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔ اگر منحرف لوگوں کو ووٹ سے روک دیا جائے تو پی ٹی آئی کی ۱۸۴ سیٹیں ہیں اور انہیں صرف دو سیٹیں چاہئیں جو کہ ان کے پاس ق لیگ کے نہ ہونے سے بھی پوری ہوجاتی ہیں۔ اگر سپریم کورٹ پر فوج اثر انداز نہ ہو اور وہاں سے اچھا فیصلہ آجائے تو پنجاب میں عدم اعتماد پاس نہی ہو سکتی لیکن اگر اپنا وزیراعلی بنانا ہو تو اس کے لئے ایک سو چھیاسی ووٹ اکٹھے کرنا اس سے بھی مشکل ہوگا۔
آپ کی بات کی تو سمجھ آتی ہے مگر اس بنیاد پر باجوہ کی طرف سے اختلاف کی سمجھ نہیں آتی ، اگر امریکی خوف یا وجوہات سے فیض حمیدنا پسندیدہ تھے تو باجوہ نے خود ہی انہیں پشاور میں لگایا ہے ، اور اسی وجہ سے لگایا ہو گا کہ دوبارہ امریکی نفوذ کو اس علاقے میں روک سکیں ( یہ اس لیئے کہا ہے ، اپوزیشن اور بھارت تو فیض حمید کو نشانہ بناتے رہے ہیں ، مگر امریکی تھنک ٹینک ادارے بھی ان پر براہ راست تنقید کرتے رہے ہیں ، اپوزیشن اور لبرلز بھی شاید فیض حمید کو نشانہ بناتے رہے کہ اسی امریکی بینڈ ویگن میں بیٹھ سکیں ورنہ انکی کیا زاتی پرخا ش)،
تو جب باجوہ نے انہیںخود ہی پشاور (افغانستان سیکٹر ہی سمجھیں) میں تعینات کیا تو آج کیا ہوا کہ وہ تنازع کا باعث ہو گئے.
اگر اختلاف فرض بھی کر لیں تو امریکہ سے تعلقات کی پالیسی پر ممکن ہے کہ فوج کبھی ایسی پالیسی نہیں چاہے گی کہ مستقبل میں کھی بھی براہ راست یا بھارتی پراکسی ذریعے جنگ کا سامنا کرنا پڑے ۔
یہ تو اپوزیشن کا رچایا کھیل لگتا ہے اور شاید مقصد مغرب کو ورچو سگنلنگ** ہے ۔
virtue signaling ** ۔
سب سے پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ کیا جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے وقت جنرل فیض کی کور کی سربراہی کی مدت پوری ہو چکی ہوگی اور کیا وہ تعیناتی کے لئے دستیاب ہوں گے؟جی بلکل درست۔ فوج تصادم نہیں چاہتی اور اسکی وجوہات اپنی جگہہ موجود ہیں۔ ان میں سے ایک کی جانب آپ نے اپنی تھریڈ پوسٹ میں ذکر بھی کیا اور وہ یہ کہ جنرل فیض حمید کا بھی ایک گروہ فوج میں موجود ہے۔
لیکن شاہد صاحب، فوج میں یہ ہوتا آیا ہے۔ جنرل قمر کونسے سینیارٹی میں پہلے نمبر پر تھے جب انھیں نواز شریف نے چیف تعینات کیا تھا؟ ہاں عمران خان کی غلطی یہ ہے کہ اس نے پہلے سے اعلان کردیا تھا کہ میں جنرل فیض کو چیف لگانے والا ہوں۔
بہرحال، کچھ فوجی حلقوں میں جنرل شاہین مظہر کی بابت بھی سوال جواب چل رہے ہیں۔ اگر کسی ڈیل پر بات ہوئی بھی ہے تو عمران خان کے بیانیئے کے مطابق یہ بھی ہوسکتا ہے کہ باجوہ ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے پہلے گھر چلا جائے اور جنرل شاہین مظہر کو چیف بنا دیا جائے، جو کہ دوسری صورت میں شائد اکتوبر میں ریٹائر ہورہے ہیں۔ بہرحال، مجھے تو یہ بات ہضم نہیں ہورہی کہ موجودہ آرمی چیف استعفیٰ دے کر گھر جائے گا۔ لیکن کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ شائد ایک سال کے لیئے جنرل شاہین کے نام پر اتفاق ہوگیا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے کچھ چوہے فرما رہے ہیں کہ شائد عمران نے دو آپشن دیئے ہیں، ایک یہ کہ جنرل باجوہ ہی ایک سال کی اور ایکسٹنشن لے لیں، تاکہ باقی سینیٗر جب تک ریٹائر ہوجائیں اور پیچھے جنرل فیض کا راستہ ہموار کر کے جائیں، یا پھر عمران خان خود اسی مرتبہ جنرل فیض کو چیف تعینات کردیں۔
لیکن شاہد صاحب، فوج کو جتنا میں جانتا ہوں تو ان کی ٹریننگ میں تھپّڑ کھا کر خاموش رہنا کبھی نہیں سکھایا گیا۔ یہ ہمیشہ بدلہ لیتے ہیں، یہ انکی نفسیات کا جزوْ لازم ہے۔ اگر عمران نہیں مانا تو یقیناً اس حکومت کے لیئے اتنی مشکلات کھڑی کر دی جائینگی کہ یہ بلکل غیر موثر ہوجائیں گے۔
پنجاب میں ق لیگ کو ملا کر قریباً ۱۶ نشستیں اتحادیوں کی ہیں اور ۱۷۲ سیٹیں اپوزیشن کی۔ تحریک انصاف کی ۱۸۳ نشستیں ہیں۔ اگر اتحادی یہ ۱۶ سیٹیں لے کر اپوزیشن کے ساتھ جاتے ہیں تو ۱۸۸ نشستیں ہونگی ان کے پاس۔
یہ بھی غور کریں کہ جب کامران خان نے کہا کہ اس کے وزیراعظم سے چار مطالبات ہیں اور پہلا یہ کہ وہ فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کے فیصلے سے دستبردار ہوجائیں۔ جب عمران سے اس مطالبے پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو اس نے یہ کہا کہ دراصل پوچھنا یہ چاہیئے کہ کامران سے یہ کون کہلوا رہا ہے۔
سب سے پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ کیا جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے وقت جنرل فیض کی کور کی سربراہی کی مدت پوری ہو چکی ہوگی اور کیا وہ تعیناتی کے لئے دستیاب ہوں گے؟