arifkarim
Prime Minister (20k+ posts)
یہ کب اور کہاں کہا کہ استعفی کوئی اور دے گا؟میں استعفی نہی دونگا استعفی کسی اور کو دینا پڑے گا۔
یہ کب اور کہاں کہا کہ استعفی کوئی اور دے گا؟میں استعفی نہی دونگا استعفی کسی اور کو دینا پڑے گا۔
یہ اعلان کب اور کہاں ہوا؟عمران خان کی غلطی یہ ہے کہ اس نے پہلے سے اعلان کردیا تھا کہ میں جنرل فیض کو چیف لگانے والا ہوں۔
اور یہ ساری باتیں کھوتی پٹواری میڈیا سیل سے باہر آ رہی ہیںجنرل باجوہ کا پوائنٹ یہ ہے کہ فوج کسی شخصِ واحد کے حساب سے نہیں چلتی۔ یہ ایک ادارہ ہے اور اسمیں فیض حمید افغانستان کی پالیسی پر نہ تو عقلِ کل ہیں اور نہ ہی فردِ آخر و واحد۔
او بھائی وہ وزیر اعظم ہے جس مرضی کو آرمی چیف لگائے۔ جرنیلوں کو کیا کھرک لگ گئی ہے؟جبکہ عمران خان کی سوچ یہ ہے کہ چونکہ فیض حمید افغانستان پالیسی پر گہری سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، لہٰذا موجودہ صورتحال کے حساب سے انھیں ہی چیف ہونا چاہیئے۔
جی بالکلسب سے پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ کیا جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے وقت جنرل فیض کی کور کی سربراہی کی مدت پوری ہو چکی ہوگی اور کیا وہ تعیناتی کے لئے دستیاب ہوں گے؟
کونسا مطالبہ ؟ آرمی چیف لگانے کا حق آئین پاکستان نے وزیر اعظم کو دیا ہے۔ کمینے جرنیلوں کو نہیںاگر عمران کل کو اپنے مطالبے سے پیچھے بھی ہٹ جاتا ہے تو کسی کے کہنے کو یہ نہیں رہے گا کہ خان کی حکومت فوج کی پٹھو ہے۔
آئین میں ایسی کوئی ریکوائرمنٹ نہیں ہے پھر بھی کور کمانڈ کا تجربہ لے لے تو بہتر ہےآئین کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ کور کمانڈر کی مدّت پوری کی جائے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم کے پاس لامحدود اختیارات ہوتے ہیں۔ لیکن آپکی بات اپنی جگہہ اہمیت رکھتی ہے اور اسلیئے ہی جنرل شاہین مظہر کا نام بھی کہیں کہیں گردش کر رہا ہے، جنکو دوسری مرتبہ کور کمانڈر منگلا لگایا گیا اور پچھلے دو سال سے وہ وہاں تعینات ہیں۔
ڈنگر کبھی کچھ بکتا ہے کبھی کچھ۔۔۔سب سے پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ کیا جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے وقت جنرل فیض کی کور کی سربراہی کی مدت پوری ہو چکی ہوگی اور کیا وہ تعیناتی کے لئے دستیاب ہوں گے؟
آرمی چیف بننے والے ہر جرنیل کو کم از کم ۶ ماہ کور کمانڈر بننا پڑتا ہے۔ جبکہ جنرل فیض کو ابھی پشاور کور سنبھالے صرف تین ماہ ہوئے ہیں
آئین میں ایسی کوئی ریکوائرمنٹ نہیں ہے پھر بھی کور کمانڈ کا تجربہ لے لے تو بہتر ہے
آئینی ریکوائرمنٹ نہیں ہے۔ آرمی چیف بننے سے قبل بطور پروفیشنل سولجر کور کمانڈ کر لے تو بہتر ہے کیونکہ یہ ٹریڈیشن رہا ہےڈنگر کبھی کچھ بکتا ہے کبھی کچھ۔۔۔
یہ اعلان کب اور کہاں ہوا؟
آئینی ریکوائرمنٹ نہیں ہے۔ آرمی چیف بننے سے قبل بطور پروفیشنل سولجر کور کمانڈ کر لے تو بہتر ہے کیونکہ یہ ٹریڈیشن رہا ہے
پٹواری میڈیا سیل سے باہر آنے والی کوئی بھی خبر مصدقہ نہیں ہوتی۔ جیسے عمران خان نے نیوٹرل والی بات جرنلی کی تھی جیسا کہ وہ ماضی میں بھی کر چکا ہے۔ البتہ حالیہ دور میں جب دوبارہ یہی کہا تو کنجری مریم باجی میڈیا سیل نے اس جرنلی بیان کو جرنیلی بیان بنا دیاوزیر اعظم ہاوٗس میں۔ ۲۷ جنوری ۲۰۲۲، دن کے گیارہ بجے۔ میں وہاں موجود تھا۔
ارے گھونچو پرساد چڑی والے، یہ باتیں اس طرح نہیں کی جاتی ہیں۔ بہرحال، اگر
ذرائع اس بات کو کنفرم کر رہے ہیں اور حالات بھی اسی جانب اشارہ کر رہے ہیں، تو بات کو سمجھنے کی کوشش کرو۔
کونسا مطالبہ ؟ آرمی چیف لگانے کا حق آئین پاکستان نے وزیر اعظم کو دیا ہے۔ کمینے جرنیلوں کو نہیں
پٹواری میڈیا سیل سے باہر آنے والی کوئی بھی خبر مصدقہ نہیں ہوتی۔ جیسے عمران خان نے نیوٹرل والی بات جرنلی کی تھی جیسا کہ وہ ماضی میں بھی کر چکا ہے۔ البتہ حالیہ دور میں جب دوبارہ یہی کہا تو کنجری مریم باجی میڈیا سیل نے اس جرنلی بیان کو جرنیلی بیان بنا دیا
مغربی جمہوریت جہاں سے پاکستان نے جمہوریت لی ہے وہاں بھی آرمی چیف، ججز پارلیمانی کمیٹیاں یا وزرا اعظم یا صدور ہی لگاتے ہیں۔ پاکستان انوکھا پیزا رپبلک ہے جہاں ایسا جمہوری نظام ہونا نظام کیلئے ہی خطرہ بن جاتا ہےتو آئین پاکستان کب سے کوئی آسمانی صحیفہ ہوگیا؟
اگر ایسا ہے تو اس شق میں تبدّل کی ضرورت ہے۔ تمھیں آج بخار چڑھ رہا ہے کیونکہ عمران خان کی حکومت ہے۔ کل کو زرداری یا نواز شریف اسی طرح کسی جرنیل کو لگائیں گے تو تمھیں پھر اسی بات پر تکلیف شروع ہوجائے گی۔
انگریزی کا محاورہ ہے کہ
power corrupts and absolute power absolutely corrupts
اسلیئے، اس مسئلے میں جہاں ملک اور قوم کی سالمیت اور بقاء کا مسئلہ آجاتا ہے، وزیر اعظم کو لامحدود اختیارات نہیں ہونے چاہیئں۔
یہاں حکومت عدلیہ میں تو تعیناتیاں کر نہیں سکتی، مگر اس سے زیادہ اہم ادارے میں جس کھوتے یا جس گھوڑے کو چاہے ملک کی سیکیورٹی اور دفاع کی چابی پکڑا سکتی ہے۔
اس کا ایک طریقہ کار وضع ہونا چاہیئے، تاکہ ادارے، حکومت اور ریاست کے مفادات میں سے ریاست کے مفادات کو تقویّت پہنچے۔ اسی ایک شق کی وجہ سے آجتک ہمارے ملک میں جمہوریت اور سیاسی نظام پولیو کا شکار رہا ہے۔
In Britain, Chiefs of the defence staff are appointed on the recommendation of the secretary of state for defence to the prime minister, before being approved by the monarch.مغربی جمہوریت جہاں سے پاکستان نے جمہوریت لی ہے وہاں بھی آرمی چیف، ججز پارلیمانی کمیٹیاں یا وزرا اعظم یا صدور ہی لگاتے ہیں۔ پاکستان انوکھا پیزا رپبلک ہے جہاں ایسا جمہوری نظام ہونا نظام کیلئے ہی خطرہ بن جاتا ہے
نیوٹرل والی تقریر میں نے سنی تھی۔ اس میں جانوروں کو نیوٹرل کہا تھا۔ یہی بات وہ ماضی میں بہت بار کر چکا ہے۔ اب فوج نیوٹرل ہو گئی ہے یہ بات پٹواری میڈیا سیل کر رہا ہے کچھ عرصہ سے کر رہا ہے۔ جب عمران خان نے دوبارہ جانوروں کو نیوٹرل کہا تو ان کھوتوں نے اس بیان کو فوج سے جوڑ دیایہ بات کسی پٹواری میڈیا سیل کی نہیں ہے۔ ریاستی اداروں میں گونجنے والی آوازیں ہیں۔
یعنی ہر جگہ پارلیمانی یا سول اوورسائیٹ ہے۔ پاکستان میں یہ اختیار وزیر اعظم سے لیکر ایک بڑے ایوان یا کمیٹی کو دے دینا چاہیےIn Britain, Chiefs of the defence staff are appointed on the recommendation of the secretary of state for defence to the prime minister, before being approved by the monarch.
The chief of staff of the US Army is nominated by for appointment by the president, for a four-year term of office, and must be confirmed by the Senate.
سہیل بھائی ن لیگ نے بھی تو انہیں بہت گالیاں دی ہیں۔ یا پھر ان کی ٹریننگ صرف تھپڑ کی حد تک خاموش نہ رہنا سکھاتی ہے۔ ن لیگ سے تو یہ آج پھر عشق کی پینگیں چڑھا رہے ہیں۔
لیکن شاہد صاحب، فوج کو جتنا میں جانتا ہوں تو ان کی ٹریننگ میں تھپّڑ کھا کر خاموش رہنا کبھی نہیں سکھایا گیا۔ یہ ہمیشہ بدلہ لیتے ہیں، یہ انکی نفسیات کا جزوْ لازم ہے۔ اگر عمران نہیں مانا تو یقیناً اس حکومت کے لیئے اتنی مشکلات کھڑی کر دی جائینگی کہ یہ بلکل غیر موثر ہوجائیں گے۔
سر آپ کو کچھ مغالطہ ہوا ہے۔ ٹوٹل سیٹیں تین سو اکہتر ہیں جن میں سے پی ٹی آئی کی ۱۸۳ ہیں۔ انہیں مجارٹی کے لئے ۳ مزید چاہیئں۔ ق لیگ کی سیٹیں صرف ۱۰ ہیں۔ ۵ آزاد ہیں جن میں ایک تو چوہدری نثار ہے ایک نجم سیٹھی کی بیوی اور تین دوسرے۔ جھنگ سے راہ حق پارٹی کی ایک سیٹ ہے اور یہ مولوی صاحب پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔پنجاب میں ق لیگ کو ملا کر قریباً ۱۶ نشستیں اتحادیوں کی ہیں اور ۱۷۲ سیٹیں اپوزیشن کی۔ تحریک انصاف کی ۱۸۳ نشستیں ہیں۔ اگر اتحادی یہ ۱۶ سیٹیں لے کر اپوزیشن کے ساتھ جاتے ہیں تو ۱۸۸ نشستیں ہونگی ان کے پاس۔
جرنیل اپنی پینٹ اتروا کر اور گالیاں کھا کر بہت خوش رہتے ہیںسہیل بھائی ن لیگ نے بھی تو انہیں بہت گالیاں دی ہیں۔ یا پھر ان کی ٹریننگ صرف تھپڑ کی حد تک خاموش نہ رہنا سکھاتی ہے۔ ن لیگ سے تو یہ آج پھر عشق کی پینگیں چڑھا رہے ہیں۔