دعا زہرہ کیس:عبوری چالان عدالت میں جمع،تفتیشی افسر نے چالان میں کیا لکھا؟

16duazehrachallan.jpg


کراچی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی دعا زہرہ کیس میں تفتیشی افسر نے عبوری چالان عدالت میں جمع کروادیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کےجوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرہ کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت میں عبوری چالان جمع کرواتے ہوئے حتمی چالان جمع کروانے کیلئے 15 روز کی مہلت مانگ لی ہے۔

تفتیشی افسر نے موقف اپنایا کہ دعازہرہ کا میڈیکل چیک اپ کروانا ہے لہذا 15 روز کی مہلت دی جائے، دعا زہرہ نے لاہور کی عدالت میں بیان دیا ہے کہ کراچی میں اس کی جان کو خطرہ ہے۔


عبوری چالان میں بتایا گیا کہ دعا زہرہ کے لاپتہ ہونے کے بعد علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کی گئی مگر مغویہ نظر نہیں آئیں، مدعی مقدمہ و خاندان کے دیگر افراد کے موبائل فونز کے ڈیٹا کی جانچ کی گئی مگر کچھ حاصل نہ ہوا، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کے باوجود دعازہرہ کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بعد ازاں میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا کہ دعا لاہور میں ہے اور اس نے ظہیر نامی شخص سے شادی کرلی ہے،ماڈل ٹاؤن لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعا نے اپنے اغوا کی تردید اور مرضی سے نکاح کی تصدیق کی ہے۔

عبوری چالان کے مطابق نادرا کے ریکارڈ کے مطابق دعازہرہ کی عمر14 برس ہے، ظہیر نے لڑکی کو بہلا پھسلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا، چالان میں ظہیر احمد کو مرکزی ملزم جبکہ نکاح خواں، گواہان کو مفرور قرار دیا گیا ہے اور کم عمری کی شادی، سندھ چائلڈ ریسٹرنٹ میرج ایکٹ اور سہولت کاری کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔