moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
دو تباہ کن سہولت کے سودے

تھامس فریڈمین، دس مئی دو ہزار گیارہ
نیو یارک ٹائمز
بالاخر
اسامہ بن لادن دو مئی کو پاکستان میں ایک خصوصی طور پر تیار کردہ گھر میں مارے گئے. میں سوچتا ہوں کہ اسے تیار کرنے کیلیے رقم کہاں سے آئ ہو گی؟؟؟ کیا اسامہ نے اپنے سعودی ریٹائرمنٹ پلان سے نکلوائی ہو گی یا پاکستان سے بلا سود قرضہ لیا ہو گا؟؟؟ نہیں، مجھے شک ہے کہ یہ رقم بھی وہیں سے حاصل کی گئی جہاں سے القاعدہ تمام دنیا میں دہشتگردی کیلیے رقم حاصل کرتی ہے یعنی متمول سعودی حضرات کے چندے اور عطیات کی صورت میں، جسے پھر پاک آرمی کی زیر نگرانی 'مناسب' طریقے سے خرچ کیا جاتا ہے

لیکن کیا ہم یعنی امریکیوں کو اس کی فکر کرنے کی ضرورت ہے؟؟؟؟؟ جی ہاں، بہت زیادہ! کیونکہ یہ اس سارے دہشتگردی کے مسلے کی جڑ ہے. اسامہ کو مارنا صحیح اور جنگی نقطہ نگاہ سے فائدہ مند تھا کہ جس نے کینیا، تنزانیہ اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملوں میں معصوم شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کو ممکن بنایا. لیکن کاش ہمارے لیے ماضی کے دو تباہ کن فیصلوں کا مداوا کرنا اس قدر آسان ہوتا کہ جن غلط فیصلوں کی وجہ سے دہشتگرد یہ حملے کرنے میں کامیاب ہوئے.اس سے میری مراد سعودی اور پاکستانی حکمران اشرافیہ کے 'سہولت کے سودے' اور ان سے امریکی چشم پوشی ہے

پہلا ایسا معاہدہ سعودی عرب کے حکمران آل سعود خاندان اور سعودی عرب کی مذہبی اشرافیہ کے درمیان ہے. اس کے مطابق مذہبی اشرافیہ کی طرف سے آل سعود خاندان کو حکومت کرنے اور اپنے محلات کی اونچی دیواروں کے اندر اپنی مرضی سے ہر قسم کی عیاشیوں کی اجازت ہے. جس کے بدلے میں، حکمرانوں کی طرف سے سعودی مذہبی شخصیات کو تمام مذہبی معاملات کی من پسند تشریح، مساجد اور تعلیمی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل ہے. مذہبی شخصیات آل سعود کے غیر اسلامی اور غیر شرعی(اسلام میں حکمران کیلیے عوام سے انکے منتخب نمائندگان کی صورت میں راۓ لینے کا اپنا نظام موجود ہے) اقتدار کو مذہبی طور پر جائز ہونے کا تحفظ فراہم کرتی ہیں ، جسکے جواب میں حکمران انکو مکمل مالی تعاون اور مذھب پر من مانا کنٹرول فراہم کرتے ہیں. اس پورے معاہدے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس سے ایسے سعودی نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد جنم لیتی ہے کہ جن کے پاس مذہبی تعلیم کے علاوہ کوئی دوسرا ھنر، تعلیم یا کمانے کی کوئی خواہش یا ضرورت موجود نہیں ہے. اس لیے جن کو بعد میں نہایت آسانی سے دہشتگرد حملوں یا خود کش حملوں کیلیے بھرتی کر لیا جاتا ہے

اس معاہدے کو شاید "کریڈل آف اسلام" کی مصنفہ اور سابق سعودی وزیر تیل کی بیٹی مے یمنی سے بہتر کوئی اور بیان نہ کر سکے. وہ اسی ہفتے لبنان کے ڈیلی سٹار میں لکھتی ہیں کہ" مغرب کی دہشتگردی کے خلاف ایک دہائی سے زائد طویل جنگ اور سعودی عرب سے قریبی تعاون کے باوجود سعودی عرب کی مذہبی اشرافیہ تمام دنیا میں دولت کی مدد سے دہشتگردی اور متشدد اور متعصب مذہبی نظریات کی ترویج میں مسلسل کامیاب رہی ہے. سعودیہ میں جنم لینے اور پرورش پانے والے اسامہ بن لادن اسی متشدد اور متعصب مذہبی سوچ کی پیداوارہیں. اسامہ نے کوئی نئی مذہبی اختراع نہیں نکالی تھی، بلکہ وہ اسی مذہبی اشرافیہ کی متعصب تشریحات کا نمونہ تھا جس کو انہوں نے اسی کی دہائی میں بطور جہادی افغانستان برآمد کیا. انیس سو اسی کی دہائی ہی میں سعودی عرب نے اس متشدد اور فرقہ واریت سے بھرپور نظریہ کو پاکستان، افغانستان، الجزائر، یمن سمیت پوری اسلامی دنیا میں پھیلانے کیلیے پجھتر ارب ڈالر سے زائد رقم خرچ کی. جس میں مساجد کی تعمیر، مدرسوں کا قیام، خیرات اور چندہ کی صورت میں جہادیوں کی مالی پشت پناہی وغیرہ شامل تھی. جس سے سرحدوں سے ماورا ایک اسلامی تحریک نے جنم لیا اور ہزاروں کی تعداد میں زیر زمین جہادی اور انکے لاکھوں، کروڑوں ہمدردگان کے ایک مضبوط نیٹ ورک نے جڑیں پکڑیں. اسی لیے نائن الیون کے ہائی جیکروں سمیت ہر دہشتگردی میں اسی متشدد نظریات سے متاثر لوگ شامل تھے اور آج بھی ہیں. سعودیہ کی یہ تشدد پسند نظریاتی فیکٹری آج بھی قائم و دائم ہے اور اس سے متاثر برین واشڈ اور فرقہ ورانہ نفرت سے لبریز لوگ بھی. اس لیے اصل جنگ اسامہ سے نہیں بلکہ سعودی حکومت کی پشت پناہی سے چلنے والی اس نظریاتی فیکٹری کے خلاف ہونی چاہیے".

دوسرا سہولت کا اس سے ملتا جلتا سودا پاکستان آرمی اور سول حکمران اشرافیہ کے مابین ہے. اس میں آرمی کے مطابق "ہم، آپ سویلین لوگوں کو دکھاوے کی حکمرانی دینے کیلیے تیار ہیں لیکن تمام اہم فیصلے ہم خود کریں گے. حکومت کا ایک تہائی بجٹ ہم استعمال کریں گے اور اسکا واحد جواز انڈیا سے چلی آ رہی دیرینہ دشمنی اور اسکا کشمیر پر قبضہ ہے." اسکے علاوہ بن لادن کی تلاش کے بہانے امریکہ سے فوجی امداد ایک الگ سائیڈ بزنس کی مانند ہے. اسی لیے اگر پاک آرمی خود اسامہ کو تلاش کر لیتی تو اسے یقیننا اس بزنس سے ہاتھ دھونا پڑتے. اسی سائیڈ بزنس کی مد میں آرمی امریکہ سے اب تک گیارہ ارب ڈالر کے لگ بھگ فوجی امداد حاصل کر چکی ہے. (افغانستان میں صدر حامد کرزئی بالکل اسی سے ملتا جلتا کھیل کھیل رہے ہیں. وہ افغانستان میں "امن اور استحکام" کی تلاش میں مصروف ہیں اور جب تک ہم انہیں رقم دیتے رہیں گے، وہ اسے تلاش کرتے رہیں گے).

حل: ہمیں ان سہولت کے سعودی اور پاکستانی معاہدات کو نظر انداز کرنے کی مسلسل چلی آ رہی غلطی دہرانے کی بجاۓ ان کی اصلاح کی جانب توجہ دینی پڑے گی. میری راۓ میں دونوں حکومتوں کو "شاک تھراپی" کی ضرورت ہے. مثلا

پاکستانی فوجی امداد کو پہلی سے لیکر بارہویں تک تعلیمی امداد میں بدل دیا جاۓ. اسکے ساتھ ساتھ افغانستان میں موجودگی کو کم کیا جاۓ.تاکہ ان دونوں اقدامات سے یہ پیغام پہنچایا جا سکے کہ" ہم امریکی آپ پاکستانیوں کی جہالت، غربت، ناخواندگی، کرپٹ اشرافیہ اور مذہبی شدت پسندی وغیرہ کے خلاف جنگ میں ہر ممکن مدد کرنے پر تو تیار ہیں، لیکن انڈیا سے تصوراتی خطرہ اور اس سے نپٹنے کیلیے افغانستان کی تزویراتی گہرائیوں تک رسائی اور طالبان عفریت کے قیام اور پشت پناہی جیسے ڈھکوسلوں میں ہمیں کوئی دلچسپی نہیں

سعودیہ کا معاملہ ذرا زیادہ پیچیدہ ہے. یھاں امریکہ، آل سعود اور سعودی مذہبی اشرافیہ کے مابین ایک تکونی معاشقے جیسی صورتحال ہے. ہم آل سعود کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور وہ ہمیں اسکے بدلے میں تیل. اسی طرح سعودی مذہبی اشرافیہ، آل سعود کو مذہبی اور قانونی تحفظ فراہم کرتی ہے اور اسکے بدلے میں آل سعود انکو رقم(امریکہ ہی سے حاصل کردہ پیٹرو ڈالر) اور مکمل مذہبی اجارہ داری. یہ بندوبست آل سعود اور سعودی مذہبی اشرافیہ کیلیے تو نہایت فائدہ مند ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے لیے اور تمام دنیا کیلیے اسکے تباہ کن نتائج سامنے آئے ہیں. کیونکہ اسی تیل سے حاصل شدہ امریکی رقم سے تمام دنیا میں قتل و غارت،بربریت، دہشتگردی اور معصوم شہریوں کے قتل عام کا ایک طوفان برپا ہے. اس کا واحد حل ایک نئی امریکی توانائی کی پالیسی کا اجراء ہے . لیکن اسوقت اس میں دونوں ممالک سنجیدہ نہیں ہیں

ان سب اوپر کی باتوں سے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ : بن لادن کی موت کے بعد ہم امریکی بلاشبہ پہلے سے زیادہ محفوظ ہیں لیکن
شاید ہمارے علاوہ دوسرا کوئی محفوظ نہیں------خاص طور سعودی عرب اور پاکستان کے شہری جو کہ یقینا ایک بہتر اور محفوظ مستقبل کے حقدار ہیں-------لیکن یہ مستقبل سعودی اور پاکستانی حکمران اشرافیہ کے موجودہ 'سہولت کے سودوں' اور ہماری ان سودوں سے مسلسل چشم پوشی جیسی صورتحال میں ممکن نہیں
 

dukelondon

Senator (1k+ posts)
Great Eye opening post bro. But ye mari hui qaum hai jo denial mode mein hai. Apni kisi ghalti ko tasleem karnay ko taiiyaar nahi. Sab kuch jaantay boojhtay bhi loag andhay, goongay aur behray banay huay hain. Sharam in ko magar nahi aati. We should tell Aal-e-Saud straight that we dont want to have any relations with them. We have had enough of their extremist Salafi propaganda and Shayateen terrorist monsters. We should have good relations with Turkey and Malaysia and our Turkish brothers will help us in whatever way possible. Plus we have to rise ourselves as a nation by staying united. Aal-e-Saud Islam kay naam pay aik Badnuma daagh hain. Inhoon nay Islam ko sirf terrorism, extremism diya hai aur khoon-e-Nahaq bahaya hai.

کسے خبر تھی کہ لے کر چراغے مصطفوی
جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی
 
Last edited by a moderator:

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
It is to understand that Threat To America means threat to their system, the Zionest system.

Threat does not mean the threat to their citizen lives.

They manipulate this idea by killing themselves 3000 own citizen and did a drama...Just to show people that your lives are not safe.

But in fact we need to keep an eye and save the real Mujahid , because we need him...

In the next coming war , who will fight against US ? only real mujahid...not this PTT. or military.

and they want to finish them before attacking Pakistan...
 

Rana Tahir Mahmood

Senator (1k+ posts)
I think the analysis made by the writer is somewhat realistic and pinpointing the problem within the Islamic world and exploitation by the elites of Muslim World. As of my experience Islamic ummah has overacted the religion principles and exaggerated the educations of Islam. To cut short the influence of over action of religious it could be better for Muslim ummah to create a holy places for Mecca and Madina and open these for all Muslims and controlled by religious scholars Management Team. While other Muslim countries could be ruled by the democratically selected governments based on Islamic principles. Then there could be a possibility to establish an Islamic based nation.

This system may prove a good development and relief of sigh for all Muslims around the globe.
 

jahanzaibi

Senator (1k+ posts)
America ka appna problum nahi likkha is pori post may.. sara musla hi uska aur israel ka hay.. aur muslims bila wajay badnam hain
 
Last edited by a moderator: