عمران خان پر حملے کے واقعے پر ملزم کے باربار سامنے آنے والے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اینکر پرسن کامران خان نے کہا ہے کہ یہ ملزم تو وزیرداخلہ راناثنا اللہ سے بھی زیادہ پریس کانفرنسز کر بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا ماشااللہ ہر تھوڑی دیر میں بیان داغ دیتا ہے اس جرم کا اعتراف کرتا ہے جس میں پھانسی بھی ہو سکتی ہے، ماتھے پر ذرا بل نہیں یہ بھی نہیں کہتا کہ خواب میں بشارت ہوئی ہے۔ کہتا ہے اتوار کو خیال آیا کہ عمران خان کو مار دوں۔
کامران خان اس واقعے پر کہہ چکے ہیں کہ عمران خان قاتلانہ حملہ سے جڑے قومی بحران کے فیصلہ کن حل کی کنجی فوجی قیادت کے پاس ہے چاہے لانگ مارچ پر امن اختتام ہو نئے آرمی چیف تعیناتی اعلان الیکشنز کی تاریخ الیکشن کمیشن میں مطلوبہ تبدیلیاں نگراں حکومت کا قیام یا کل کے واقعے کی ایف آئی آر فوجی قیادت حکومت پی ٹی آئی فیصلہ کن مذاکرات کروائے۔
کامران خان اس حملے کو عمران خان کے قتل کی سوچی سمجی سازش بھی قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر تجربہ کار حاضر سروس یا ریٹائرڈ پولیس افسر جس سے میں نے آج بات کی۔ ان سب نے حملے کے فوراً بعد ویڈیو اعتراف کا مذاق اڑایا۔
انہوں نے کہا عمران خان کو مختلف شوٹرز نے مختلف زاویوں سے نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ایسے پولیس افسران نے یہ بات کی جنہوں نے جائے وقوعہ پر جا کر سب کچھ دیکھا ہے۔
کامران خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ جس نے بھی یہ آگ لگائی ہے مقصد پورے پاکستان کولپیٹ میں لینا ہے اس سے پہلے کہ یہ آگ پورے ملک کو نگل جائے ملک کو بچانے کے لئے افواج پاکستان کو محدود مگر راست کارروائی کرنی ہوگی متعدد آپشنز ہیں جن کے استعمال سے پاکستان میں مزید افراتفری اور عدم استحکام کی سونامی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔