لاہور میں لوکل سطح پر چلنے والے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام لاہور پوچھتا ہے میں میزبان نے سبز نمبر پلیٹ والی ایک گاڑی کے ڈرائیور سے کہا کہ وہ اپنا ڈرائیونگ لائسنس دکھائے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان کے اس سوال پر فرنٹ سیٹ پر براجمان سیکرٹری ایریگیشن پنجاب شیر عالم محسود سیخ پا ہو گئے اور رپورٹر سے کہا کہ وہ کس طرح کسی کا ڈرائیونگ لائسنس چیک کر سکتے ہیں؟
سیکرٹری ایریگیشن پنجاب نے کہا کہ کیا وہ کوئی پولیس والا ہے یا ٹریفک پولیس کا اہلکار ہے؟ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر کوئی ٹریفک پولیس والا ڈرائیونگ لائسنس مانگے گا تو اس کو لائسنس دکھایا جائے گا رپورٹر کس حیثیت میں لائسنس طلب کر سکتا ہے۔
سیکرٹری ایریگیشن کی جانب سے دھلائی ہونے کے بعد میزبان اپنا سا منہ لیکر کہنے لگا کہ یہ ہے شاہی رویہ اور وغیرہ وغیرہ۔
اس پروگرام کا یہ کلپ وائرل ہونے پر میزبان سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کے نشانے پر آگیا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ سیکرٹری ایریگیشن نے باکل ٹھیک کیا ہے اور اس رپورٹر کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔
مذکورہ پروگرام کی ویڈیو اسسٹنٹ کمشنر فضائل مدثر نے شیئر کی اور کہا کہ سیکرٹری نے بالکل درست کیا ہے۔
اس پروگرام کے میزبان کی نہ صرف عام سوشل میڈیا صارفین بلکہ صحافیوں نے بھی مذمت کی ثاقب بشیر نامی صحافی نے کہا کہ یہ کون ہے بدتمیز جو مائیک اٹھا کر لائسنس چیک کرنے چلا ہے۔
آفتاب نامی صارف نے کہا کہ اس عمل پر رپورٹر کو شرم آنی چاہیے۔
سرتاج نے کہا کہ صحافی کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ کسی کا لائسنس چیک کرے جس طرح ہمارے پاس اختیار نہیں کہ اس کی ڈگری چیک کریں۔
عامر رشید نے کہا کہ یہ غریبوں کا اقرارالحسن ہے۔
صحافی محمد فہیم نے کہا کہ جب آپ اداکار بننا چاہتے ہوں اور ملک میں فلم انڈسٹری کے زوال کے باعث آپ کو نیوز چینل میں کام کرنا پڑجائے۔
باسط اعجاز نے کہا کہ اس اینکر نما مخلوق کو پولیس کے حوالے کرنا چاہیے تھا۔ مائیک پکڑ کر کسی کو بھی ہراساں کرے گا؟ عام آدمی سے بھی یہ کیوں مانگے گا لائسنس؟
جاوید احمد نے کہا کہ سیکرٹری صاحب کو چاہیے تھا پولیس کو بلاکر اسے گرفتار کراتے یہ میڈیا کا کام بالکل نہیں ایسے بہروپیے پھرتے ہیں اور آوارہ طریقے سے دندناتے ہیں۔