رپورٹر پولیس کا کام کرنے لگا؟ ڈرائیونگ لائسنس دکھانے کے مطالبے پر تنقید

dasd%20police%20lhr.jpg


لاہور میں لوکل سطح پر چلنے والے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام لاہور پوچھتا ہے میں میزبان نے سبز نمبر پلیٹ والی ایک گاڑی کے ڈرائیور سے کہا کہ وہ اپنا ڈرائیونگ لائسنس دکھائے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان کے اس سوال پر فرنٹ سیٹ پر براجمان سیکرٹری ایریگیشن پنجاب شیر عالم محسود سیخ پا ہو گئے اور رپورٹر سے کہا کہ وہ کس طرح کسی کا ڈرائیونگ لائسنس چیک کر سکتے ہیں؟

سیکرٹری ایریگیشن پنجاب نے کہا کہ کیا وہ کوئی پولیس والا ہے یا ٹریفک پولیس کا اہلکار ہے؟ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر کوئی ٹریفک پولیس والا ڈرائیونگ لائسنس مانگے گا تو اس کو لائسنس دکھایا جائے گا رپورٹر کس حیثیت میں لائسنس طلب کر سکتا ہے۔

سیکرٹری ایریگیشن کی جانب سے دھلائی ہونے کے بعد میزبان اپنا سا منہ لیکر کہنے لگا کہ یہ ہے شاہی رویہ اور وغیرہ وغیرہ۔

اس پروگرام کا یہ کلپ وائرل ہونے پر میزبان سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کے نشانے پر آگیا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ سیکرٹری ایریگیشن نے باکل ٹھیک کیا ہے اور اس رپورٹر کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔

مذکورہ پروگرام کی ویڈیو اسسٹنٹ کمشنر فضائل مدثر نے شیئر کی اور کہا کہ سیکرٹری نے بالکل درست کیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1480938394477903878
اس پروگرام کے میزبان کی نہ صرف عام سوشل میڈیا صارفین بلکہ صحافیوں نے بھی مذمت کی ثاقب بشیر نامی صحافی نے کہا کہ یہ کون ہے بدتمیز جو مائیک اٹھا کر لائسنس چیک کرنے چلا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1481326238748889092
آفتاب نامی صارف نے کہا کہ اس عمل پر رپورٹر کو شرم آنی چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1481458313988644866
سرتاج نے کہا کہ صحافی کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ کسی کا لائسنس چیک کرے جس طرح ہمارے پاس اختیار نہیں کہ اس کی ڈگری چیک کریں۔

https://twitter.com/x/status/1481476133162000387
عامر رشید نے کہا کہ یہ غریبوں کا اقرارالحسن ہے۔

https://twitter.com/x/status/1481475503123058689
صحافی محمد فہیم نے کہا کہ جب آپ اداکار بننا چاہتے ہوں اور ملک میں فلم انڈسٹری کے زوال کے باعث آپ کو نیوز چینل میں کام کرنا پڑجائے۔

https://twitter.com/x/status/1481471096876675076
باسط اعجاز نے کہا کہ اس اینکر نما مخلوق کو پولیس کے حوالے کرنا چاہیے تھا۔ مائیک پکڑ کر کسی کو بھی ہراساں کرے گا؟ عام آدمی سے بھی یہ کیوں مانگے گا لائسنس؟

https://twitter.com/x/status/1481467177052037120
جاوید احمد نے کہا کہ سیکرٹری صاحب کو چاہیے تھا پولیس کو بلاکر اسے گرفتار کراتے یہ میڈیا کا کام بالکل نہیں ایسے بہروپیے پھرتے ہیں اور آوارہ طریقے سے دندناتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1481462953207545857
 
Last edited by a moderator:

Terminator;

Minister (2k+ posts)
پاکستان کے کے ہزاروں پروفیشنل کالجز سے رہ جانے والے نالائق ترین لوگ یا تو سڑک چھاپ رپورٹر بن جاتا ہے،، یا پھر کسی تھرڈ کلاس کالج سے کالے کوٹ والے وکیل ، سٹام فروش یا جج بن جاتے ہیں،اور
معاشرے میں ھر قسم کا فساد پھیلاتے ہیں
 
Last edited:

Khi

MPA (400+ posts)
Bohut acha huwa is chuutiya reporter k saath. Yeh BC metric pass bhi nahee hain, na koi tammeez aur ghatiya news channel ne haath meh mic de k chorra huwa ha.

iss G***u ko license ki jaggah L****d dikhana chahiay tha ?