
ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف محکمانہ کارروائی نہیں ہوسکتی، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف محکمانہ کارروائی نا کرنے کا فیصلہ سنادیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ریٹائرمنٹ کے تین سال بعد محکمہ آبپاشی پنجاب کےایگزیکٹیو انجینئر کے خلاف محکمانہ کارروائی کے آغاز سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، جسٹس مسرت ہلالی کا تحریر کردہ پانچ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کا بنیادی سوال یہ تھا کہ کسی شخص کی ریٹائرمنٹ کے تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد محکمانہ کارروائی ہوسکتی ہے یا نہیں؟
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پیڈا ایکٹ2006 کی شق 21 کسی بھی سرکاری ملازم کی ریٹائرمنٹ کے دو سال کے اندر اندر محکمانہ کارروائی کا اختیار دیتی ہے، یہ قانون ان حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کے خلاف ہونے والی محکمانہ کارروائیوں سے متعلق ہے جن کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد ایک سال کے عرصے میں محکمانہ کارروائیاں کی گئیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ مذکورہ ملازم جنوری 2017 کو ریٹائر ہوا جبکہ اس کے خلاف فروری2020 میں محکمانہ کارروائی شروع کی گئی، یہ امر پیڈ اایکٹ 2006 کی خلاف ورزی ہے، عدالت سروس ٹریبونل کے محکمانہ آرڈر کی معطل کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے اپیل مسترد کرتی ہے۔
خیال رہے کہ محکمہ آبپاشی پنجاب نےراول ڈیم ڈویژن اسلام آباد میں چیف انجینئر کے عہدے پر فرائض سرانجام دے کر ریٹائر ہونے والے محمد افضل انجم کی ریٹائرمنٹ کے 3 سال بعد محکمانہ کارروائی کا آغاز کیا تھا، کارروائی میں ملزم پر مس کنڈکٹ اور کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے جس کے بعد محکمے کی تحقیقاتی کمیٹی نےنومبر 2020 میں محمد افضل انجم کی پنشن سے55 لاکھ روپے کی رقم ریکور کرنے کی سفارش پیش کردی۔
محمد افضل انجم نے محکمانہ آرڈر کے خلاف سروس ٹریبونل میں اپیل دائر کی جس کے بعد ٹریبونل نےفروری 2022 میں محکمانہ آرڈر کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنشن و تمام مراعات ادا کرنے کا حخم دیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/suprem-court-of-pakistan.jpg