شہید بچوں کے والدین آج سپریم کورٹ کے باہر اپنا دکھ بیان کرتے ہوئے رو پڑے
7 برس گزرنے کے بعد بھی آرمی پبلک سکول پشاور (اے پی ایس) میں شہید ہونے والے بچوں کے لواحقین عدالتوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔ ذرائع کے مطابق سانحہ آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین آج بھی انصاف کے حصول کے لیے اپنے بچوں کی تصاویر اور مختلف پلے کارڈ اٹھائے سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر پہنچ گئے۔ والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں صبر نہیں انصاف کی ضرورت ہے۔
سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین پچھلے 7 سالوں سے عدالتوں کا دروازہ کھکھٹا رہے ہیں لیکن انہیں انصاف ملتا نظر نہیں آرہا۔ شہید بچوں کے والدین آج سپریم کورٹ کے باہر اپنا دکھ بیان کرتے ہوئے رو پڑے اور کہا کہ 2 سالوں سے انصاف کے حصول کے لیے سپریم کورٹ کے چکر لگا رہے ہیں۔ ہمیں انصاف دیا جائے یا ہمارے بچے واپس دیئے جائیں۔
شہداء کے والدین کا کہنا تھا کہ پچھلے 2 سالوں سے انتظار کر رہے ہیں کہ کیس سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا لیکن اس کیس کے لیے تاریخ ہی نہیں دی جا رہی، اب ہم انصاف انصاف حاصل کرنے کیلئے اور کہاں جائیں؟ شہید بچوں کے لواحقین کی طرف سے سپریم کورٹ کے باہر شدید احتجاج کیا جس کے بعد رجسٹرار سپریم کورٹ نے انہیں ملاقات کے لیے بلا لیا۔
سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے متاثرین سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار سے ملاقات کے بعد روانہ ہو گئے۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آفس سے استدعا کی ہے کہ ہمیں فوری انصاف فراہم کیا جائے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کو 16 دسمبر کو اپنے شہید بچوں کی برسی کے موقع پر تقریب میں شرکت کے لیے دعوت بھی دے دی ہے۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور پیش آیا جس میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے سکول میں گھس کر طلباء اور اساتذہ کا قتل کیا۔ دردناک سانحے میں سکول کے سٹاف سمیت 144 بچے شہید ہو گئے تھے۔ حکومت نے سانحے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا اور ملوث دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سے سزائیں بھی دی گئیں لیکن لواحقین اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/insaaf-keliye.jpg