News_Icon
Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1830984345512755618
سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ وفاق کیلئے بُرا شگون ہے
آئین کے تحت انتخابی جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لینے والے مستند بلوچ سیاستدان کا قومی اسمبلی سے استعفےٰ تشویشناک ہے-اس استعفے کو موخر کیا جائے اور بات کی جائے -
ان حالات میں ڈاکٹر مالک بلوچ ، لشکری رئیسانی ،اختر مینگل ،عبد الغفور حیدری اور مولانا ھدایت الرحمان جیسے سیاستدانوں کا دم غنیمت سمجھا جانا چاھئیے -انکی سخت باتیں سنجیدگی سے سنی جائیں اور آئینی انتخابی سیاست کرنیوالوں کا ساتھ حاصل کیا جاۓ -
یہ جانتے ھوۓ بھی کہ انفرادی ملاقاتوں یا میٹنگز کے دوران متعددبار توجہ دلانے کے باوجود میرے اس موقف پر توجہ نہیں دی گىئ اور بعض اوقات ناپسند بھی کیا گیا ،
مجھے یہ کہنے میں کوئ شک نہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ محض طاقت کے استعمال ،محض مذاکرات یا پسندیدہ سیاسی کھلاڑیوں کے ذریعے حل نہیں ھوگا
دردمندانہ اپیل ھے کہ حکمران اتحاد اور ریاستی ادارے سر جوڑ کر بلوچستان کا پائیدار حل تلاش کریں -
سوچنا ہو گا کہ کل کے اتحادی آج مخالف کیمپ میں کیوں اکٹھے ہونے دیے گئے ہیں ؟
پانی سر تک آ چکا ، کوئی جامع منصوبہ بندی نظر نہیں آ رہی-
سی پیک کی بحالی اور تکمیل کو روکنے کیلئےفارن پاورز پوری طرح سرگرم ھیں ، تشدد اور دھشت گردی کی نىئ لہریں اسی کا شاخسانہ ھیں مگر اسکے توڑ کیلئے قابل عمل مشترکہ سیاسی و عسکری حکمت عملی کا فقدان نظر آتا ھے -
پاکستان توڑنے اور الگ ھونے کا خواب ان شا اللّٰہ
تشنۂِ تکمیل ھی رھے گامگر یہ مکروہ کھیل بہت کچھ ھڑپ کر جائیگا -
بلوچستان کا درد ناسور بن رھا ھے، نفرت کا زھر پھیلتا چلا جا رھا ھے
اسکا تریاق تلاش کیا جائے-
سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ وفاق کیلئے بُرا شگون ہے
آئین کے تحت انتخابی جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لینے والے مستند بلوچ سیاستدان کا قومی اسمبلی سے استعفےٰ تشویشناک ہے-اس استعفے کو موخر کیا جائے اور بات کی جائے -
ان حالات میں ڈاکٹر مالک بلوچ ، لشکری رئیسانی ،اختر مینگل ،عبد الغفور حیدری اور مولانا ھدایت الرحمان جیسے سیاستدانوں کا دم غنیمت سمجھا جانا چاھئیے -انکی سخت باتیں سنجیدگی سے سنی جائیں اور آئینی انتخابی سیاست کرنیوالوں کا ساتھ حاصل کیا جاۓ -
یہ جانتے ھوۓ بھی کہ انفرادی ملاقاتوں یا میٹنگز کے دوران متعددبار توجہ دلانے کے باوجود میرے اس موقف پر توجہ نہیں دی گىئ اور بعض اوقات ناپسند بھی کیا گیا ،
مجھے یہ کہنے میں کوئ شک نہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ محض طاقت کے استعمال ،محض مذاکرات یا پسندیدہ سیاسی کھلاڑیوں کے ذریعے حل نہیں ھوگا
دردمندانہ اپیل ھے کہ حکمران اتحاد اور ریاستی ادارے سر جوڑ کر بلوچستان کا پائیدار حل تلاش کریں -
سوچنا ہو گا کہ کل کے اتحادی آج مخالف کیمپ میں کیوں اکٹھے ہونے دیے گئے ہیں ؟
پانی سر تک آ چکا ، کوئی جامع منصوبہ بندی نظر نہیں آ رہی-
سی پیک کی بحالی اور تکمیل کو روکنے کیلئےفارن پاورز پوری طرح سرگرم ھیں ، تشدد اور دھشت گردی کی نىئ لہریں اسی کا شاخسانہ ھیں مگر اسکے توڑ کیلئے قابل عمل مشترکہ سیاسی و عسکری حکمت عملی کا فقدان نظر آتا ھے -
پاکستان توڑنے اور الگ ھونے کا خواب ان شا اللّٰہ
تشنۂِ تکمیل ھی رھے گامگر یہ مکروہ کھیل بہت کچھ ھڑپ کر جائیگا -
بلوچستان کا درد ناسور بن رھا ھے، نفرت کا زھر پھیلتا چلا جا رھا ھے
اسکا تریاق تلاش کیا جائے-