سعودیہ کامستقبل،ولی عہد کے خوابوں کا شہر ’نیوم‘ نیویارک سے 33 گنا بڑا ہوگا؟

saudiarabiap.jpg


امریکی اخبارنے بڑا دعویٰ کردیا, امریکی اخبار کے مطابق سعودی عرب کے میگا اقتصادی پراجیکٹ اور ولی عہد کے خوابوں کے شہر ’نیوم‘ نیویارک سے 33گنا بڑا ہوگا جہاں مہ نوشی کی اجازت ہوگی، ساحلوں پر مختصر لباس بھی پہنا جا سکے گا، ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے میگا سٹی کی دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ نیوم میں وائن بارز ہونگے۔

رپورٹ کے مطابق اس شہر کو سعودیہ کا مستقبل قرار دیا جاتا ہے۔ جس میں مرد و زن کو آزادانہ گھل مل جانے اور خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے، سینما گھر دوبارہ کھولے جا رہے ہیں، نیوم کے اپنے قوانین سعودیہ سے الگ لیکن بادشاہ شاہ سلمان کے ماتحت ہوں گے، نیوم سعودی عرب کی خودمختاری کے تابع ہوگا لیکن اس کے خصوصی اقتصادی قوانین ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان نے 24 اکتوبر 2017 کو فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس کے موقع پر ایک میگا اقتصادی سٹی ’’نیوم ‘‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا اس موقع پرانہوں نے کہاکہ سعودی حکومت اس شہر کو اپنے قوانین کی بجائے آزادانہ قوانین کے مطابق چلائے گی۔

یہ شہرسعودی وژن 2030 کے تناظر میں قائم کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد تیل پر انحصار کم کرنا تھا۔ شمال مغربی تبوک صوبے میں اس شہر کی تعمیر کی جارہی ہے۔ یہ مقام بحیرہ احمر کے شمال میں، خلیج عقبہ کے پار مصر کے مشرق میں اور اردن کے جنوب میں ہے۔

نیوم کا کل رقبہ 26500 کلومیٹر ہے۔ شہر متعدد منصوبوں کا حامل ہے، جن میں ایک تیرتا ہوا صنعتی کمپلیکس، عالمی تجارتی مرکز، سیاحتی ریزورٹس اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے چلنے والا ایک شہر شامل ہے۔ پانچ سو ارب ڈالر کی لاگت سے یہ شہر سعودی عرب، اردن اور مصر کے سرحدی علاقے پر محیط ہے جو کویت یا اسرائیل کے انفرادی رقبے سے زیادہ ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق 2030 تک سعودی قومی پیداوار میں نیوم کا حصہ 100ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ شہر کا پہلا حصہ2025 کو مکمل ہوگا۔ ڈویلپرز شہر کو 2039 تک مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نیوم neomکے پہلے تین حروف قدیم یونانی کا سابقہNeo یعنی نیا ہے چوتھا حرف، ایم، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے نام کا پہلا حرف ہے۔اس شہر کے زیادہ تر امور ربوٹ انجام دیں گے اور اس کو ہوا اور شمسی توانائی سے چلایا جائے گا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اندھیرے میں جگمگاتے ساحل، وسیع عریض صحراؤں والے ملک میں اربوں درخت، مقناطیسی قوت سے زمین کے اوپر دوڑتی مسافر ٹرینیں، ایک نقلی چاند، صحرا کے ساتھ ساتھ 100 میل طویل ماحول دوست شہر۔یہ مستقبل میں بسائے جانے والے شہر ’نیوم‘ میں بننے والے کچھ منصوبے ہیں۔

سعودی ولی عہد نے ماحول دوست شہر’’دی لائن‘‘ کا ڈیزائن جاری کیا،سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق لائن شہر تکمیل کے بعد 90 لاکھ مکینوں کا مسکن ہو گا اور 34 مربع کلومیٹر اراضی پر اس کی تعمیر ہو گی۔ اس کے منفرد ڈیزائن میں آمنے سامنے دو ہوبہو عمارتیں کھڑی دکھائی دیتی ہیں جو 500 میٹر اونچی ہوں گی۔
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
Grave phir bhi 2 guzz ki ho gi bloody hell think about other serious issues
نہیں ،بھائی اگر بندے کی طبیعت ،فرعون والی ہو تو ،قبر کا سائز ، اہرام مصر ، جتنا بھی ہو سکتا ہے
-
😉
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
Agar is shahr mein Allah ka Qanoon nahi chaley ga to phir.....
Shaddad nay bhi ek jannat banwai thi. Keya farq parta hai, ek aur sahi.
 

Noworriesbehappy

Councller (250+ posts)
One thing. I don't understand, why and who will live there,? what will be source of income for this city?

Looking at history, cities are developed gradually and takes centuries. most likely it will end up as ghost city.
These are basic questions, I think he is lacking basic common sense,