
سعودی عرب حکومت نے شراب خانہ کھولنے کی خبر پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا: ذرائع
سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار برسراقتدار حکومت نے ملک میں شراب خانہ کھولنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ بین الاقوامی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے تاریخ میں پہلی بار ملک کے دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھولنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
شراب خانہ غیرمسلم سفارتکاروں کے لیے تیار کیا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ چند ہفتوں بعد کھول دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شراب خانہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر کے قریب تیار کیا جائیگا جہاں سے شراب خریدنے کے لیے غیرمسلم صارفین ایک ایپ کے ذریعے اندراج کروائینگے۔ شراب خریدنے والے صارف کو پہلے سعودی عرب کے محکمہ وزارت خارجہ سے کلیئرنس کوڈ لینا ہو گا جس کے بعد اس کے ماہانہ کوٹے کے مطابق شراب فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شراب خانے کو سختی سے صرف غیرمسلم صارفین تک محدود رکھا جائے گا تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ غیرمسلم سفارتکاروں کے علاوہ دیگر غیرمسلم تارکین وطن کو بھی شراب خانہ تک رسائی دی جائے گی یا نہیں۔ سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے شراب خانہ کھولنے کی خبر پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں اب تک سختی سے اسلامی قوانین کا نفاذ ہے تاہم اب محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی حکومت "ویژن 2023ء" کے تحت سماجی ومعاشی اصلاحات کر رہی ہے۔ حکومتی اصلاحات میں ملک کو خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے، کنسرٹس کرنے اور سعودی عرب کو غیرمذہبی سیاحت کے لیے کھولنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
سعودی حکومت ملک میں کاروبار وسیاحت کے فروغ کیلئے اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں لا رہی ہے جس میں شراب خانہ کھولنے کی تیاریوں کو ایک بڑا اقدام تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ اسلام میں شراب نوشی حرام ہے۔ شراب نوشی کے خلاف ملک میں سخت ترین قوانین نافذ ہیں، شراب اس وقت صرف بلیک مارکیٹ یا سفارتی ڈاک میں دستیاب ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5KSA first alcohol store.png