وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکاری سکولوں کیلئے 29 ہزار میں ایک ڈیسک خریدنے کے معاملے کا ملبہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ پر ڈال دیا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے مہنگے ڈیسک کی خریداری کے معاملے پر ردعمل دیتےہوئے کہا کہ جب اس خریداری کا ٹینڈر ہوا تو اس وقت وزارت تعلیم کا قلمدان وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے پاس تھا۔
سعید غنی نے کہا کہ مجھے اس خریداری سے متعلق کوئی علم نہیں ہے یہ مجھے قلمدان ملنے سے پہلے کا ٹینڈر ہے۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے بھی اس اسکینڈل کو بے نقاب کرتے ہوئے کراچی کی لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ پہنچ کر نئی ڈیسک کی خریداری کرتے ہوئے سندھ حکومت کی کرپشن کو بے نقاب کیا تھا۔
حلیم عادل شیخ نے فرنیچر مارکیٹ سے ایک نئی ڈیسک پانچ ہزار روپے کی خریدی اور کہا کہ سندھ حکومت اس منصوبے کے مد میں 3 ارب کا ٹیکہ لگانے کی تیاری کررہی ہے، کیا سندھ حکومت کے ڈیسک سونے سے بنی ہوئی ہے، سندھ حکومت کی کرپشن سے وزیراعلیٰ ہاؤس پلتا ہے اور بلاول بھٹو کے ناشتے کے پیسے نکلتے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روز پہلے انکشاف ہوا تھا کہ محکمہ تعلیم سندھ نے سرکاری اسکولوں کے طلباء کے بیٹھنے جو ڈیسک خریدنے کی منظوری دی ہے، فی ڈیسک 29 ہزار روپے کے عوض خریدی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق ان ڈیسکس کو کباڑ کے ٹکڑوں سے بنایا جائے گا جس میں 23 جوڑ لگے ہوں گے، محکمہ تعلم سندھ نے یہ ٹھیکہ ایک کمپنی کو اسی سال میں دیا ہے جس سال میں پہلے ایک ڈیسک 8 ہزار روپے میں خریدی گئی تھی۔