سولر پینل کی آڑ میں منی لانڈرنگ کے ذمہ دار 6 نجی بینک ہیں،ایف بی آر

1701323548455.png


فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سولر پینلز درآمد کرنے کی آڑ میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ذمہ داری بینکوں پر عائد کر دی,ایف بی آر نے کہا کہ 6 مقامی بینکوں نے مشکوک ترسیلات کو روکنے کیلئے درکار شرائط پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا۔

سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کسٹمز حکام نے سولر پینل کی امپورٹ کی آڑ میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ذمہ داری 6 نجی بینکوں پر عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسٹیٹ بینک نے بھی بینکوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

سینٹ کمیٹی نے مرکزی بینک سے آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ ایف بی آر کی تحقیقات میں 63 درآمدکنندگان کا سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں اوورانوائسنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے تحقیقات میں سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرنے والے 63 درآمد کندگان کا سراغ لگالیا ہے۔

ایف بی آر نے مزید انکشاف کیا ہے کہ منی لانڈرنگ بینکوں کے ذریعے کی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ نجی بینکوں کو جرمانہ کیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آرکا کہنا ہے کہ ملک میں انکم ٹیکس دہندگان ایک کروڑ 14 لاکھ ہیں جبکہ 3 لاکھ 55 لاکھ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں گزشتہ ایک سال میں مقامی ٹیکسوں سے 60 فیصد جبکہ درآمدات سے 40 فیصد وصولی ہوئی ہے، رواں سال ڈائریکٹ ٹیکس کی وصولی 46 فیصد ہو گئی ہے۔
رواں مالی سال میں 20 لاکھ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں رجسٹر کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کیلئے ساڑھے 4 لاکھ لوگوں بارے مکمل معلومات ہیں جبکہ ساڑھے 5 لاکھ کی معلومات نادرا نے فراہم کر دی ہیں۔

بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے سربراہ چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں کسٹمز حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس پر اکتوبر 2022 میں تحقیقات شروع ہوئیں، زائد انوائسنگ میں 63 درآمد کندہ ملوث پائے گئے۔

حکام نے بتایا کہ منی لانڈرنگ بینکوں کے ذریعے کی گئی سولر پینلز کی درآمد پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ کسٹمز حکام کے پاس تو صرف درآمد کی جی ڈی آتی ہے باقی رقم تو بینک کے ذریعے جاتی ہے پشاور کی دو اور کوئٹہ کے تین درآمد کنندہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ ایف بی آر تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ چھ بینکوں کے ذریعے رقم ملک سے باہر بھیجی گئی

بینکوں نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی ہدایات کے برخلاف کیش رقم جمع کروانے والے افراد کی چھان بین نہیں کی، چین سے درآمدی مال کی دیگر ممالک میں خلاف قانون ادائیگی کی کمیٹی نے ایف بی آر کی تحقیقات کو سراہا ہے.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اگر پاکستان میں خوف خدا رکھنے والا کوئی ایک بھی ایماندار انویسٹیگیٹر رہ گیا ہے اور اسے ایمانداری سے بے خوف و خطر تحقیقات کرنے دی جائے تو اس کی تحقیقات کی روشنی میں اس منی لانڈرنگ کا کھرا سیدھا سلمان شہباز کے گھر جا کر ختم ہو جائے گا