sensible
Chief Minister (5k+ posts)
رحیم چینج ایک اللہ کی رحمت ہے اس ملک پر کہ اس نے گٹر سے ڈھکن ہٹا دیا ہے اور اس سے بر آمد ہوا۔ہماری فوج کا انٹلیکٹ اور سوچ کس قدر فرسودہ حقیقت سے دور اور اس ملک کے لئے ایسا خطرہ ہے کہ پورے ملک کی سلامتی کو ختم کرنے کا رسک ایک ایسے دماغ میں آسکتا ہے جیسے باجوہ اب بھی منہ بند نہیں رکھ پا رہا اسے انٹرویو کہیں یا انٹرایکشن بات تو وہ ہی ہے ۔یہ شخص جسے خود پر اتنا اختیار تک نہیں کہ اس ملک کے آین وقانون کی پابندی ہی کر لے اپنے ادارے کے رازوں کا امین رہے اس جیسا جاہل کم عقل شخص افواج پاکستان کا سربراہ تھا۔
اس نے یہ ننگاکر دیا کہ ہماری پولیس کے اعلی ترین عہدوں پر کام کرنے والے اربوں روپے کی کرپشن کرنے کے بعد اتنے کمپرومایزڈ ہیں کہ وہاپنے جیسے ایک اور ادارے کے ایک ڈیپارٹمنٹ کی مرضی کے سامنے کھڑے ہو کر شہریوں کا تحفظ کرنے کی صلاحیت سے ٹوٹل محروم ہیں ایک فوجی عہدیدار کی منشا پر آئین قانون پر تھوک کر اپنے شہریوں پر خلاف قانون مقدمات بناسکتے ہیں ان کے بنیادی شہری حقوق ان سے چھین سکتے ہیں اپنا دماغ اپنی تعلیم اور اپنےعہدے کا حق استعمال کرنے کی صلاحیت صفر ہے ۔ اور اس نظام تعلیم کا کیا کہنا جس سے یہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے آتے ہیں ان کو پاس کرنے کی اتھارٹی کا کیا معیار ہے
اس ملک کی سپریم کورٹ کا کیا مستقبل ہے جس میں قول وفعل کے اتنے شدید تضادات کے مجموعے بیٹھے ہیں ۔
ایک فایز عیسی ہے جسے سوموٹو کے وجود پر اعتراض ہے کہ وہ شخص سوموٹو کیوں لیتا ہے۔جسے یہ اختیار آئین نے دیا ہے لیکن وہ خود اسی اختیار کا اس قدر دلدادہ ہے کہ برسوں سے اسے استعمال کر رہا ہے اور تڑپ رہا ہے کب یہ اختیار اسے حاصل ہو کب گنجے کو ناخن ملیں اور وہ اپنا ہی سر نوچ ڈالے
دوسرا اطہر من اللہ ہے ۔جسے عدالت میں سیاست آجانے سے تکلیف ہے لیکن وہ عدالت میں بیٹھا ایک سیاسی جماعت کے اس اختیار پر بات کیے جا رہا ہے جو اسے عوام کی طرف سے ملا اور آئین وقانون کی طرف سے وہ جج ہو کر سایسی جماعت کو سیاست سکھا رہا ہے۔تیسرے ان کے ہم خیال ہیں جو اپنے چیف جسٹس کے اختیارات میں ٹانگیں چلا رہے ہیں چیف جسٹسان کے حقوق پر آنکھ تک اٹھا نہیں سکتا یہ اس کے اختیارات استعمال کرنے کی ضد کر رہے ہیں
کیا یہ پاگل خانہ نہیں ہے کہ آئین نے جو اختیارات صرف چیف جسٹس کے لئے رکھے اس کے علاوہ پورا ملک وہ استعمال کرنا چاہتا ہے ۔فوج پولیس میڈیا سیاستدان سب اس سے زبردستی فل کورٹ بنوانا چاہتے ہیں تو کیا اب چیف جسٹس پورے ملک سے پوچھ کر عدالتی کاروائی کرے گا؟ اور فل کورٹ بنوانے کے خواہشمند کس اختیار سے ان ججوں کو فل کورٹ سے باہر رکھنا چاہتے ہیں جو ان کو پسند نہیں تو کیا ان کے پسند کے ججوں پر مشتمل فل کورٹ ان کے حق میں فیصلے کرے گی تو وہ عوام کو قبول ہونگے۔پی ڈی ایم اپنے جرایم پارلیمنٹ میں خود بیٹھ کر معاف کر چکی ہے جن کی سزا ان کی اپنی نظر میں جیلیں تھیں تو اب کیا پی ڈی ایم سپریم کورٹ میں بھی اپنے جج بٹھاے گی؟اس پاگل خانے کو سپریم کورٹ کہیں گے؟ اور کل کو فایز عیسی اور اطہر من اللہ کی خواہشات کیسے پوری ہونگی؟
اچھا ہوا یہ سارا گند سامنے آگیا جو خوش رنگ نقابوں میں ہمارے سامنے تھا۔
اب صفای آسان ہو گئی ہے
اس نے یہ ننگاکر دیا کہ ہماری پولیس کے اعلی ترین عہدوں پر کام کرنے والے اربوں روپے کی کرپشن کرنے کے بعد اتنے کمپرومایزڈ ہیں کہ وہاپنے جیسے ایک اور ادارے کے ایک ڈیپارٹمنٹ کی مرضی کے سامنے کھڑے ہو کر شہریوں کا تحفظ کرنے کی صلاحیت سے ٹوٹل محروم ہیں ایک فوجی عہدیدار کی منشا پر آئین قانون پر تھوک کر اپنے شہریوں پر خلاف قانون مقدمات بناسکتے ہیں ان کے بنیادی شہری حقوق ان سے چھین سکتے ہیں اپنا دماغ اپنی تعلیم اور اپنےعہدے کا حق استعمال کرنے کی صلاحیت صفر ہے ۔ اور اس نظام تعلیم کا کیا کہنا جس سے یہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے آتے ہیں ان کو پاس کرنے کی اتھارٹی کا کیا معیار ہے
اس ملک کی سپریم کورٹ کا کیا مستقبل ہے جس میں قول وفعل کے اتنے شدید تضادات کے مجموعے بیٹھے ہیں ۔
ایک فایز عیسی ہے جسے سوموٹو کے وجود پر اعتراض ہے کہ وہ شخص سوموٹو کیوں لیتا ہے۔جسے یہ اختیار آئین نے دیا ہے لیکن وہ خود اسی اختیار کا اس قدر دلدادہ ہے کہ برسوں سے اسے استعمال کر رہا ہے اور تڑپ رہا ہے کب یہ اختیار اسے حاصل ہو کب گنجے کو ناخن ملیں اور وہ اپنا ہی سر نوچ ڈالے
دوسرا اطہر من اللہ ہے ۔جسے عدالت میں سیاست آجانے سے تکلیف ہے لیکن وہ عدالت میں بیٹھا ایک سیاسی جماعت کے اس اختیار پر بات کیے جا رہا ہے جو اسے عوام کی طرف سے ملا اور آئین وقانون کی طرف سے وہ جج ہو کر سایسی جماعت کو سیاست سکھا رہا ہے۔تیسرے ان کے ہم خیال ہیں جو اپنے چیف جسٹس کے اختیارات میں ٹانگیں چلا رہے ہیں چیف جسٹسان کے حقوق پر آنکھ تک اٹھا نہیں سکتا یہ اس کے اختیارات استعمال کرنے کی ضد کر رہے ہیں
کیا یہ پاگل خانہ نہیں ہے کہ آئین نے جو اختیارات صرف چیف جسٹس کے لئے رکھے اس کے علاوہ پورا ملک وہ استعمال کرنا چاہتا ہے ۔فوج پولیس میڈیا سیاستدان سب اس سے زبردستی فل کورٹ بنوانا چاہتے ہیں تو کیا اب چیف جسٹس پورے ملک سے پوچھ کر عدالتی کاروائی کرے گا؟ اور فل کورٹ بنوانے کے خواہشمند کس اختیار سے ان ججوں کو فل کورٹ سے باہر رکھنا چاہتے ہیں جو ان کو پسند نہیں تو کیا ان کے پسند کے ججوں پر مشتمل فل کورٹ ان کے حق میں فیصلے کرے گی تو وہ عوام کو قبول ہونگے۔پی ڈی ایم اپنے جرایم پارلیمنٹ میں خود بیٹھ کر معاف کر چکی ہے جن کی سزا ان کی اپنی نظر میں جیلیں تھیں تو اب کیا پی ڈی ایم سپریم کورٹ میں بھی اپنے جج بٹھاے گی؟اس پاگل خانے کو سپریم کورٹ کہیں گے؟ اور کل کو فایز عیسی اور اطہر من اللہ کی خواہشات کیسے پوری ہونگی؟
اچھا ہوا یہ سارا گند سامنے آگیا جو خوش رنگ نقابوں میں ہمارے سامنے تھا۔
اب صفای آسان ہو گئی ہے
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/large/2020/06/5eec656a20ea5.jpg
Last edited by a moderator: