سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم کے انتقال پر بیٹی کو نوکری کیلئے اہل قرار دے دیا

news-1742208840-3560.jpg


سپریم کورٹ نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل، نے ایک سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد ان کی بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دیتے ہوئے درخواست گزار زاہدہ پروین کی درخواست منظور کر دی اور کیس کا تصفیہ کر دیا۔

سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر شادی کے بعد بیٹا اپنے والد کا جانشین بن سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں بن سکتی؟
https://twitter.com/x/status/1901701028405219375
ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے کے مطابق، سرکاری ملازم کے بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر نوکریاں نہیں دی جا سکتیں۔ تاہم، جسٹس منصور علی شاہ نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2024 کا ہے، جب کہ موجودہ کیس اس سے پہلے کا ہے، لہٰذا اس فیصلے کا اطلاق ماضی کے معاملات پر نہیں ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ خاتون کو نوکری سے کیوں محروم کیا گیا؟

ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ درخواست گزار خاتون کی شادی ہو چکی ہے، اس لیے وہ والد کی جگہ نوکری کی اہل نہیں ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے پوچھا کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ شادی شدہ بیٹی اپنے والد کی جگہ نوکری کی اہل نہیں ہو سکتی؟ انہوں نے کہا کہ خواتین کی معاشی خودمختاری اور اس معاملے سے متعلق تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ خواتین کی شادی ان کی معاشی خودمختاری کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے اور بیٹیوں کو بھی بیٹوں کی طرح والد کی جگہ نوکری کے لیے اہل سمجھا جانا چاہیے۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)


اچھا فیصلہ کیا ہے محترم جج صاحبان نے لیکن ماضی میں لواحقین کے بچوں کو تواتر سے نوکریاں ملتی رہی ہیں حتیٰ کہ سرکاری رہائش گاہیں بھی لواحقین کی فیملیز ری ٹین کرتی رہی ہیں
بہرحال اب بلیک اینڈ وائٹ میں فیصلہ ہو گیا ہے جو مستقبل کے لیے ایک بہترین قدم ہے
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)


اچھا فیصلہ کیا ہے محترم جج صاحبان نے لیکن ماضی میں لواحقین کے بچوں کو تواتر سے نوکریاں ملتی رہی ہیں حتیٰ کہ سرکاری رہائش گاہیں بھی لواحقین کی فیملیز ری ٹین کرتی رہی ہیں
بہرحال اب بلیک اینڈ وائٹ میں فیصلہ ہو گیا ہے جو مستقبل کے لیے ایک بہترین قدم ہے
Kuch mulak ka bhee acha faisal kar dain tou awam sakoon ka sans lay.
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)
Judge sahib, hats off to you for this decision, but you ruined all the elections and Ian e Pakistan with bad decision making with Qazi fraud.
 

Back
Top