حکومت بلوچستان نے کہا ہے کہ تنگ اور دشوار گزار پہاڑی گھاٹی میں نچلی سطح پر پرواز کرنا یا لینڈ کرنا انتہائی خطرناک ہوتا ہے، اس لئے سیلاب متاثرین کو ہرحال میں امداد پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
حکومت بلوچستان سوشل میڈیا پر ہیلی کاپٹر سے امدادی سامان کے نیچے پھینکے جانے کی وائرل ویڈیو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ہیلی کاپٹر شروع دن سے امدادی سرگرمیوں کے لئے فضائی آپریشن میں مصروف ہیں اور دن میں دو سے تین مرتبہ امدادی سامان کی ترسیل کے مشن سر انجام دے رہا ہے۔
حکومتی ردعمل میں کہا گیا ہے کہ انتہائی نامساعد موسم اور حالات کے باوجود بھی آپریشن کو مکمل کیا جاتا ہے۔ سیلابی پانی کی وجہ سے لینڈ کرنے کی سہولت نہ ہونے کی بنا پر سڑکوں پر بھی ہیلی کاپٹر لینڈ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ علاقے جہاں زمینی رسائی ممکن نہیں وہاں کے متاثرین تک پہنچا جا سکے۔
صوبائی حکومت نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں جس مشن کو دکھایا گیا ہے وہ ایک تنگ اور دشوار گزار پہاڑی گھاٹی ہے، جہاں نچلی پرواز کرنا یا لینڈ کرنا انتہائی خطرناک ہے، اس سے ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے اور عملے کی جان جانے کا بھی خدشہ تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ لینڈنگ کی کوشش کامیاب نہ ہونے پر پائلٹ نے ممکنہ حد تک انتہائی کم رفتار اور اونچائی سے امدادی سامان ایئر ڈراپ کر کے متاثرین تک پہنچانے کی کوشش کی۔ بلوچستان کے ہیلی کاپٹر عملے کا شمار ملک کے بہترین فضائی عملے میں ہوتا ہے جو دن رات امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر ترجمان حکومت نے کہا ہے کہ ویڈیو بنانے اسے وائرل کرنے اور اس پر تنقید کرنے والے ہیلی کاپٹر کی پرواز اور اسکے تکنیکی تقاضوں سے لا علم ہیں یہ عمل ہیلی کاپٹر عملے کی حوصلہ شکنی کا باعث اور قابل افسوس ہے۔