سی آئی اے پولیس کا محکمہ صحت کی خاتون ملازمہ پر مبینہ تشدد،بجلی کے جھٹکے

18ciaplolkjshdhvhe.png

عوام کے رکھوالے ہی عوام پر ظلم کرنے لگے، سی آئی اے پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار ہونے والی بہاولپور کے محکمہ صحت کی ملازم مہتاب کنول نامی خاتون کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔

مہتاب کنول نامی متاثرہ خاتون نے بہاولپور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے پولیس کے بندوں اور عبداللہ نامی ایک شخص نے مجھ پر تشدد کیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے الٹا لٹا کر مجھے جوتوں سے مارا گیا اور الیکٹریشن مشین سینے اور دماغ پر لگا کر مجھ پر تشدد کرتے رہے۔

خاتون نے بتایا کہ مجھ پر اتنا تشدد کیا گیا کہ میں اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھی تھی، ریسکیو والا کو بتایا گیا تو انہوں نے کہا انہیں ہسپتال میں داخل کروائیں لیکن ایسا نہیں کروایا گیا اور جو کچھ میں نہیں بھی جانتی وہ بھی مجھ سے پوچھ کر مارتے تھے۔ مجھے نہیں پتہ کہ سب کیوں کیا جا رہا تھا یا یہ وہ کس کی فرمائش پر کر رہے تھے؟

مہتاب کنول کا کہنا تھا کہ وہ محکمہ صحت میں بطور کمپیوٹر آپریٹر کام کر رہی تھی جبکہ اس کے شوہر کی کاٹن کی فیکٹری ہے، مجھے منشیات کے مقدمہ کے بعد اپنے ہی گھر سے نکال دیا گیا۔ میرے شوہر پر بھی 9b کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر کے ان سے پیسے وصول کیے، ان کا مقدمہ اب تک چل رہا ہے۔

مہتاب کنول کا کہنا تھا کہ مجھ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جس سے بری ہو چکی ہوں ، مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ ہمیں ڈیلرز کا بتائو حالانکہ ہمیں کچھ پتہ نہیں تھا۔ پولیس کے تشدد سے میرا حمل بھی ضائع ہو گیا، میری سرکاری ملازمت بھی چلی گئی ہے،مجھے انصاف فراہم کیا جائے ورنہ میں خودکشی کرنے پر مجبور ہو جائوں گی۔

https://twitter.com/x/status/1782753272748462360
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر خاتون کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد صارفین کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ طیبہ راجہ نے اپنے پیغام میں لکھا: ایسی بیشمار داستانوں سے جیل بھری پڑی ہے۔ سی آئی اے والوں کا نام لے کر قیدی بتاتی ہیں کہ کپڑے اتار کر ہمیں مارا گیا۔پولیس والے گندے جملے بولتے ہیں انویسٹی گیشن میں، جسم کے حصوں کو ہاتھ لگاتے ہیں۔کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤُں! اسلامی جمہوریہ پاکستان!

https://twitter.com/x/status/1782738893898654053
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا:یہ کونسے ملک کے لوگ ہم پر مسلط ہیں ایسا تو دشمن بھی خواتین کے ساتھ نہیں کرتے!

https://twitter.com/x/status/1782739567755526443
ایک صارف نے لکھا: آج کے دور میں تو دشمن ممالک بھی قیدیوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے کیونکہ عالمی قانون ہے، یہ کیسے درندے ہیں جن کے مظالم ختم ہونے کانام نہیں لے رہے!

https://twitter.com/x/status/1782745185690034645
ایک صارف نے لکھا:ایسے بہت سے واقعات اس ملک میں روز ہوتے ہے ، اس ملک کے ہر ادارے سے اللہ پاک پاکستانیوں کی مائوں، بہنوں، بیٹیوں کی حفاظت فرمائے، آمین! یہ لوگ درندے ہیں!

https://twitter.com/x/status/1782754482641617388
کاشف الٰہی نے قرآن پاک کی آیت شیئر کرتے ہوئے لکھا: اور یہ ہرگز نہ سمجھنا کہ جو کچھ یہ ظالم کررہے ہیں، اللہ اُس سے غافل ہے۔وہ تو ان لوگوں کو اُس دن تک کے لئے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ (سورۃ ابراہیم، ۴۲)

https://twitter.com/x/status/1782754482641617388
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان میں پولیس کا محکمہ اس قدر گل سڑ چکا ہے کہ ان کو تلف کر کے تھانے دھو کر ایک نئ پولیس سروس کھڑی کرنی پڑے گی جسے باقاعدہ ایک ٹرینڈ اور ایسی پولیس بنانے کی ضرورت ہے جو اس ڈیپارٹمنٹ کے وجود کا مقصد پورا کرے یہ پولیس جانوروں کا ایک ایسا غول ہے جو حیونیت کے درجات سے بھی آگے گزر چکا ہے پاگل کتے بن گئے ہیں جن کو ایسے ہی ٹریٹ کرنا ضروری ہے جیسے پاگل جانوروں کو کیا جاتا ہے
 

Wake Up Pakistan

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان میں پولیس کا محکمہ اس قدر گل سڑ چکا ہے کہ ان کو تلف کر کے تھانے دھو کر ایک نئ پولیس سروس کھڑی کرنی پڑے گی جسے باقاعدہ ایک ٹرینڈ اور ایسی پولیس بنانے کی ضرورت ہے جو اس ڈیپارٹمنٹ کے وجود کا مقصد پورا کرے یہ پولیس جانوروں کا ایک ایسا غول ہے جو حیونیت کے درجات سے بھی آگے گزر چکا ہے پاگل کتے بن گئے ہیں جن کو ایسے ہی ٹریٹ کرنا ضروری ہے جیسے پاگل جانوروں کو کیا جاتا ہے
Tumhara matlab Generals Apna Dannda baand kar dain

yeah to na karnay walee baat haih

Jab Tak Police professional nahe hou gee Fauj ka Daaanda chalta rahay ga
 

abdulmajid

Minister (2k+ posts)
پاکستان میں پولیس کا محکمہ اس قدر گل سڑ چکا ہے کہ ان کو تلف کر کے تھانے دھو کر ایک نئ پولیس سروس کھڑی کرنی پڑے گی جسے باقاعدہ ایک ٹرینڈ اور ایسی پولیس بنانے کی ضرورت ہے جو اس ڈیپارٹمنٹ کے وجود کا مقصد پورا کرے یہ پولیس جانوروں کا ایک ایسا غول ہے جو حیونیت کے درجات سے بھی آگے گزر چکا ہے پاگل کتے بن گئے ہیں جن کو ایسے ہی ٹریٹ کرنا ضروری ہے جیسے پاگل جانوروں کو کیا جاتا ہے
Not only police department but all other departments are rotten too.
 

ranaji

President (40k+ posts)
سارے پاکستان کو پتہ ہے نیفا پوڈری اور رانا ثنا اللہ دونوں ہی منشیات ڈ یلر ہیں تو ان دونوں کا نام کیوں نہیں لیا سی آئے اے والے ڈرگ ڈیلرز کا نام پوچھ رہے تھے تو پاکستان کے سب سے مشہور ڈیلر تو یہ دونوں ہی ہیں انکا نام بتا کر جان چھڑا لینی تھی
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
Not only police department but all other departments are rotten too.
لیکن اس ادارے کی اپنی شناخت اور وجود باقی نہیں رہا یہ آرمی کے گایڈڈ ڈاگ بن چکے ہیں اپنا دماغ نہ اپنا ضمیر استعمال کرنے کے لایق ہیں