شب برات اور حلوہ

Status
Not open for further replies.

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)


لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

ماہِ شعبان کی پندرہویں رات کو شب برات ، لیلۃ المبارکہ( برکتوں والی رات)،لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)،لیلۃ الرحمۃ( نزول رحمت کی رات)،لیلۃ الصک( تفویض امور کی رات ) بھی کہاجاتاہے۔
اس رات اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کیلئے عام معافی کا اعلان ہوتا ہے اور سب کی مغفرت ہو جاتی ہے البتہ مشرک ،والدین کے نافرمان ،کاہن،نجومی ،جادوگر، فال نکالنے والے،سنت رسولﷺکیخلاف عمل کرنے والے،جلاد،قرابت داروں سے قطع تعلق کرنیوالے،کینہ پر ور،عادی سود خود،ناچ گانے والے،زنا کار،شراب کے عادی مردوخواتین کی بخشش نہیں ہوتی ۔

اس رات کی فضیلت کی ایک اور وجہ قبول شفاعت ہے یعنی جو مسلمان اس رات میں عبادت کرے گا اور اللہ تعالیٰ کو راضی کرے گا تو اسے روز قیامت حضور ﷺ کی شفاعت نصیب ہو گی ۔حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:اور مجھے کچھ ایسے فضائل ملے کہ مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملے اور مجھے شفاعت دی گئی ۔(بخاری ،مسلم، نسائی)
اس مبارک رات میں درج ذیل معمولات نبی اکرم ﷺصحابہ کرام اور بزرگان دین سے ثابت ہیں ۔
شب بیداری:حضرت شیخ ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ شب زندہ دار ہیں وہ اپنی رات میں اس سے کہیں زیادہ لذت پاتے ہیں جو لہو و لعب میں مشغول رہ کر لذت پاتے ہیں ۔حدیث شریف میں وارد ہے ۔علیکم بقیام اللیل فانہ مرضاۃ لربکم الخ ۔رات کو اُٹھ کر عبادت کرو کیونکہ اس میں تمہارے رب کی رضا مندی ہے ۔شب برأت کی مبارک ساعتوں میں حضور ﷺ نے بذات خود عبادت میں کثرت کی ہے ،اس لئے حضور ﷺ کی اتباع میں اس رات کو نوافل پڑھنا اور شب بیدار رہنا عین سنت ہے۔
حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں تاریخ آئے تو رات کو شب بیداری اختیار کرو اور دن کو روزہ رکھو بیشک اللہ تعالیٰ یعنی اس کی رحمت غروب آفتاب کے وقت نیچے والے آسمان پر نزول فرماتی ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ ہے کوئی بخشش مانگنے والا اسے بخش دوں ، ہے کوئی رزق مانگنے والا اسے رزق دوں ، ہے کوئی عافیت و سلامتی مانگنے والا کہ اسے عافیت و سلامتی دوں ،ہے کوئی ایسا ہے کوئی ایسا حتیٰ کہ صبح صادق طلوع ہو جاتی ہے ۔ (ابن ماجہ ، بیہقی )
پندرہویں شعبان کی شب نبی اکرم ﷺ جنت البقیع قبر ستان میں تشریف لے گئے جیسا کہ حدیث اُ م المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا میں اس کا واضح ذکر موجود ہے لہٰذا شب برأت پر قبر ستان جا نا بھی سنت نبوی ہے ۔ نیز دیگر احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر سال شہدأاحد کی قبروں پر تشریف لے جاتے اہل قبور کو سلام فرماتے اور دعا فرماتے نیزمسلمانوں کو حکم دیا کہ اہل قبور کو سلام کہو بلکہ سنن بیہقی میں ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت مصعب ابن عمیر رضی اللہ عنہ کی قبر پرکھڑے ہو کر فرمایا !جو بھی انہیں سلام کہے گا یہ قیامت تک اس کا جواب دیں گے ۔ اے مسلمانوں ! تم انہیں سلام کہو اور انکی زیارت کرو۔ ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ! کنت نھیتکم عن زیارۃ القبور فزوروھا فانھا تذکر الاخرۃمیں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کرتا تھا اب تم قبروں کی زیارت کرو کیونکہ یہ عمل آخرت کی یاد دلاتا ہے ۔
اس رات پاک و ہند کے مسلمانوں میں آتش بازی کی بری رسم را ئج ہے۔ علماء حق با اتفاق فرماتے ہیں کہ آتش بازی سخت حرام ہے اور مسلمان کو چاہئے کہ یہ پیسہ صدقہ و خیرات کی صورت میں غرباء ومساکین پر خرچ کریں ۔
ہمارے معاشرے میں شب برات کے حوالے سے آتش بازی اور پٹاخے چھوڑنا ایک بری رسم ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ رسم ہندوؤں اور آتش پرست مجوسیوںسے مشابہت ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے :
((مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ ))
(سنن ابی داوٗدکتاب اللباس باب فی لبس الشھرۃ۔ و مسند احمد۔)
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے (یعنی اس کا مجھ سے او ر دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے )۔
شب برات پر حلوہ پکانا اور کھانا ایک مباح امر ہے ۔آپ سال بھر میں ہر روز اسے پکا اور کھا سکتے ہیں لیکن شب برات میں حلوہ پکانے کو حرام قرار دینے سے متعلق کوئی حدیث میری نظر سے نہیں گذری ہے۔ ہمارے دین میں حرام اور حلال کے احکامات بالکل واضح ہیں، کسی شخص کو اس میں ترمیم یا اضافہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
فرمانِ باری تعالی ہے: ( يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ... )

ترجمہ: لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کےلئے کیا کچھ حلال کیا گیا ہے؟ آپ ان سے کہئے کہ تمام پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال کردی گئی ہیں۔۔۔ المائدة/ 4

اللہ تعالی نے جس چیز کو بھی حلال قرار دیا ہے، اس کو کوئی بھی شخص حرام نہیں کہہ سکتا ہے، ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس میں شب برات کو حلوہ کھانا حرام قرار دیا گیا ہو؟
حلوہ بنانے اور کھانے میں کوئی گناہ نہیں ہے لیکن ایک مخصوص فرقہ اس کی مخالفت اس بنا پر کرتا ہے کہ یہ ایک ہندوانہ رسم ہے۔ اسلام میں اعمال کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی اسے ایصال ثواب کے طور پر کرتا ہے، یا یہ سوچ کر کرتا ہے کہ رسول اللہﷺ کو مرغوب تھا تو یہ احسن امر ہے۔
اللہ تعالیٰ اس رات میں بے پناہ لوگوں کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور بے شمار لوگوں کی مغفرت کر دیتا ہے، اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کی کو معاف کردے اور روز قیامت ہمیں نبی اکرم ﷺ کی شفاعت عطا فرمائے۔ آمین

 

aqeel813

Minister (2k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

i want to believe but you failed to provide any authetic reference.
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

i want to believe but you failed to provide any authetic reference.

ہر حدیث کی سند اس کے ساتھ تحریر کردی گئی ہے۔
حضرت عثمان بن محمد فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ زمین والوں کی عمر یں ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لکھ دی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ انسان شادی بیاہ کرتا ہے اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں ۔حالانکہ اس کا نام مردوں میں داخل ہو چکا ہوتا ہے ۔(ابن کثیر)
اس حدیث کا نفس مضمون ایک اور حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یوں مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک مدت حیات کا ختم ہونا لکھ دیا جاتا ہے ۔یہاں تک کہ آدمی شادی کرتا ہے اس کے یہاں بچہ پیدا ہوتا ہے حالانکہ اس کا نام مرنے والوں میں لکھ چکا ہوتا ہے ۔ (الدرالمنثورصفحہ26جلد6)
حضرت راشد بن سعدرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ،شعبان کی پندرھویں شب کو اللہ تعالیٰ سال بھر میں قبض کی جانے والی روحوں کی فہرست ملک الموت کے حوالے کر دیتا ہے ۔(روح المعانی)اس حدیث سے عیاں ہوا کہ یہ رات نظامِ حیات و وفات کی تقسیم کے لئے منفرد ہے ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا کہ چارراتوں میں اللہ تعالیٰ خیر و برکت کے دروازے کھول دیتا ہے ۔انہی میں سے ایک رات شعبان کی پندرھویں شب ہے ۔اس رات میں وفات کے اوقات ،روزیاں اور حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں ۔(الدرالمنثور جلد 6صفحہ26)
 
Last edited:

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

رجب اور شعبان کے مہینے کی فضیلت

[FONT=Al_Mushaf][/FONT]
[FONT=Al_Mushaf]فَضْلُ شَهْرِ رَجَبٍ عَلَى الشُّهُورِ كَفَضْلِ الْقُرْآنِ عَلَى سَائِرِ الْكَلامِ، وَفَضْلُ شَهْرِ شَعْبَانَ عَلَى الشُّهُورِ كَفَضْلِي عَلَى سَائِرِ الأَنْبِيَاءِ.[FONT=Al_Mushaf]
[/FONT][FONT=Al_Mushaf]” [/FONT]رجب کے مہینہ کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسی قرآن کی فضیلت تمام کلام پہ اور شعبان کے مہینہ کی وہی فضیلت ہے جیسی میری تمام انبیاء پر“
[/FONT]
(المقاصد الحسنۃ: ۷۴۰)





موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی اور من گھڑت روایت ہے، کیونکہ؛
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس روایت کو موضوع قراردیتے ہوئے رقمطراز ہیں: "اس کے تمام رواۃ بجز سقطی کے ثقات ہیں کیونکہ وہ حدیثیں گھڑنے میں معروف تھا" (تبیین العجب: ص ۱۴)

مزید دیکھئے: (کشف الخفاء للعجلونی: ۸۵/۲) ، (تمییز الطیب من الخبیث: ۹۱۹) اور (الأسرار المرفوعة : ۲۵۴)

 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

خاص پندرہویں شعبان کی رات مغفرت کی رات

[FONT=Al_Mushaf][/FONT]
عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
[FONT=Al_Mushaf] إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ كَلْبٍ[FONT=Al_Mushaf]
[/FONT]اللہ تبارک و تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے ، اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بال سے بھی زیادہ کی تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔“
[/FONT]
(ترمذی :۷۳۹ )
ضعیف: یہ روایت ضعیف ہے ،کیونکہ؛
۱: حجاج بن ارطاۃ ضعیف عند الجمہور اور مدلس راوی ہے، یحیی بن ابی کثیر بھی مدلس ہیں۔
٭اس روایت کے سلسلے میں امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : [FONT=Al_Mushaf]وَسَمِعْتُ مُحَمَّدًا يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ[/FONT]
"میں نے امام بخاری کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے، اسے یحیی (بن ابی کثیر) نے عروہ سے نہیں سنا اور نہ حجاج بن ارطاۃ نے نے اسے یحیی (بن ابی کثیر) سے سنا ہے۔" (سنن الترمذی:۷۳۹)
٭شیخ البانی نے بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (ضعیف الترمذی)
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

13240742_1726969410925137_6590072695402551301_n.jpg
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

Praise be to Allaah. Some Muslims celebrate the middle of Sha‘baan, fasting on that day and spending that night in prayer (qiyaam). There is a hadeeth concerning that which is not saheeh, hence the scholars regarded celebrating this day as an innovation (bid ‘ah).

Muhammad ‘Abd al-Salaam al-Shuqayri said: Imam al-Fatni said in Tadhkirat al-Mawdoo‘aat: Among the innovations that have been introduced on “Laylat an-Nusf” (mid-Sha‘baan) is al-Salaat al-Alfiyyah, which is one hundred rak‘ahs in which Soorat al-Ikhlaas is recited ten times in each rak‘ah, offered in congregation; they pay more attention to this than to Jumu‘ah and Eid prayers, although there is no report concerning it, except da‘eef (weak) and mawdoo‘ (fabricated) reports, and we should not be deceived by the fact that these reports were quoted by the authors of al-Qoot and al-Ihya’ and others, nor should we be deceived by what was mentioned in Tafseer al-Tha‘labi, that it is Laylat al-Qadr. End quote.
Al-‘Iraaqi said: The hadeeth about the prayer on Laylat al-Nisf (mid-Sha‘baan) is false. Ibn al-Jawzi narrated it in al-Mawdoo‘aat (which is a compilation of fabricated hadeeths):

Chapter on the hadeeth, prayer and supplication on Laylat al-Nisf:
The hadeeth, “When the night of ‘nisf Sha‘baan’ (mid-Sha‘baan) comes, spend the night in prayer and fast on that day” was narrated by Ibn Maajah from ‘Ali. Muhashiyyah said: (It was also narrated) in al-Zawaa’id. Its isnaad is da‘eef (weak) because of the weakness of Ibn Abi Basrah, of whom Ahmad and Ibn Ma‘een said: He fabricates hadeeth. End quote.

Praying six rak‘ahs on Laylat al-Nisf with the intention of warding off calamity, having a long life and being independent of people, and reciting Ya-Seen and offering du‘aa’ in between that -- there is no doubt that this is something that has been introduced into the religion and is contrary to the Sunnah of the Messenger of Allah (blessings and peace of Allah be upon him). The commentator on al-Ihya’ said: This prayer is well known in the books of later Sufi masters, but I have not seen any saheeh report in the Sunnah to support it and the connected du‘aa’. Rather this is the action of some shaykhs. Our companions said: It is makrooh to gather on any of the nights mentioned in the mosques or elsewhere. Al-Najm al-Ghayti said, describing spending the night of al-Nisf min Sh‘baan (mid-Sha‘baan) praying in congregation: That was denounced by most of the scholars of the Hijaz, including ‘Ata’ and Ibn Abi Mulaykah, the fuqaha’ of Madinah and the companions of Maalik. They said: All of that is an innovation (bid‘ah) and there is no report to suggest that the Prophet spent that night in praying in congregation or that his Companions did that either. Al-Nawawi said: The prayers of Rajab and Sha‘baan are two reprehensible innovations. End quote from al-Sunan wa’l-Mubtada‘aat, p. 144

Al-Fatni (may Allah have mercy on him) said, after the comments quoted above: The common folk are so infatuated with this prayer that they stored up a lot of fuel for it and many evils resulted from it, and many transgressions are committed which we do no need to describe. (It is so bad that) the close friends of Allah feared His punishment and fled into the wilderness. The first time this prayer occurred was in Bayt al-Maqdis (Jerusalem) in 448 AH. Zayd ibn Aslam said: We never saw any of our shaykhs or fuqaha’ saying that Laylat al-Baraa’ah (15 Sha‘baan) had any superiority over other nights. Ibn Dihyah said: The hadeeths about the prayer on Laylat al-Baraa’ah are fabricated and one has an interruption in the isnaad. Anyone who acts upon a report which is known to be false is a servant of the Shaytaan.
End quote from Tadhkirat al-Mawdoo‘aat by al-Fatni, p. 45

See: al-Mawdoo‘aat by Ibn al-Jawzi, 2/127; al-Manaar al-Muneef fil Saheeh wa’l-Da‘eef by Ibn al-Qayyim, p. 98; al-Fawaa’id al-Majmoo‘ah by al-Shawkaani, p. 51

Some people use the word al-Sha‘baaniyyah to refer to the last days of Sha‘baan, and say, “These are the days of bidding farewell to food,” and they take advantage of these days to eat a lot before Ramadan begins. Some scholars say that this idea was originally taken from the Christians, who used to do that as their fasting period (Lent) approached.

To sum up, there is no celebration in Sha‘baan and there is no special act of worship to be performed in the middle of it or during the last days of the month. Doing that is an innovation that has been introduced into the religion.
And Allah knows best.

Source
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ???? ?????? (???? ?? ???? ???? ?? ???)


(Qur'an 97:1) ?????? ???????????? ??? ???????? ?????????
We have indeed revealed this (Message) in the Night of Power:
?? ?? ?? ?? ?? (????) ?? ?? ??? ??? ????? ??

(Qur'an 97:2) ????? ????????? ??? ???????? ?????????
And what will explain to thee what the night of power is?
??? ?? ?? ??? ????? ?? ?? ??? ??? ??

(Qur'an 97:3) ???????? ????????? ?????? ????? ?????? ??????
The Night of Power is better than a thousand months.
?? ??? ???? ?????? ?? ???? ??

(Qur'an 97:4) ????????? ?????????????? ?????????? ?????? ???????? ???????? ???? ????? ??????
Therein come down the angels and the Spirit by Allah's permission, on every errand:
?? ??? ????? ??? ??? ???? ???? ??? ???? ?? ?? ??? ?? ?? ??? ??

(Qur'an 97:5) ??????? ???? ??????? ???????? ?????????
Peace!... This until the rise of morn!
?? ??? ???? ???? ?? ?????? ?? ??? ??
 
Last edited:

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

رجب اور شعبان کے مہینے کی فضیلت


[FONT=Al_Mushaf]فَضْلُ شَهْرِ رَجَبٍ عَلَى الشُّهُورِ كَفَضْلِ الْقُرْآنِ عَلَى سَائِرِ الْكَلامِ، وَفَضْلُ شَهْرِ شَعْبَانَ عَلَى الشُّهُورِ كَفَضْلِي عَلَى سَائِرِ الأَنْبِيَاءِ.[FONT=Al_Mushaf]
[/FONT][FONT=Al_Mushaf]” [/FONT]رجب کے مہینہ کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسی قرآن کی فضیلت تمام کلام پہ اور شعبان کے مہینہ کی وہی فضیلت ہے جیسی میری تمام انبیاء پر“
[/FONT]
(المقاصد الحسنۃ: ۷۴۰)





موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی اور من گھڑت روایت ہے، کیونکہ؛
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس روایت کو موضوع قراردیتے ہوئے رقمطراز ہیں: "اس کے تمام رواۃ بجز سقطی کے ثقات ہیں کیونکہ وہ حدیثیں گھڑنے میں معروف تھا" (تبیین العجب: ص ۱۴)

مزید دیکھئے: (کشف الخفاء للعجلونی: ۸۵/۲) ، (تمییز الطیب من الخبیث: ۹۱۹) اور (الأسرار المرفوعة : ۲۵۴)


آپ نے ایک حدیث تحریر کری پھر خود ہی اس کوضعیف قرار دیدیا، جب یہ ضعیف تھی تو آپ نے کیوں لکھی؟
کیا آپ اس بات کے منکر ہیں کہ


اللہ کے رسول ﷺ شعبان کے روزے کا بہت خیال رکھتے تھے اور اس ماہ بہت کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے۔
عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ اَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا حَدَّثَـتْـہُ قَالَتْ لَمْ یَکُنِ النَّبِیُّ ﷺ یَصُوْمُ شَھْرًا اَکْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ فَاِنَّـہٗ کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ کُلَّہٗ وَ کَانَ یَقُوْلُ: ((خُذُوْا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِیْقُوْنَ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَمَلُّ حَتّٰی تَمَلُّوْا)) (صحیح البخاری‘ کتاب الصوم‘باب صوم شعبان۔)
’’حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ اللہ کے نبی ﷺ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے نہ رکھتے تھے ۔آپؐ شعبان کا سارا مہینہ روزے رکھتے اور کہا کرتے تھے :’’اتنا عمل کروجس کی تم استطاعت رکھتے ہو۔ بے شک اللہ تعالیٰ (اجر دینے سے) نہیں اُکتاتا ‘یہاں تک کہ تم (عمل سے) اکتاجاؤ۔
’’جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے (یعنی اس کا مجھ سے او ر دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے )۔‘‘
شب برات پر حلوہ پکانا اور کھانا ایک مباح امر ہے ۔آپ سال بھر میں ہر روز اسے پکا اور کھا سکتے ہیں‘ لیکن شب برات میں حلوہ پکانے کو حرام قرار دینے سے متعلق کوئی حدیث میری نظر سے نہیں گذری ہے۔ ہمارے دین میں حرام اور حلال کے احکامات بالکل واضح ہیں، کسی شخص کو اس میں ترمیم یا اضافہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
آپ ایسی کوئی بھی حدیث پیش نہیں کر سکے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہو کہ قبرستان جانا، روزہ رکھنا اور حلوہ کھانا حرام ہو،

اللہ کو بندے کا وہ عمل پسند ہے جو تواتر سے ہوتا ہو، چاہے وہ قلیل ہو۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)


.
حمٓ (١) وَٱلۡڪِتَـٰبِ ٱلۡمُبِينِ (٢) إِنَّآ أَنزَلۡنَـٰهُ فِى لَيۡلَةٍ۬ مُّبَـٰرَكَةٍ*ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ (٣) فِيہَا يُفۡرَقُ كُلُّ أَمۡرٍ حَكِيمٍ (٤) أَمۡرً۬ا مِّنۡ عِندِنَآ*ۚ إِنَّا كُنَّا مُرۡسِلِينَ (٥)

حٰمٓ. قسم ہے اس کتاب واضح کی کہ ہم نے اس کو (لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ) ایک برکت والی رات میں اتارا ہے (کیونکہ) ہم (بوجہ شفقت کے اپنے ارادہ میں اپنے بندوں کو) آگاہ کرنے والے تھے (یعنی ہم کو یہ منظور ہوا کہ ان کو مضرتوں سے بچانے کیلئے خیر و شر پر مطلع کردیں، یہ قرآن کو نازل کرنے کا مقصد تھا، آگے اس شب کی برکات و منافع کا بیان ہے کہ ) اس رات میں ہر حکمت والا معاملہ ہماری طرف سے حکم (صادر) ہو کر طے کیا جاتا ہے (یعنی سال بھر کے معاملات جو سارے کے سارے ہی حکمت پر مبنی ہوتے ہیں جس طرح انجام دینے اللہ کو منظور ہوتے ہیں اس طریقے کو متعین کر کے ان کی اطلاع متعلقہ فرشتوں کو کرکے ان کے سپرد کردےئے جاتے ہیں، چونکہ وہ رات ایسی ہے اور نزول قرآن سب سے زیادہ حکمت والا کام تھا اس لئے اس کے لئے بھی یہی رات منتخب کی گئی۔(معارف القرآن ۷؍۵۵۷) --- [تفسيری ترجمہ سورة الدخان:1-5]

ان آیات میں لیلۃ مبارکۃ سے مراد حضرت عکرمہ اور مفسرین کی ایک جماعت کے نزدیک شب برأت ہے (روح المعانی ۳۱؍ ۰۷۱)

علامہ محمد بن احمد انصاری قرطبیؒ (المتوفى: 671هـ) تحریر فرماتے ہیں:
يَبْدَأُ فِي اسْتِنْسَاخِ ذَلِكَ مِنَ اللَّوْحِ الْمَحْفُوظِ فِي لَيْلَةِ الْبَرَاءَةِ وَيَقَعُ الْفَرَاغُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
ترجمہ: ایک قول یہ ہے کہ ان امور کے لوح محفوظ سے نقل کرنے کا آغاز شب برأت سے ہوتا ہے اور اختتام لیلۃ القدر میں ہوتا ہے۔[تفسیر قرطبی:16/128، الكشاف للزمخشري:4/271، تفسیر الرازي:27/654، تفسير أبي السعود:8/58]

حضرت ملا علی قاریؒ (المتوفى: 1014هـ) تحریر کرتے ہیں:
وَلَا نِزَاعَ فِي أَنْ لَيْلَةَ نِصْفِ شَعْبَانَ يَقَعُ فِيهَا فَرْقٌ
ترجمہ: اس میں کوئی نزاع نہیں کہ شعبان کی پندرہویں شب میں مذکورہ امور انجام پاتے ہیں۔[مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:3/974]

علامہ ابو الفضل شہاب الدین سید محمود آلوسیؒ حنفی بغدادی (المتوفى: 1270هـ) تحریر فرماتے ہیں:
وروي عن ابن عباس رضي الله تعالى عنهما تقضى الأقضية كلها ليلة النصف من شعبان وتسلم إلى أربابها ليلة السابع والعشرين من شهر رمضان.
[روح المعانی:13/113]
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ تمام امور کے فیصلے تو شب برأت میں ہوتے ہیں اور جن فرشتوں نے ان امور کو انجام دینا ہوتا ہے ان کے سپرد رمضان کی ستائیسویں شب (لیلۃ القدر) میں کئے جاتے ہیں۔
 
Last edited:

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ???? ?????? (???? ?? ???? ???? ?? ???)



????? ??? ????? ???? ????? ??? ????? ?????? ???? ?????? (???????: 1270??) ????? ?????? ???:
???? ?? ??? ???? ??? ???? ????? ????? ???? ??????? ???? ???? ????? ?? ????? ????? ??? ??????? ???? ?????? ???????? ?? ??? ?????.
[??? ???????:13/113]
?????: ???? ??????? ?? ???? ??? ???? ????? ?? ???? ?? ?? ???? ???? ?? ????? ?? ?? ???? ??? ???? ??? ??? ?? ?????? ?? ?? ???? ?? ????? ???? ???? ?? ?? ?? ???? ????? ?? ????????? ?? (???? ?????) ??? ??? ???? ????
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ???? ?????? (???? ?? ???? ???? ?? ???)



?????? ???? ???? ???? ??? ???? ??? ???? ?? ??? ??? ?? ?? ???? ???? ?? ?? ??????? ????? ???? ????? ??? ???? ????? ???? ??? ?? ??? ???? ???? ??? ????? ?? ?? ????? ?? ???????? ?? ??? ?????? ???? ????? ???? ??? ?? ?????
?????? ?? ?? ??? ?????? ?? ??? ??? ????? ???? ????? ???? ?????? ??? ?????? ?? ??? ?? ????? ?? ????? ???? ?? ???? ???? ??????
???? ??? ??? ???? ??? ?? ????? ?? ?? ?? ??? ?? ????? ???? ???? ?? ???? ???? ??? ???? ???? ???? ?? ??? ?????? ???? ???: ????????? ??????? ????? ???? ?????? ??????????? ???????????? ?????????
?? ????!????? ??? ??? ??? ????? ?? ?????? ??? ???? ??? ???? ??? ???? ????? ?? ????? ?? ??????
[????:2346? ?????? ??? ????? ?? "??? ????? ???????" (659) ? ???????? ?? "??? ???????" (3815) ?? ???? ???? ???? ?? ??? ?????????? ???? ???????.
?????? ?????? (616 - ??? ???????) ? ???? ???? ?? "??????" 6/269 ?? ?????? ?? ?????? ??.]
?? ????????? ????? ????? ??? ???? ???? ?? ?? ????? ?? ????? ????? ?? ???? ??? ?? ?????? ???:(?? ????? ?? ???? ???? ?????? ??? ?? ?????) ??”??? ?? ?? ??? ???? ???? ???? ?? ????? ?? ????? ??? ??? ????? ??? ???? ?? (????)???? ????? ???? ?????“(???? ???? ???? ??????: ????)?

???? ????? ????? ??? ???? ???? ?? ????? ??? ?? ??: ???? ??? ??? ???? ????? ?? ????? ??? ????? ??? ??? ????? ?? ????? ?? ???? ??? ?? ??? ?? ??? ???? ???? ???? ?? ????? ??? ?? ?? ?? ??? ???? ???? ???? ?? ???? ?? ???? ??? ??? ????? ?? ????? ??? ????? ?? ?? ??? ?? ??? ???? ???? ???? ???? ?? ???? (????? ??????: ?/???)

???? ????? ?? ??? ??? ???? ??? ?? ???? ?? ?? ???? ???? ??? ???? ???? ???? ?? ????? ??????: ????? ?? ????? ??? ??? ????? ?? ?????? ?? ????? ??? ??? ?? ?? ????? ?? ???? ???? ????? ?? ?? ????? ??? ????? ?? ????? ????????? ???? ?? ???? ?????? ???? ???? ????? ??? ?? ??? ?? ???? ??????? ?? ???? ??? ??????? ????? ??? ?? ??? ??? ??? ?? ?? ??? ???? ??? ???? (??? ??????? ???? ????? ??? ?????? ?/???)

 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)


مولانا صاحب ایسی کوئی بھی حدیث پیش نہیں کر سکے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہو کہ قبرستان جانا، روزہ رکھنا اور حلوہ کھانا حرام ہو، اس میں نزاع پیدا کیا جارہا ہے کہ شعبان کی پندرہویں شب میں مذکورہ امور انجام پاتے ہیں یا نہیں؟
۔انتہا یہ کہ شیخ البانی کی سند بھی تسلیم نہیں کررہے ہیں، مندرجہ ذیل احادیث کی سند کے متعلق تو انھیں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اللّٰھمَّ باَرِکْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَان․
اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچا۔
[احمد:2346، وأخرجه ابن السني في "عمل اليوم والليلة" (659) ، والبيهقي في "شعب الإيمان" (3815) من طريق عبيد الله بن عمر القواريري، بهذا الإسناد.
وأخرجه البزار (616 - كشف الأستار) ، وأبو نعيم في "الحلية" 6/269 من طريقين عن زائدة، به.]
ام الموٴمنین ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس ارشاد سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے، آپ فرماتی ہیں:(ما رأیتہ في شھرٍ أکثر صیاماً منہ في شعبان) کہ”میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے علاوہ کسی اور مہینے میں کثرت سے (نفلی)روزے رکھتے نہیں دیکھا“(صحیح مسلم ،رقم الحدیث: ۲۷۷۷)،

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ: پورے سال میں مرنے والوں کی فہرست اسی مہینے میں ملک الموت کے حوالے کی جاتی ہے؛ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بارے میں ملک الموت کو احکام دیے جائیں تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوں۔ (معارف الحدیث: ۴/۱۵۵)

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شعبان کا مہینہ رجب اور رمضان کے درمیان کا مہینہ ہے، لوگ اس کی فضیلت سے غافل ہیں؛ حالاں کہ اس مہینے میں بندوں کے اعمال پروردگارِ عالم کی جانب اٹھائے جاتے ہیں، لہٰذا میں اس بات کو پسند کرتاہوں کہ میرا عمل بارگاہِ الٰہی میں اس حال میں پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔ (شعب الایمان حدیث ۳۸۲۰، فتح الباری ۴/۲۵۳)


@Pakistani1947
@QaiserMirza

بھائی جان دو باتیں ہیں پہلی دین میں میرے علم کے مطابق کوئی،، شارٹ کٹ،، نہیں کے ایک رات کو معافی مانگ لو تو بیڑا پار یہ خود کو انسان کا شیطان کے ہاتھوں،، ہائی جیک ،،کروانے والی بات ہے
دوسری بات یہ ہے کے ایسے اختلافی مسائل پر بحث نہیں بنتی کیوں کے نفلی عبادات ہیں یہ ساری اگر آپ کرتے ہیں تو ان شاء الله ،اجر ہے اور نا کرے تو آپ سے سوال نہیں (نفلی عبادت کی بات ہو رہی ہے ) ہاں اگر فرائض پر کوئی بات ہے تو اس میں آپ تھوڑا بہت سمجھانے کی ضرور کریں
باقی یہ رات پورے عرب میں پتا ہی کوئی نہیں ہوتی اور عرب کا نام اسس لیے لے رہا ہوں کے انہی لوگوں کے ناموں کے ریفرنس آپ لوگ استمال کر رہے ہیں اس لیے ذرا سوچنے کی بات ہے


 
Last edited:

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)


آپ ایسی کوئی بھی حدیث پیش نہیں کر سکے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہو کہ قبرستان جانا، روزہ رکھنا اور حلوہ کھانا حرام ہو،
اللہ کو بندے کا وہ عمل پسند ہے جو تواتر سے ہوتا ہو، چاہے وہ قلیل ہو۔



میرے محترم بھائی - یہ کس نے کہہ دیا کہ روزہ رکھنا ، نماز پڑھنا اور حلوہ کھانا حرام ہے
کسی انسان کو اختیار نہیں کہ وہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام ٹھیرائے
جہاں تک عبادت کیا ہوتی ہے اور کیسے عبادت کہتے ہیں تو آسان زبان میں


" عبادت اس وقت تک عبادت نہیں جب تک کہ اسے رسول اللهpbuh سے حاصل نہ کیا گیا ہو اور اس سے مقصود الله تعالی کی رضا نہ ہو "
ان دو امور سے عبادت متحقق ہوتی ہے


" من اسلم وجهه للہ" جس نے اپنے قلب کو الله تعالی کی طرف متوجہ کرتے ہوئے اپنے اعمال کو اس کے لئے خالص کر لیا "وھو محسن" اور وہ اپنے اخلاص کے ساتھ اپنے رب کی عبادت احسن طریقے سے کرتا ہے - یعنی وہ اس کے بتاۓ ہوئے طریقے کے مطابق عبادت کرتا ہے صرف یہی لوگ جنت میں جائیں گے - " فله اجرہ عند ربه" بے شک اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے

پس نجات صرف انہی لوگوں کا نصیب ہے جو محض الله تعالی کی رضا کے لئے نیکی کرتے ہیں اور رسول کی پیروی کرتے ہیں اور ان پر نہ کوئی خوف ھوگا اور نہ وہ غمگین ہونگے



اب ہم خود دیکھ سکتے ہیں ہیں کہ ہمارے کون کون سے عمل عبادت شمار کیا جا سکتے ہیں - احادیث کا علم بھی موجود ہے - ہر حدیث کی سند موجود ہے
الله تعالی ہمیں اتنی سمجھ ، صلاحیت اور توفیق دے کہ ہم صحیح اور غلط میں تمیز کر سکیں


 
Last edited:

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
Re: لیلۃ البراۃ (دوزخ سے نجات پانے کی رات)

بھائی جان دو باتیں ہیں پہلی دین میں میرے علم کے مطابق کوئی،، شارٹ کٹ،، نہیں کے ایک رات کو معافی مانگ لو تو بیڑا پار یہ خود کو انسان کا شیطان کے ہاتھوں،، ہائی جیک ،،کروانے والی بات ہے
دوسری بات یہ ہے کے ایسے اختلافی مسائل پر بحث نہیں بنتی کیوں کے نفلی عبادات ہیں یہ ساری اگر آپ کرتے ہیں تو ان شاء الله ،اجر ہے اور نا کرے تو آپ سے سوال نہیں (نفلی عبادت کی بات ہو رہی ہے ) ہاں اگر فرائض پر کوئی بات ہے تو اس میں آپ تھوڑا بہت سمجھانے کی ضرور کریں
باقی یہ رات پورے عرب میں پتا ہی کوئی نہیں ہوتی اور عرب کا نام اسس لیے لے رہا ہوں کے انہی لوگوں کے ناموں کے ریفرنس آپ لوگ استمال کر رہے ہیں اس لیے ذرا سوچنے کی بات ہے



یار تم لوگ اگر عالم نہیں تو کیوں بحث کرتے ہو
اللہ تبارک تعالیٰ ہرچیز پر قادر ہے
وہ جس کو چاہے جس رات میں جتنامرضی اجر دے​

(Qur'an 97:3) لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ
The Night of Power is better than a thousand months.
شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے


اسی آیت کریمہ میں آپ کی بات کا جواب موجود ہے
رہی بات ضیعف احادیث کی جب کئی ضیعف احادیث مختلف راویوں سے ہوں تو وہ حسن ہو جاتی ہیں
اور ضیعف حدیث جب کسی چیز کے فضائل میں ہو تو وہ قابل عمل ہوتی ہے
اور آپ لوگ معاذاللہ ضیعف کہہ کر یوں حقارت کرتے ہو جیسے کسی آج کے مولوی نے اپنی کتاب میں لکھی ہو
جناب عالی عرض یہ ہے کہ یہ احادیث امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے اپنی احادیث کی کتب میں روایت کی ہیں
جتنی حقارت آپ کو ان سے ہو رہی ہے اگر ہمارے اسلاف و ائمہ کو ہوتی تو وہ کبھی بھی ان احادیث کونقل نہ کرتے

اور جناب میں خود عرب شریف میں موجود ہوں سوائے سعودیہ کے سب کو اس رات بارے معلوم ہے اور اہل علم اس رات کو عبادت میں گزارتے ہیں
کوئی یہ نہیں کہتا کہ اس رات جو عبادت کر گیا وہ بخشا گیا
یہ رب کی رحمت ہے جس پر جب بھی برس جائے


 
Status
Not open for further replies.

Back
Top