مسلم لیگ نون کی رہنما، سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے دائر کی گئی درخواست میں سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا کر دی۔
پاکستانی میڈیا نے اگرچہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا نام نہیں لیا تھا لیکن مریم نواز سابق جج جسٹس شوکت عزیز کی جس تقریر پر انحصار کررہی تھیں اس میں سب سے زیادہ جنرل فیض حمید کا تذکرہ تھا اور شوکت عزیز صدیقی نے جنرل فیض حمید پر الزامات لگائے تھے۔
اسی کو جواز بناکر مریم نواز نے ڈی جی آئی ایس آئی اور فوج پر خوب حملے کئے اور جسٹس شوکت عزیز کا بیان اپنے دفاع میں استعمال کیا۔
میڈیا پر چلنے والے ٹکرز پر مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی میری درخواست کے بنیادی موضوع کو اجاگر نہیں کیا ہے جس کی وجوہات سب کو معلوم ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میری درخواست کا خلاصہ یہ ہے کہ میرے خلاف مقدمہ/فیصلہ پہلے سے پلانڈ ، ترتیب دیا گیا تھا اور اس مقدمے پر آج کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا اثرورسوخ تھا۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ جیسا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی کہا تھا اور انکشا ف کیا تھا کہ کیسے قانون ، انصاف اور منصفانہ عمل کے اصولوں کی صرف خلاف ورزی کی گئی ۔ یہ مضحکہ خیز کیس ایک کلاسک مثال ہے کہ کیسے پاکستان میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ کس طرح بطور جنرل فیض حمید نہ صرف اپنے حلف کے تقدس کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ ایسا کرتے ہوئے مسلح افواج کے قابل احترام ادارے کو بھی بدنام کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ذاتی عزائم کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔