jaysay hukumran waisay hi ulama and the bitter truth is , aawam bhe waisi hi hyبھائی اگر مرد نے ہی نکاح ختم کرنا ہے تب تو یہ طلاق ہوئی، خُلاء کہاں ہوئی؟
دوسری جانب، فتویٰ ماننا یا نہ ماننا کسی پر واجب نہیں۔
تیسرا یہ کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جسمیں وہ خود بھی اپنے ججوں کو مفتی کا رتبہ دے چکی ہے۔
اب بات کرتے ہیں قرآن و سنّت کی روشنی میں۔
نکاح ایک معاہدہ ہوتا ہے، جسمیں حق مہر کی رقم ایک گارنٹی ہوتی ہے۔ اگر مرد نکاح ختم کرتا ہے تو اسے حق مہر پورا ادا کرنا ہوتا ہے اور اگر عورت نکاح ختم کرتی ہے تو اسے حق مہر کی رقم سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔
اس سلسلے میں واضع احادیث موجود ہیں جسمیں صرف ایک عورت کے کہنے پر حضورؐ نے نکاح ختم کرنے کے لیئے رضامندی ظاہر کردی اور اس کے شوہر کو بلوا کر اسکی مرضی نہیں پوچھی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے اسی حدیثؐ کو اپناتے ہوئے خُلاء کا قانون وضع کnیا ہے۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|