"کچھ لوگ چند دن پہلے ڈاکٹر ارسلان کی آڈیو لیک پر بغلیں بجا رہے تھے وہ آج کیا کہیں گے۔ جو خفیہ ہاتھ یہ گندا کھیل کھیلتے ہیں انہیں پکڑنا چاہیے۔ ویسے شریف خاندان کی گندی سیاست ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی ہے"۔اینکر عمران خان
"وزیر اعظم ہاؤس سے حفیہ ریکارڈنگ کے ذریعے جو کچھ سامنے آیا مجھے حیرانگی ان لوگوں پر ہو رہی جن کا خیال تھا کہ موجودہ حکمران ذاتی مفادات اور سازشوں کے ذریعے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے علاوہ کچھ اور کر سکتے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ وزیر اعظم پاکستان کا آفس ہے جس کی ریکارڈنگ ہوئی"۔خاورگھمن
"وزیر اعظم اور کابینہ کے اراکین کی سو گھنٹے کی گفتگو کی آڈیو ہیک کی گئی ہے اور یہ آڈیو ڈیٹا 8 گیگا بائٹ کا ہے. ہیکر نے حکومت سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ ڈالر مانگے ہیں۔ یہ ہے سیکیورٹی"۔اویس منگل والا
"وزیراعظم آفس میں ہونے والی گفتگو لیک ہو نے کا مطلب ہے ملک کا سب سے بڑا افس محفوظ نہیں اور یاد رہے وزیراعظم آفس میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس اور دنیا بھر سے ائے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں مستقبل میں عین ممکن ہے یہاں عالمی رہنما آنے سے اجتناب کریں"
غریب صحافیوں کو تو نا کردہ گناہوں پہ جھٹ سےاٹھا لیتے ہو، نشان عبرت بنانے کےلئے دہشت گردوں کی طرح ٹریٹ کرتے ہو، غیر قانونی حراست میں جسمانی تشدد کرتے ہو ، اب لگاو ناں تحقیقاتی اداروں کو مبینہ آڈیو لیک کے مرکزی کرداروں کے پیچھے ، دو ناں انہیں کڑی سزا اور بناؤ ناں انہیں نشان عبرت
کُل خلاصہ : 100 گھنٹے کی مبینہ آڈیو لیک ، ہیکر کی عالمی منڈی میں بولیاں ، انتہائی بڑا سکیورٹی بریچ ، ستمبر ستم گر چند استعفے اور عام انتخابات کا ممکنہ اعلان ، اب اس کے علاوہ پیچھے رہ ہی کیا گیا ہے