شہباز گل پر تشدد نہیں ہوا،اسلام آباد پولیس کی اپنی رپورٹ میں خود کو کلین چٹ

11shahbazgiltorturerepotrt.jpg


تحریک انصاف کےرہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کے حوالےسے تحقیقاتی رپورٹ سامنےآگئی ہے جس میں تمام الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آئی جی اسلام آباد کی نگرانی میں کی گئی انکوائری کی رپورٹ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل پرجنسی یا جسمانی تشدد نہیں ہوا، شہباز گل نے اپنےتحریری بیان میں بھی جنسی تشدد کا کوئی ذکر نہیں کیا، کوئی بھی ایکسپرٹ شہباز گل پر جنسی تشدد کی تصدیق نہیں کرسکا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تشدد کے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے پی ٹی آئی کے 6 رہنما تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے،تاہم وہ بھی شہباز گل پر تشدد کے ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکے، جن صحافیوں نے کھلےالفاظ میں تشدد کی باتیں کیں وہ بھی سامنے نہیں۔

ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران شہباز گل کو گرفتار کرنے والے اور تفتیش کرنے والے افسران کےبیانات بھی قلمبند کیے گئے اور رپورٹ آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر کے دستخطوں کےبعد جاری کی گئی۔


واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک انٹرویو کے دوران شہباز گل پر جسمانی و جنسی تشدد کےا لزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، بعدازاں متعدد صحافیوں نے بھی اس حوالےسے انکشافات کیے جس کے بعداسلام آبادہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
 

Altruist

Minister (2k+ posts)
The magistrate who ordered the inquiry should be asked who self-incriminates himself. Or it is contempt of the court to question the wisdom of the judge?