الیکشن کی تاریخ خے معاملے پر صدر کے بیان پر وزرا کی تنقید کا سلسلہ جاری ہے,وزیر داخلہ رانا ثنا نے بھی صدر عارف علوی کے خلاف ٹویٹ میں لکھا صدر ”آ بیل مجھے مار“ والے کام نہ کریں، صدر آئین کی حد میں رہیں، صدراتی دفتر کو بلیک میلنگ کا اڈہ نہ بنائیں۔
رانا ثنا اللہ نے لکھا الیکشن کی تاریخ دینے سے صدر کا کوئی لینا دینا نہیں ہے، صدر مملکت عارف علوی خوامخواہ ٹانگ نہ اڑائیں، صدر الیکشن کمیشن کو غیرقانونی اور غیر آئینی احکامات پر مجبور نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن آپ کا غلام نہیں کہ جو آپ کہیں وہ مانے۔
انہوں نے کہا عمران خان نے معیشت، خارجہ تعلقات اور قومی مفادات کو نقصان پہنچایا ہے، ریاستی سربراہ کے منصب کو سازش کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ الیکشن کے لیے حیلے بہانے تلاش کئے جا رہے تھے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ آئین میں سوراخ تلاش کرنے کے بجائے اس کی پاسداری کرنی چاہیے، یہ نہ کریں کہ آئین کی شقوں کو کس طرح سائیڈ پر رکھ کر الیکشن میں تعطل کا اہتمام کیا جائے۔
صدر مملکت نے کہا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کے بہانے بنا کر آئین سے کھلواڑ کیا جارہا ہے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے، یوں لگتا ہے جیسے الیکشن کی تاریخ دینے پر جرمانہ ہو جائے گا، ملک میں اسوقت اتحادی حکومت نہیں بلکہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اُسے کوئی سہارا مل رہا ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کی توسیع کے معاملے پر عمران خان سے سوال کریں، عمران خان کے خطوط پر آرمی چیف سے کوئی بات نہیں ہوئی، عمران خان نے آصف علی زرداری سے متعلق الزامات کا مجھ سے تذکرہ نہیں کیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری سے ملکی حالات مزید خراب ہوں گے، الیکشن میں تاخیر کے معاملے پر میں گورنرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔
صدر عارف علوی نے خط کا جواب نہ دینے پر الیکشن کمیشن پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو دوسرا خط لکھا تھا۔