سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر طیبہ گل نے ماضی میں لگائے گئے الزمات کو تقویت دینے کیلئے ایک اور کہانی بتائی ہے کہ 2017 میں وہ کسی مقدمے کی مدعیہ تھی جہاں سے جاوید اقبال نے اس کا نمبر لیا اور اسے بلانا شروع کر دیا اس کے بعد وہ اور اس کا شوہر 40 روز تک وزیراعظم ہاؤس میں رہے۔
یہ انٹرویو نجی چینل جیو پر نشر ہوا میزبان شاہزیب خانزادہ نے طیبہ کا بیان شیئر کیا کہ وہ کہتی ہے 2017میں اپنی چچی کےمسنگ ہونےکی رپورٹ کرانےگئی۔درخواست پر اس کا نمبر تھا۔ جاوید اقبال نےنمبرلیکربلاناشروع کردیا۔ فلیٹ پربلایا، نہیں گئی تواگلےہی دن اس کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی۔ گرفتارکرکے خاتون کی نازیبا ویڈیوز بنائی گئیں، بعد میں یہ ویڈیوز شوہرکودکھاکربلیک میل کیا گیا۔
اس انٹرویو پر عبداللہ مومنڈ نامی صحافی نے کہا کہ میں آج 3گھنٹے سے زائد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بیٹھا رہا۔ طیبہ کا مکمل بیان سنا۔ کمیٹی میں کہا کہ ہراساں کرنےکے حوالے سے میں نےسیٹیزن پورٹل پر شکایت کی جس کےبعد اعظم خان اور نیوزون کے مالک مجھ سےملے اورمیں نے ویڈیوز USBمیں ان کوفراہم کی۔ لیکن یہاں پرکہہ رہی ہے ویڈیوز پورٹل پر اپلوڈ کی۔
خاتون نے اپنے انٹرویو کے دوران یہ بھی الزام لگایا کہ اس کو شوہر سمیت 40 روز تک پی ایم ہاؤس میں بھی رکھا گیا تھا جس پر ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ جب دو جھوٹے مل جائیں تو یہ ہوتا ہے۔ پازیب بھائی تو جھوٹا تھا ہی اب یہ بی بی بھی۔ وزیراعظم ہاؤس کی انٹری کی تمام تفصیلات ایک حاضر سروس بریگیڈئیر کے پاس ہوتی ہیں جو وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری کے طور پر کام کرتے ہیں۔
انہوں نے معاملے کی طے تک پہنچنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں سے معلومات لے لیں پتہ چل جائے گا یہ دونوں جھوٹ بول رہے ہیں۔
جب کہ صحافی عدیل راجہ نے کہا کہ بی بی کی دردناک کہانی پر کچھ مسنگ ہے۔ سمجھ نہیں آئی! جھول ہے کہانی میں۔ چالیس دن پی ایم ہاوس میں بند رکھا۔ پچاس دن تک ویڈیو دکھائی۔ آپ کے ہینڈلرز نے میٹھا کچھ زیادہ ڈال دیا کہانی میں۔ بن نہیں رہی۔