عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ صریحا توہین عدالت ہے:جسٹس(ر) ناصرہ اقبال

nasra-iqbal-mt-sp.jpg


جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے حکومتی اتحاد کی جانب سے سپریم کورٹ کی کارروائی کے بائیکاٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے صریحا توہین عدالت قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس(ر) ناصرہ اقبال نے حکومتی اتحاد کی جانب سے بائیکاٹ کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان کے دماغ میں بھوسہ تو نہیں بھرا ہوا؟ کسی بھی فریق کو اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنی پسند کا بینچ منتخب کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں آج کل چھٹیاں ہیں،کوئی لندن میں ہے تو کوئی پیرس میں ، کوئی جاپان گیا ہوا ہے، کہیں صبح ہوتی ہے تو کہیں رات، ججز کو انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن بھی کسی سماعت میں شامل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں چھٹیوں میں واپس بلایا جاسکتا ہے۔

خبررساں ادارے آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جسٹس(ر) ناصرہ اقبال نے کہا کہ یہ واضح ہوگیا ہے کہ فل بینچ تشکیل دیا جانا ہے تو ستمبر سے پہلے اس کیس کی سماعت نہیں ہوسکتی، ریاستی ستون میڈیا ان کے ذہنوں میں فطور ڈالتا ہے وہی بکواس یہ آگے جاکر کردیتے ہیں، میڈیا کا کردارقوم کو مثبت راستہ دکھانا اور شعور پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ایسے لوگ بھی اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں جن کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، خیبر پختونخوا کی پارٹی کا جو لیڈر مولوی بیٹھا ہے اس کا پنجاب سے کیا تعلق ہے؟

سابق جج نے کہا کہ اصولی طور پر یہ کیس عدلیہ کے سامنے نہیں آنا چاہیے تھا، سیاستدان اپنے جھگڑے خود نمٹائیں یا الیکشن کمیشن کے پاس جائیں،یہ لوگ جان بوجھ کر عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

محترمہ جسٹس ناصرہ اقبال صاحبہ نے بالکل صحیح تشخیص فرمایا کہ ان لوگوں کے دماغوں میں بھوسہ بھرا ہو ہے

یہ دور دراز کسی دیہات میں کسی چوہدری کی پنچایت تو تھی نہیں، بابا سپریم کورٹ تھی سپریم کورٹ..... ملک کی سب سے بڑی عدالت . اور آپ اپنے تکبر میں آ کر اسکا بائیکاٹ کر کے بیٹھ گئے
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Parso ki PC par agar SC.CJ chahta tu sari PDM leaderships na sirf disqualify hoti any election k lia belkay kuch arsa jail m hoti.lekan Judges ne bohat hi sabar o tahumal ka muzahra kia..warna sarkari level par SC ki itni touheen Maine pehlay nahi dekhi..Normally individual ya social medias level par hi judges ko criticised kia jata ha kisi verdict par.