مسلم لیگ ن کے رہنما عطااللہ تارڑ کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں بیان دینا مہنگا پڑگیا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی جانب سے آئی ایم ایف قرضے کی فراہمی کیلئے امریکی عہدیدار کو ٹیلی فون کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے سوالات اٹھانا شروع کیے تو ن لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ نے ایسے ہی ایک بیان پر ردعمل دیدیا جو انہیں مہنگا پڑگیا۔
ٹویٹر پر ابوذر سلمان خان نیازی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ میں خارجہ امور میں ماہر نہیں ہوں مگر مجھے ایک اعتراض ہے کہ آرمی چیف کے پاس ریاست کیلئے مالی امداد اور فنڈز کی دستیابی کا مینڈیٹ نہیں ہوتا۔
عطاء اللہ تارڑ نے اس بیان پر ردعمل دیا اور کہا کہ آپ ریاست کے خلاف ایسے بیان دینے سے قبل اپنے سسر سے کنسلٹ کریں، انہیں ان معاملات کا بہتر پتا ہے، ان سے رہنما لیں، ہوسکتا ہے ہم سب کو اس سے فائدہ ہو۔
ابوذر سلمان نے جواب دیا کہ مجھے رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے، میرے سامنے آئین ہے جو ریاستی اداروں اور محکموں کے کردار پر واضح طور پر روشنی ڈالتا ہے، میرا نقطہ نظر ریاست کے خلاف نہیں ہے، آرمی چیف آپ کیلئے ریاست ہوسکتے ہیں مگر میرے لیے وہ سیکرٹری ڈیفنس کے ماتحت ہیں، میں نے بس اتناکہا ہے کہ آرمی چیف وزیر خارجہ کا کردار ادا کررہے ہیں۔
عطاء تارڑ کی جانب سے آرمی چیف کو ریاست سے تعبیر دینے پر ٹویٹر صارفین نےلیگی رہنما کو آڑے ہاتھوں لیا، صحافی ذیشان عزیز نے کہا کہ آرمی چیف اسٹیٹ ہیں؟ ہمیں یہ بتانے کیلئے آپ کا بہت بہت شکریہ۔
پروڈیوسر عدیل راجہ نے کہا کہ آرمی چیف ریاست ہیں؟ یہ کب ہوا؟
شنواری نامی صارف نے لکھا کہ عطاء اللہ تارڑ سمجھتے ہیں کہ باجوہ صاحب ریاست ہیں اور نااہل حکومت سے زیادہ معاملات کو سمجھتے ہیں،تو پھر آپ اور آپ کے وزیر خارجہ کٹھ پتلیوں کی طرح کیا کررہے ہیں؟
ایک اور صارف نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز نقطہ نظر ہے، یہاں تک کے یہ شخص جانتے ہی نہیں ہیں کہ ریاست مخالف بیان کیا ہوتا ہے، ووٹ کو عزت دو سے ہم کو بے عزت کرو کا سفر یہ ہے۔
شیرازحفیظ رانا نے کہا کہ سراس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ سول حکومت بری طرح اپنے فرائض میں ناکام ہوگئی ہےاو ر اسی لیے معاشی و خارجی معاملات میں آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑرہا ہے۔