عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں،خواجہ آصف

16khawajaasifkhanessbtalaki.jpg

اسٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سما نیوز کو انٹرویو کے دوران رہنما مسلم لیگ ن اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔

عمران خان دباؤ کے حربے استعمال کر رہے ہیں ایک طرف سے اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ دوسری طرف بات چیت کے دروازے کھولنا چاہتے ہیں۔


ایک سوال پر کہ "عمران خان نے ایک بار پھر سٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک نیچے کی طرف جاتا ہے تو قوم اس کی ذمہ دار ان کو سمجھے گی" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان دبائو کی حکومت عملی سے کام لے رہے ہیں۔

اقتدار جانے سے پہلے وہ سٹیبلشمنٹ کے اتنے گرویدہ تھے کہ ایک میراثی بھی اتنے تعریفیں نہ کرے جتنی یہ کیا کرتے تھے، تب سٹیبلشمنٹ ٹھیک تھی اب ان کے سر سے دست شفقت ہٹا ہے تو گالی گلوچ پر اتر آئے ہیں، بیہودہ زبان استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 75 سالوں میں ایسی ابن الوقتی کسی سیاستدان نے نہیں دکھائی۔

ایک اور سوال کہ "عمران خان بات تو جمہوریت کی کرتے ہیں لیکن انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ بات صرف اقتوار حلقوں سے کریں گے" کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جمہوریت کے ہجے بھی نہیں معلوم، نہ ہی وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ذہنی طور پر آمرانہ سوچ کے حامل شخص ہیں۔

ان کی خواہش ہے کہ سٹیبلشمنٹ ان کے اسی آمرانہ رویئے کے ساتھ ان کی پشت پناہی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ 75 سال بعد ایسا ہوا ہے کہ سٹیبلشمنٹ اپنا آئینی اور قانونی کردار ادا کر رہی ہے، سیاستدانوں کو اس حوالے سے سٹیبلشمنٹ کے کردار کو سراہنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں اپنا آئینی کردار ادا کر رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ، آئندہ آنے والے دنوں، سالوں، دہائیوں میں سٹیبلشمنٹ کا کردار آئین اور قانون کے مطابق ہو گا اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔

ایک اور سوال پر کہ "سٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور خواہش ان سے دوبارہ روابط کی ہے" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ساری باتیں ان کی بری ذہنی حالت کی طرف اشارہ کرتی ہیں، وہ گن پوائنٹ اور طاقت سے سٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، اقتدار حاصل کرنے کے لیے تڑپ رہے ہیں اور اسی کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ آپ ان کو میچ سے باہر کرنا چاہتے ہیں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں میچ سے باہر نکالنے کا حق صرف عوام کو ہے کسی اور کو نہیں ہم عوامی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ عمران خان کے خلاف تواہین عدالت کی کارروائی پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان عدالتوں کی توہین آج بھی کر رہے ہیں، وہ عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے ہیں۔ حکومت کے لیے واحد "ریڈلائن" قانون اور آئین پاکستان ہے جسے عمران خان متعدد مرتبہ کراس کر چکے ہیں۔

دریں اثنا آج چیئرمین پاکستان تحریک انصآف وسابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 85 سیٹوں والا مفرور آرمی چیف کیسے سلیکٹ کر سکتا ہے؟ مخالفین انتخابات جیت کر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی منتخب حکومت تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو ان کے عہدے پر توسیع دے دینی چاہیے، صوبائی حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن موجود ہے، پاکستان میں سیاسی استحکام صرف اور صرف انتخابات کی صورت میں آ سکتا ہے اور اس کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری قومی سلامتی کو کمزور کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، آئین و قانون کے دائرے میں احتجاج کریں گے، چیف الیکشن کمشنر کا نام تسلیم کر کے بڑی غلطی کی، راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ پر ہمیں دھاندلی سے ہرایا گیا، اپنا جواب عدالت میں دوں گا، کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کرسکتا۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)

ابھی تو دس پیشیاں نہیں بھگتی ابھی تو جیل کی سلاخیں بھی نہیں دیکھی تو اتنی جلدی ناسور خان نے یوٹرن لے لیا

FcZNyv8XEAUGI0N

یہ یو ٹرن اس لئے لیا ہے کہ اسکا راستہ چا چے بغیرت کے پچھواڑے سے گزر کر جاتا ہے اور خان سٹارٹ باونڈری سے لیتا ہے اور یاکر بھی ٹیڑھا پھینکتا ہے تکلیف تو ہو گی ، بس تم نے جھپیٹ وٹ کے رکھنی ہے
???
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
16khawajaasifkhanessbtalaki.jpg

اسٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سما نیوز کو انٹرویو کے دوران رہنما مسلم لیگ ن اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔

عمران خان دباؤ کے حربے استعمال کر رہے ہیں ایک طرف سے اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ دوسری طرف بات چیت کے دروازے کھولنا چاہتے ہیں۔


ایک سوال پر کہ "عمران خان نے ایک بار پھر سٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک نیچے کی طرف جاتا ہے تو قوم اس کی ذمہ دار ان کو سمجھے گی" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان دبائو کی حکومت عملی سے کام لے رہے ہیں۔

اقتدار جانے سے پہلے وہ سٹیبلشمنٹ کے اتنے گرویدہ تھے کہ ایک میراثی بھی اتنے تعریفیں نہ کرے جتنی یہ کیا کرتے تھے، تب سٹیبلشمنٹ ٹھیک تھی اب ان کے سر سے دست شفقت ہٹا ہے تو گالی گلوچ پر اتر آئے ہیں، بیہودہ زبان استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 75 سالوں میں ایسی ابن الوقتی کسی سیاستدان نے نہیں دکھائی۔

ایک اور سوال کہ "عمران خان بات تو جمہوریت کی کرتے ہیں لیکن انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ بات صرف اقتوار حلقوں سے کریں گے" کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جمہوریت کے ہجے بھی نہیں معلوم، نہ ہی وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ذہنی طور پر آمرانہ سوچ کے حامل شخص ہیں۔

ان کی خواہش ہے کہ سٹیبلشمنٹ ان کے اسی آمرانہ رویئے کے ساتھ ان کی پشت پناہی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ 75 سال بعد ایسا ہوا ہے کہ سٹیبلشمنٹ اپنا آئینی اور قانونی کردار ادا کر رہی ہے، سیاستدانوں کو اس حوالے سے سٹیبلشمنٹ کے کردار کو سراہنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں اپنا آئینی کردار ادا کر رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ، آئندہ آنے والے دنوں، سالوں، دہائیوں میں سٹیبلشمنٹ کا کردار آئین اور قانون کے مطابق ہو گا اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔

ایک اور سوال پر کہ "سٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور خواہش ان سے دوبارہ روابط کی ہے" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ساری باتیں ان کی بری ذہنی حالت کی طرف اشارہ کرتی ہیں، وہ گن پوائنٹ اور طاقت سے سٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، اقتدار حاصل کرنے کے لیے تڑپ رہے ہیں اور اسی کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ آپ ان کو میچ سے باہر کرنا چاہتے ہیں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں میچ سے باہر نکالنے کا حق صرف عوام کو ہے کسی اور کو نہیں ہم عوامی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ عمران خان کے خلاف تواہین عدالت کی کارروائی پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان عدالتوں کی توہین آج بھی کر رہے ہیں، وہ عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے ہیں۔ حکومت کے لیے واحد "ریڈلائن" قانون اور آئین پاکستان ہے جسے عمران خان متعدد مرتبہ کراس کر چکے ہیں۔

دریں اثنا آج چیئرمین پاکستان تحریک انصآف وسابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 85 سیٹوں والا مفرور آرمی چیف کیسے سلیکٹ کر سکتا ہے؟ مخالفین انتخابات جیت کر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی منتخب حکومت تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو ان کے عہدے پر توسیع دے دینی چاہیے، صوبائی حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن موجود ہے، پاکستان میں سیاسی استحکام صرف اور صرف انتخابات کی صورت میں آ سکتا ہے اور اس کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری قومی سلامتی کو کمزور کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، آئین و قانون کے دائرے میں احتجاج کریں گے، چیف الیکشن کمشنر کا نام تسلیم کر کے بڑی غلطی کی، راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ پر ہمیں دھاندلی سے ہرایا گیا، اپنا جواب عدالت میں دوں گا، کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کرسکتا۔
es besharam ku sub pata hey jub ye Hakoomet se baher hu gaa tu kehey gaa amera mera mara matlab...mein mein......hum ne ghalat keya thaa....tu ubb nahi honaa chaheye......ye beshrama hein....