عمران خان اور باجوہ میں دوری کی وجہ سوشل میڈیا ہے: صدر عارف علوی

arif-alvi-imran-khan-pla.jpg


صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ملکی معیشت کے حوالے سے سخت خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے اختلافات نظرانداز کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز نہ کیا تو معاشی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا ناگزیر ہے اور یہ بھی کہ وہ اس مقصد کے لیے ’تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مذاکرات کی پیشکش‘ کرتے ہیں۔ لیکن تحریک انصاف اور حکومتی اتحاد کے درمیان گذشتہ ایک مہینے کے دوران ’کسی قسم کی پیغام رسانی نہیں ہوئی ہے‘ جبکہ ان کی جانب سے مذاکرات کی ’درخواست کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

نئے آرمی چیف کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام پر اس وقت اطمینان کا اظہار کیا تھا جب اُنھوں نے اس بارے میں چیئرمین تحریک انصاف سے مشاورت کی تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ موجودہ فوجی قیادت اور عمران خان کے درمیان وہ کوئی ڈائیلاگ نہیں کرا رہے۔

صدر علوی نے کہا کہ یہ الیکشن کا سال ہے، الیکشن ہونے چاہییں، سیاسی جماعتیں آپس میں طے کر لیں کہ الیکشن جلد یا بدیر ہوں گے۔ اگر چند مہینوں سے الیکشن کے آگے پیچھے ہونے کا فرق ہے تو وہ بھی بات چیت کے ذریعے طے کر لیں تاکہ معیشت اور لوگوں کی فلاح کے لیے کام ہو سکے۔

صدر عارف علوی نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے درمیان اختلافات سے متعلق بات کرتے ہوئے اس کی بڑی وجہ "سوشل میڈیا" کو قرار دیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو غیرضروری اہمیت دینے کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور یوں دونوں میں اختلافات کی دیگر وجوہات میں سے ایک اہم وجہ سوشل میڈیا تھا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں فیصلہ ساز قوتیں سوشل میڈیا کو صحیح طریقے سے "ہینڈل" نہیں کر پاتیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام معاملات میں اختلافات کم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ عمل جاری رکھیں گے۔ سابق آرمی چیف کو توسیع کی پیشکش پر انہوں نے کہا کہ میں ان باتوں سے واقف نہیں کہ کیا آفرز تھیں۔ مگر میں نے یہی کہا تھا کہ مل بیٹھ کر غلط فہمیاں دور کی جائیں۔
 

Zulu76

MPA (400+ posts)
This man, makes statements without THINKING is obvious. There was NOOO misunderstanding between PM IK and the traitor Bajwa.