عمران خان نے پنجاب کی 18 رکنی کابینہ کی منظوری دے دی

10imrankhankabeena.jpg

سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے کابینہ ارکان کی ابتدائی فہرست گزشتہ رات پنجاب کی قیادت کو موصول ہوئی، جس میں انہوں نے پنجاب کی 18 رکنی کابینہ کو منظور کر لیا، مسلم لیگ ق کو کابینہ میں کوئی وزارت نہیں دی گئی، ق لیگ اور تحریک انصاف میں اختلافات سامنے آنے لگیں۔

تفصیلات کے مطابق سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے کابینہ ارکان کی ابتدائی فہرست گزشتہ رات پنجاب کی قیادت کو موصول ہوئی، جس میں انہوں نے پنجاب کی 18 رکنی کابینہ کو منظور کر لیا، مسلم لیگ ق کو کابینہ میں کوئی وزارت نہیں دی گئی، ق لیگ اور تحریک انصاف میں اختلافات سامنے آنے لگیں۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کابینہ میں شامل ق لیگ کی دو وزارتیں بھی واپس لے لی گئیں۔


ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب بڑی کابینہ کے خواہشمند تھے، گزشتہ روز لاہور کے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات کی، وہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو منانے میں ناکام رہے، وزرا کی تعداد کم رکھے جانے مسلم لیگ ق پر مطمئن نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پنجاب کابینہ کے سابق وزراءسے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں، انہوں نے صرف 18 رکنی کابینہ منظور کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ اور تحریک انصاف میں اختلافات کی خبریں سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی سے چودھری شجاعت کیمپ نے رابطہ کر کے پیغام دیا ہے کہ پہلے ہی کہا تھا عمران خان قابل اعتماد نہیں، اس کا ساتھ دے کر دیکھ لیا، واپسی کا اشارہ دیں تو مسلم لیگ ن اور آصف علی زرداری کے ساتھ دوبارہ بیٹھا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق یاسمین راشد کو وزارت صحت ، میاں اسلم اقبال کو ہاؤسنگ ، ڈاکٹر مراد راس کو محکمہ تعلیم اور میاں محمود الرشید کو کابینہ میں محکمہ بلدیات جبکہ فواد چودھری کو وزارت داخلہ کا قلمدان ملنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے ایم پی اے راجہ یاسر ہمایوں، علی افضل ساہی، ہاشم ڈوگر، چوہدری ظہیر الدین، حافظ محمد ممتاز، سمیع اللہ چودھری، سردار آصف، حافظ عمار یاسر، تیمور خان بھٹی، خرم ورک، لطیف نذیر گجر، محسن لغاری اور فیاض الحسن چوہان کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ وزراء کی تقریب حلف برداری کے وقت اور تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔