آج تک عمران خان نے اپنے اقدامات سے یہ ثابت کیا ہےکہ یہ انتہا درجے کا نکما اور نا اہل آدمی ہے، یہ صرف باتیں کرنا جانتا ہے اور اہلیت اور صلاحیت اس میں ٹکے کی نہیں ہے۔ مگر اب اس نے جو حرکت کی ہے وہ حماقت تو ہے ہی، ساتھ موجودہ حالات کے تناظر میں جرم بھی ہے۔ اس احمق شخص کو ہر وقت اپنی پی آر کی پڑی رہتی ہے، کبھی یہ نماز پڑھتے ہوئے تصویریں وائرل کرتا ہے، کبھی یہ تسبیح گھماتے ہوئے تصویریں کھنچواتا ہے، اور اب کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد اس نے سوچا کہ ایک بےمقصد میٹنگ رکھتا ہوں اور تصویر کھنچواتا ہوں تاکہ لوگوں کو یہ تاثر جائے کہ جی دیکھیں وزیراعظم تو بیماری کی حالت میں بھی ان تھک محنت کررہا ہے۔
میں اس کی بیماری کو ڈرامہ نہیں کہتا، کیونکہ میرے پاس اس سلسلے میں کوئی مستند معلومات نہیں ہیں جن کی بنیاد پر میں یہ دعویٰ کرسکوں، اگر وزیراعظم نے یہ کہا ہے کہ وہ کرونا میں مبتلا ہے تو میں اسی کو کافی سمجھتا ہوں۔ خیر وزیراعظم کا یہ میٹنگ والا عمل ایک مجرمانہ حرکت ہے، اس نے نہ صرف ان لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا جو اس میٹنگ میں شریک ہیں، بلکہ پوری قوم کو یہ پیغام دیا کہ کرونا کو سیریس لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ موجودہ حالات میں جبکہ حکومت بار بار عوام کو اپیل کررہی ہے کہ احتیاط کریں، احتیاط کریں، خود عمران خان کا یہ احمقانہ قدم قوم کو کیا پیغام دے گا؟ لوگ تو اس کو مثال بنا لیں گے کہ کوئی ضرورت نہیں ٹینشن لینے کی، وزیراعظم کو کرونا ہوا وہ تو لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر فضول بے مقصد میٹنگ کررہا تھا۔
جب عام لوگوں ، دوکانداروں پر کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کئے جارہے ہیں تو وزیراعظم کو قانون سے بالاتر کیوں سمجھا جائے، وزیراعظم پر بھی اس مجرمانہ فعل پر مقدمہ درج ہونا چاہئے۔۔ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ اس قدر نکما، نا اہل اور غیر ذمے دار شخص پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر براجمان ہے۔۔۔ اگر میٹنگ کرنی ہی تھی تو ویڈیو لنک کے ذریعے کی جاسکتی تھی۔۔
میں اس کی بیماری کو ڈرامہ نہیں کہتا، کیونکہ میرے پاس اس سلسلے میں کوئی مستند معلومات نہیں ہیں جن کی بنیاد پر میں یہ دعویٰ کرسکوں، اگر وزیراعظم نے یہ کہا ہے کہ وہ کرونا میں مبتلا ہے تو میں اسی کو کافی سمجھتا ہوں۔ خیر وزیراعظم کا یہ میٹنگ والا عمل ایک مجرمانہ حرکت ہے، اس نے نہ صرف ان لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا جو اس میٹنگ میں شریک ہیں، بلکہ پوری قوم کو یہ پیغام دیا کہ کرونا کو سیریس لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ موجودہ حالات میں جبکہ حکومت بار بار عوام کو اپیل کررہی ہے کہ احتیاط کریں، احتیاط کریں، خود عمران خان کا یہ احمقانہ قدم قوم کو کیا پیغام دے گا؟ لوگ تو اس کو مثال بنا لیں گے کہ کوئی ضرورت نہیں ٹینشن لینے کی، وزیراعظم کو کرونا ہوا وہ تو لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر فضول بے مقصد میٹنگ کررہا تھا۔
جب عام لوگوں ، دوکانداروں پر کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کئے جارہے ہیں تو وزیراعظم کو قانون سے بالاتر کیوں سمجھا جائے، وزیراعظم پر بھی اس مجرمانہ فعل پر مقدمہ درج ہونا چاہئے۔۔ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ اس قدر نکما، نا اہل اور غیر ذمے دار شخص پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر براجمان ہے۔۔۔ اگر میٹنگ کرنی ہی تھی تو ویڈیو لنک کے ذریعے کی جاسکتی تھی۔۔