عوام بلوں سےتنگ،بجلی بلوں پرٹیکسوں کی بھرمار،حکومت کیلئےآمدن کابڑا ذریعہ

1705745416716.png


عوام بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے تنگ ہیں,ایسے میں عوام کی مشکلات سے بے خبر بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز حکومت کے لیے آمدن کا بڑا ذریعہ بن گئے,گزشتہ تین سال کے دوران اس مد میں صارفین سے 1410 ارب روپے ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔

دستاویز کے مطابق 2 سال میں بجلی بلز پر ٹیکسز وصولی کی شرح دُگنی ہوگئی ہے، 2021 میں بجلی صارفین سے 345 ارب سے زائد ٹیکس وصولیاں کی گئیں جب کہ 2022 میں اس مد میں 461 ارب اور 2023 میں 603 ارب روپے سے زائد ٹیکسز لیے گئے۔

دستاویزات کے مطابق ٹیکس وصولی بجلی کی اصل قیمت کے علاوہ ہے جب کہ پی ٹی وی فیس کی مد میں 25 ارب 70کروڑ،ا نکم ٹیکس کی مد میں 180 ارب سے زائد وصولیاں ہوئیں اور صارفین نے اضافی ٹیکس کی مد میں 89 ارب 69 کروڑ روپے ادا کیے۔


ایک ماہ کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 4 روپے 12 پیسے کا اضافہ کردیا گیا,بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نومبر کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے ، نیپرا اتھارٹی نے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

سی پی پی اے نے فیول پرائس کی مد میں 4 روپے 66 پیسے کا اضافہ مانگا تھا، نیپرا اتھارٹی نے گزشتہ ہفتے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا، حالیہ اضافے میں فیول پرائس اور بقایا جات کی مد میں وصولیاں شامل ہیں ، موجودہ اضافہ بجلی صارفین سے جنوری کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔

اس وقت پاکستان میں گیس سے سب سے زیادہ 35 فیصد بجلی بنائی جا رہی ہے۔ اس کے بعد پانی سے 23.9 فیصد، نیوکلیئر سے 14.7 فیصد، تیل سے 11.8 فیصد، کوئلے سے 9.5 فیصد، ہوا سے 2.7 فیصد، بائیو انرجی سے 1.1 فیصد جبکہ سولر سے 0.94 فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔


پاکستان میں تیل سے پیدا کی جانے والی بجلی پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل سے پیدا کی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی ڈیزل سے پیدا کی گئی جس پر فی یونٹ 42 روپے 15 پیسے خرچ آیا۔

اس عرصے میں فرنس آئل سے پیدا کی گئی بجلی کی فی یونٹ قیمت 38 روپے 55 پیسے تھی۔ ایران سے درآمد کی گئی بجلی کی فی یونٹ قیمت 33 روپے 13 پیسے فی یونٹ تھی جبکہ سال 2022 میں صرف ماہ دسمبر میں ڈیزل سے بجلی پیدا کی گئی ہے۔

پاکستان میں موجود 45 نجی کمپنیاں 20 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ کمپنیاں امپورٹڈ کوئلہ اور تیل سے بجلی پیدا کر رہی ہیں، جب بھی عالمی منڈی میں تیل اور کوئلے کی قیمت بڑھے گی یہ بجلی بنانے والے کارخانے مہنگی بجلی بنائیں گے اور حکومت کا چونکہ ان کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے تو حکومت مہنگی بجلی خریدے گی۔


پاکستان میں تیل سے پیدا کی جانے والی بجلی پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل سے پیدا کی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی ڈیزل سے پیدا کی گئی جس پر فی یونٹ 42 روپے 15 پیسے خرچ آیا۔

اس عرصے میں فرنس آئل سے پیدا کی گئی بجلی کی فی یونٹ قیمت 38 روپے 55 پیسے تھی۔ ایران سے درآمد کی گئی بجلی کی فی یونٹ قیمت 33 روپے 13 پیسے فی یونٹ تھی جبکہ سال 2022 میں صرف ماہ دسمبر میں ڈیزل سے بجلی پیدا کی گئی ہے۔

پاکستان میں موجود 45 نجی کمپنیاں 20 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ کمپنیاں امپورٹڈ کوئلہ اور تیل سے بجلی پیدا کر رہی ہیں، جب بھی عالمی منڈی میں تیل اور کوئلے کی قیمت بڑھے گی یہ بجلی بنانے والے کارخانے مہنگی بجلی بنائیں گے اور حکومت کا چونکہ ان کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے تو حکومت مہنگی بجلی خریدے گی۔