لاہور میٹرو پر کام 2011 کے آخر میں شروع ہوا جبکہ پشاور میٹرو پر کام 2017 کے آخر میں شروع ہوا، مطلب چھ سے سات سال کا فرق ھے، لیکن اس کے باوجود دونوں میٹرو کے کاریڈوربھائی صاحب فیڈر روٹ کے نام پر موجودہ سڑکوں پر صرف بس اسٹاپ بنایا گیا ہے - شوپنگ پلازا ستر ارب میں نہیں بنے - آٹھ سال نہیں ہے دونوں موٹروے کے آغاز میں بمشکل تین سال کا فرق ہے اب پشاور میٹرو والے بنانے میں پانچ سال لگائیں جس سے لاگت بڑھ جائے تو کس کا قصور - ملتان میٹرو جنوری دو ہزار سترہ میں انتیس ارب میں اٹھارہ کلومیٹر بنی -راولپنڈی اسلام آباد موٹروے دو ہزار پندرہ میں تینتیس ارب میں چوبیس کلومیٹر بنی - حساب لگا لو کتنی قیمت بڑھی - کسی طرح بھی جلتی ہوئی بسیں گرائے گئے پلازے پل تحقیقات پر سٹے آرڈر لینا وغیرہ اس قابل نہیں کہ اس کا دفاع کیا جائے آپ چھوڑ دیں -
(corridors)
پر ایک جتنی لاگت آئی باوجود اس کے کہ پشاور میٹرو کا
elevated corridor
زیادہ ھے
Last edited: