لانگ مارچ سے شہباز، زرداری، مولانا حکومت نہیں بچے گی،کامران خان

13kamranajmahireitbachjaye.jpg

عمران خان نے لانگ مارچ یا دھرنے کی کال دے دی تو پاکستان بھر میں اس کی مقبولیت اس کی پشت پر ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے کہا کہ سیاسی پنڈتوں کا کسی سیاستدان کے مقبول یا نامقبول ہونے کی پیشین گوئی کرنا بہت آسان ہے لیکن ان دعوئوں کی قلعی انتخابات ہونے پر کھل کر سامنے آ جاتی ہے اور پاکستان میں ان دعوؤں کی حقیقت گزشتہ 3 ماہ میں دو بار سامنے آئی جب 17 جولائی کو پنجاب اور گزشتہ روز سندھ اور پنجاب میں ہونے ولے ضمنی انتخابات ہوئے۔

ضمنی انتخابات کے نتائج نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ملک کے اندر اور باہر عمران خان پاکستانی عوام کی آنکھ کا تارا ہے اور ان انتخابات نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ واحد قومی سیاستدان ہیں جو بیک وقت پاکستان بھر سے کسی بھی جگہ سے منتخب ہو سکتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1581941949552300032
کامران خان نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف اور آصف علی زرداری نہیں بلکہ عمران خان وفاق کی علامت ہے، اسی لیے 17 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 13 جماعتی اتحاد نے عمران خان کے خلاف متحدہ امیدوار میدان میں اتارے مگر نوازشریف، زرداری اور فضل الرحمن کے مشترکہ امیدوار بھی عمران خان کو نہیں ہرا سکے۔

گزشتہ 3 ماہ میں ہونے والے دونوں انتخابات نے یہ بھی انکشاف کر دیا آج میاں محمد نوازشریف کی مسلم لیگ ن پاکستان کی سب سے تیزی سے غیرمقبول ہونے والی جماعت ہے۔

مسلم لیگ ن کو دونوں انتخابات میں پنجاب میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور مسلسل ناکامیوں نے مسلم لیگ ن کے پنجاب بھر میں موجود کارکنوں کے مورال کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے۔ یہ وہی پنجاب ہے جہاں گزشتہ 6 ماہ میں عمران خان کی سیاست کا سورج ڈوب رہا تھا لیکن آج عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

یہی کیفیت خیبرپختونخوا میں بھی دیکھی جا رہی ہے، وہاں بھی فضل الرحمن، نوازشریف، زرداری اور ولی خان اکٹھے ہو کر بھی عمران خان کو ہرا نہیں سکے۔ کل کے انتخابات نے ثابت کر دیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا نہ صرف عمران خان بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے قلعے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہی صورتحال پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی ہے جس کی بڑی وجہ شہباز، زرداری حکومت کا اقتدار سے جڑا رہنا، فوری انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت نہ دینا، عوامی امنگوں اور انتخابات کے فوری مطالبے سے ٹکرانا بھیانک صورتحال کو جنم دے گا۔

عمران خان جب فوری انتخابات کے انعقاد کیلئے لانگ مارچ یا دھرنے کی کال دے گا تو پاکستان بھر میں اس کی مقبولیت اس کی پشت پر ہو گی، کوئی ریاستی قوت اس طوفان کو نہیں روک سکے گی جس کے نتیجے میں شہباز،زرداری، فضل الرحمن حکومت تو نہیں بچے گی، جمہوریت بچ جائے تو بڑی بات ہو گی۔