تحریک انصاف کی صوبائی ٹکٹ پر منتخب ہونے اور پھر پارٹی انحراف کے نتیجے میں ڈی سیٹ ہونے والے سابق ایم پی اے اجمل چیمہ کو مسلم لیگ ن کی جانب سے ضمنی انتخاب میں پی پی 97 کا ٹکٹ دیے جانے کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان آ گیا۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے اجمل چیمہ کو ٹکٹ دیئے جانے کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ چل رہا ہے جس میں اجمل چیمہ سے ٹکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ انہیں ٹکٹ دیئے جانے سے مسلم لیگ ن کی دیرینہ ساتھیوں اور کارکنوں کا حق مارا گیا ہے۔
دوسرے نمبر پر اجمل چیمہ ماضی میں متنازع کردار اور خواتین سے متعلق ایسی توہین آمیز گفتگو کرتے رہے ہیں جس کے باعث سوشل میڈیا صارفین انہیں ٹکٹ دے کر میدان میں اتارنے کے فیصلے کی مخالفت کررہے ہیں۔
اجمل چیمہ کاشانہ اسکینڈل کا مرکزی کردار تھے جن پر الزام تھا کہ وہ کاشانہ میں رہنے والے بچیوں کا غلط استعمال کرتے تھے۔ دراصل جب کاشانہ کی سربراہ افشاں لطیف نے اجمل چیمہ پر الزامات عائد کیے تو انہوں نے ٹی وی پروگرام کے دوران غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ افشاں لطیف عورت کے نام پر لعنت ہے۔
اجمل چیمہ کے ماضی میں اس طرح کے مبینہ غیر اخلاقی کردار کے باعث سوشل میڈیا صارفین انہیں ٹکٹ دینے کے فیصلے کی مخالفت کررہے ہیں۔ سارا علی نامی صارف نے کہا کہ سیاست میں دلچسپی تو نہیں مُجھ کو لیکن یہ غلط ہے اِس کے جیسے لوگو کو سیاست میں نہیں ہونا چاہیے۔
کڑی نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ نے لوٹوں کو ایڈجسٹ کرنا ہے ۔ کم از کم کچھ اخلاقی معیار تو رکھیں۔ یتیم بچیوں پہ ظلم کرنے والے کو ٹکٹ دیکر مزید کالک مت ملیں اپنے منہ پر۔
عثمان بھٹی نے کہا کہ اگر اجمل چیمہ جیسے لوگ مسلم لیگ ن کا حصہ بننے جا رہے ہیں تو مبارک ہو کیونکہ مریم نواز اور نوازشریف کا خاتمہ قریب ہے۔
احتشام راجہ نے کہا کہ یتیم خانے کی مجبور و لاچار بچیاں جو اپنے خلاف ہوئے ظلم پر آواز بھی نہیں اٹھا سکتی ہیں۔ ان کی آواز بنیں تاکہ لیگی قیادت ان بچیوں کے مجرم کو ٹکٹ دینے سے باز آئے۔
حمزہ اعوان نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن نے اجمل چیمہ کو ٹکٹ دی تو وہ پھر اس پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے۔