سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے انکشاف کیا ہے کہ چند ہفتوں قبل مقتدر حلقوں نے مجھے بلایا اور کہا کہ موجودہ حکومت کے ساتھ مل کر آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے کردار ادا کریں جس پر میں نے صاف انکار کردیا۔
سابق وزیر خزانہ نے یہ انکشاف اے آروائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیااو رکہا کہ مجھے مقتدر حلقوں کی طرف سے بلایا گیا، اس اجلاس میں مفتاح اسماعیل، حفیظ شیخ، طارق باجوہ اور رضا باقر صاحب بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں گفتگو ہوئی کہ اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کافی کٹھن مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں،تو ہم سب ملک کیلئے مل کرمتحد ہوکر آئی ایم ایف کے سامنےجائیں ، مجھے اس ایجنڈے کا علم نہیں تھا مگر جب مجھے یہ کہا گیا تو میں نے صاف انکار کردیا۔
شوکت ترین نے انکشاف کیا کہ میں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں اس وقت وزیر خزانہ ہوتا تو یہ نوبت نہ آئی ہوتی کیونکہ ہم مختلف اقدامات کررہے تھے، جہاں تک بات اس حکومت کے ساتھ جاکر آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ آگے چلیں تو میں اس کیلئے تیار نہیں ہوں۔
شوکت ترین نے کہا کہ ان لوگوں نےہماری حکومت کو ختم کیا اور ہمیں باہر نکالا حالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی،اگر تو اس وقت کوئی قائم مقام حکومت آتی ہے تو ہم اس کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں