محدود اورز کی کرکٹ میں یہ بات انتہای ضروری ہوتی ہے کہ مخالف ٹیم کو بڑے اسکور سے روکا جاے، اور اگر شروع کے اوورز میں وکٹس نہ گریں تو اس پر پریشان ہونے کی بجاے ٹیم کے اکنامک بولرز سے بال کروای جاے، دوسرے لفظوں میں مخالف ٹیم کو یہ میسیج دیا جاے کہ تم اپنی وکٹیں روک رکھو گے تو ہم اسکور روک دیں گے، ایسا صرف تجربہ کار کیپٹن بیٹنگ سائید کے لحاظ سے مناسب فیلڈ پلیسنگ اور تجربہ کار باولرز کی مدد سے کرسکتا ہے
میرے خیال میں ٹی ٹونٹی کے شعبہ میں شعیب ملک تجربہ کار ترین کیپٹن ہے، کریبین کرکٹ لیگ جو اس وقت جاری و ساری ہے اپنی افادیت ، گلیمر اور خوبصورتی کے لحاظ سے آی پی ایل سے بھی آگے جاچکی ہے، وہاں ہونے والے میچز میں خوش آئیند بات یہ ہے کہ کسی لسانی تعصب کے بغیر جو انڈیا میں برتا جارہا ہے پاکستانی پلئیرز نہ صرف حصہ لے رہے ہیں بلکہ شعیب ملک وہان کی نمبر ون ٹیم وارئیرز کی کپتانی کئی سال سے کررہا ہے جو ونر اور رنر اپ رہی ہے، اس سال بھی شعیب ملک کی کپتانی میں وارئیرز نے دس کے دس میچ جیت کر ایک نیا ریکارڈ بنا دیا ہے اور آج ان کا سیمی فائینل ہوگا
کریبین لیگ میں شعیب ملک کی کپتانی کی تعریف تمام سئنیر کھلاڑی اور کمنٹیٹر کررہے ہیں ، خود شعیب کی اپنی پرفارمنس بھی بہت شاندار رہی ہے
حفیظ، شاداب، قیصر اور حسنین بھی اس لیگ میں حصہ لے رہے ہیں اور کئی ایشین اور یورپین کھلاڑی بھی وہاں موجود ہیں
امید ہے کہ کرکٹ بورڈ اب انگلینڈا ور آسٹریلیا کی طرز پر ہمار ی ٹیم کے تینوں شعبوں کو الگ الگ ایکسپرٹس کے حوالے کردے گا ، اکیلا سرفراز کچھ نہیں کرسکتا اس لئے میرے نزدیک فوری طور پر اگلا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتنے کیلئے ٹی ٹونٹی کا کپتان شعیب کو مقرر کیا جاے ہاں ون ڈے میچز کی کپتانی سرفراز ہی کرتا رہے
ٹیسٹ میچز کیلئے کپتان کسی اچھے بیٹسمین کو ہونا چاہئے جس کے لئے میں افتخار یا بابر کو اہم سمجھتا ہون
عمر اکمل کی سلیکشن پر مجھے شعبہ ہورہا ہے کہ اس کو بغیر فٹنس ٹیسٹ کے سلیکٹ کیا گیا ہے، انڈین پلئیرز جو اس ٹیسٹ سے گزرتے ہیں ان کی فٹنس ان کی باڈیز میں دکھای دے رہی ہوتی ہے جو عمراکمل کے فربہی مائل جسم میں کل دکھای نہیں دی
بیٹنگ کیلئے ہمیں انضمام کی کوچنگ کی دوبارہ ضرورت پڑے گی کیونکہ بیٹنگ ٹیکنینکس پر عمل کرتے ہوے انڈیا نے ایسے بیٹسمین پیدا کئے ہیں کہ آج وہ دوبارہ پانچ پانچ سو اسکور کرکے پرانے دورکی کرکٹ کی یاد تازہ کررہے ہیں، ہمارے بیٹنگ ایکسپرٹ ابھی تک ایک ہی لفظ دہرا رہے ہیں کہ سیدھے بیٹ سے کھیلنا حالانکہ ہر با ل کو کھیلنے کیلئے علیحدہ علیحدہ ٹیکنیکس ہیں
امید ہے کہ ان باتوں پر توجہ دی جاے گی تاکہ ہم کرکٹ جیسی خوبصورت گیم میں ہاکی کی طرح کہیں گم نہ ہوجائیں
افغانستان سے انڈر نائیٹین کی شکست بھی لمحہ فکریہ ہے
انڈیا میں کیسے کرکٹ کی تربیت دی جارہی ہے اس کے لئے بھی ایک ویڈیو دیکھی جاسکتی ہے جو یورواج سنگھ کی زندگی کے متعلق ہے، یوراج سنگھ کا والد یوگراج سنگھ جو ااپنے بیٹے کو ٹریننگ اور کوچنگ خود کرتا رہا انشااللہ اور اللہ کی مدد سے جیسے الفاط استعمال کرتا ہے جس سے میرے دل میں اس کے لئے عزت بڑھ گئی
عمران خان نے جسطرح یو این او میں جرات کا مظاہرہ کرتے ہوے شاندار تقریر کی اسی طرح کرکٹ میں بھی خود نتیجہ خیز تبدیلیاں لانے کیلئے کچھ وقت ضرور دے تاکہ ہم اس گیم کے تھرو دنیا میں نام پیدا کرسکیں کیونکہ آئیندہ کرکٹ کو اولمپکس کا حصہ بنانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے جس سے ایکدم پورے یورپ سمیت دنیا بھر سے پچاس ساٹھ مزید ٹیمیں کرکٹ میں رجسٹرڈ ہوسکتی ہیں، کرکٹ کے اس انقلاب کو ہم اپنے ماہر کرکٹرز کے ذریعے پر پاکستانی کرکترز کے فائدے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں
میرے خیال میں ٹی ٹونٹی کے شعبہ میں شعیب ملک تجربہ کار ترین کیپٹن ہے، کریبین کرکٹ لیگ جو اس وقت جاری و ساری ہے اپنی افادیت ، گلیمر اور خوبصورتی کے لحاظ سے آی پی ایل سے بھی آگے جاچکی ہے، وہاں ہونے والے میچز میں خوش آئیند بات یہ ہے کہ کسی لسانی تعصب کے بغیر جو انڈیا میں برتا جارہا ہے پاکستانی پلئیرز نہ صرف حصہ لے رہے ہیں بلکہ شعیب ملک وہان کی نمبر ون ٹیم وارئیرز کی کپتانی کئی سال سے کررہا ہے جو ونر اور رنر اپ رہی ہے، اس سال بھی شعیب ملک کی کپتانی میں وارئیرز نے دس کے دس میچ جیت کر ایک نیا ریکارڈ بنا دیا ہے اور آج ان کا سیمی فائینل ہوگا
کریبین لیگ میں شعیب ملک کی کپتانی کی تعریف تمام سئنیر کھلاڑی اور کمنٹیٹر کررہے ہیں ، خود شعیب کی اپنی پرفارمنس بھی بہت شاندار رہی ہے
حفیظ، شاداب، قیصر اور حسنین بھی اس لیگ میں حصہ لے رہے ہیں اور کئی ایشین اور یورپین کھلاڑی بھی وہاں موجود ہیں
امید ہے کہ کرکٹ بورڈ اب انگلینڈا ور آسٹریلیا کی طرز پر ہمار ی ٹیم کے تینوں شعبوں کو الگ الگ ایکسپرٹس کے حوالے کردے گا ، اکیلا سرفراز کچھ نہیں کرسکتا اس لئے میرے نزدیک فوری طور پر اگلا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتنے کیلئے ٹی ٹونٹی کا کپتان شعیب کو مقرر کیا جاے ہاں ون ڈے میچز کی کپتانی سرفراز ہی کرتا رہے
ٹیسٹ میچز کیلئے کپتان کسی اچھے بیٹسمین کو ہونا چاہئے جس کے لئے میں افتخار یا بابر کو اہم سمجھتا ہون
عمر اکمل کی سلیکشن پر مجھے شعبہ ہورہا ہے کہ اس کو بغیر فٹنس ٹیسٹ کے سلیکٹ کیا گیا ہے، انڈین پلئیرز جو اس ٹیسٹ سے گزرتے ہیں ان کی فٹنس ان کی باڈیز میں دکھای دے رہی ہوتی ہے جو عمراکمل کے فربہی مائل جسم میں کل دکھای نہیں دی
بیٹنگ کیلئے ہمیں انضمام کی کوچنگ کی دوبارہ ضرورت پڑے گی کیونکہ بیٹنگ ٹیکنینکس پر عمل کرتے ہوے انڈیا نے ایسے بیٹسمین پیدا کئے ہیں کہ آج وہ دوبارہ پانچ پانچ سو اسکور کرکے پرانے دورکی کرکٹ کی یاد تازہ کررہے ہیں، ہمارے بیٹنگ ایکسپرٹ ابھی تک ایک ہی لفظ دہرا رہے ہیں کہ سیدھے بیٹ سے کھیلنا حالانکہ ہر با ل کو کھیلنے کیلئے علیحدہ علیحدہ ٹیکنیکس ہیں
امید ہے کہ ان باتوں پر توجہ دی جاے گی تاکہ ہم کرکٹ جیسی خوبصورت گیم میں ہاکی کی طرح کہیں گم نہ ہوجائیں
افغانستان سے انڈر نائیٹین کی شکست بھی لمحہ فکریہ ہے
انڈیا میں کیسے کرکٹ کی تربیت دی جارہی ہے اس کے لئے بھی ایک ویڈیو دیکھی جاسکتی ہے جو یورواج سنگھ کی زندگی کے متعلق ہے، یوراج سنگھ کا والد یوگراج سنگھ جو ااپنے بیٹے کو ٹریننگ اور کوچنگ خود کرتا رہا انشااللہ اور اللہ کی مدد سے جیسے الفاط استعمال کرتا ہے جس سے میرے دل میں اس کے لئے عزت بڑھ گئی
عمران خان نے جسطرح یو این او میں جرات کا مظاہرہ کرتے ہوے شاندار تقریر کی اسی طرح کرکٹ میں بھی خود نتیجہ خیز تبدیلیاں لانے کیلئے کچھ وقت ضرور دے تاکہ ہم اس گیم کے تھرو دنیا میں نام پیدا کرسکیں کیونکہ آئیندہ کرکٹ کو اولمپکس کا حصہ بنانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے جس سے ایکدم پورے یورپ سمیت دنیا بھر سے پچاس ساٹھ مزید ٹیمیں کرکٹ میں رجسٹرڈ ہوسکتی ہیں، کرکٹ کے اس انقلاب کو ہم اپنے ماہر کرکٹرز کے ذریعے پر پاکستانی کرکترز کے فائدے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں