محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد،جوڈیشل پر جیل منتقل

12mohsinbaig.jpg

اسلام آباد کی دہشت گردی کی عدالت نے صحافی محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں محمد علی وڑائچ نے سنگین جرائم کے مقدمات میں محسن بیگ کے خلاف کیس کی سماعت کی، دوران سماعت محسن بیگ کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت پولیس نے جج کے استفسار پر جواب دیا کہ پولی گرافکس ٹیسٹ ہوچکا تاہم ملزم کو مزید تفتیش کیلئے 2 روز کیلئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع دی جائے۔

پولیس کے موقف پر ملزم محسن بیگ کے وکیل نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود میرے موکل سے تھانے میں ملاقات کی اجازت تک نہیں دی جارہی، مقدمے میں پہلے ایک پستول کا ذکر کیا گیا اب ایک ویڈیو کا بہانہ بنایا جارہا ہے، یہاں سے جائے وقوعہ کافاصلہ 100 میٹر بھی نہیں ہے مگر پولیس ابھی تک ویڈیو میں قبضے میں لینے کا بہانہ بنارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس باکس سے متعلق پولیس دعویٰ کررہی ہے وہ باکس پہلے ہی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، لہذا ان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع نہیں کی استدعا مسترد کی جائے، پہلے 8 روز میں پولیس نے کیا تفتیش کی جو ابھی بھی بہت ریمانڈ میں توسیع مانگی جارہی ہے۔


عدالت میں محسن بیگ نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ ریاست کایہ طریقہ واردات ہے کہ تب ہی تباہی ہورہی ہے، پولیس نے میری میڈیکل رپورٹ تبدیل کی، عمران خان کی پگڑی ان کی اہلیہ نے اچھالی ہے مجھے ایک دہشت گرد کی طرح ذلیل کیا جارہا ہے۔ محسن بیگ عدالت میں وزیراعظم پر تنقید بھی کی۔


عدالت نے دونوں جانب کے فریقین کے دلائل سنتے کے بعد محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔
 

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)
اس جیسے بزدل دلال کے لیے جوڈیشل ہی کافی ہے
بھونکنے والے کتے کبھی دلیر نہیں ہوتے
 

NeutralMafia

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistan jaise mulk nay hi possible ha k jahan ka system gutter jaisa ho…
Wahan aik 2 takay ka banda PM ko threat ker raha ha.
 

Shah@5

Politcal Worker (100+ posts)
جج اطہر من االا جیسے جج موجود ہیں لہازا اس جیسے مجرموں کو کسی فکر کی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔