مراد علی شاہ کا علیحدگی کا بیان، شہلا رضا کی انوکھی منطق

2shelarzamurad.jpg

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان کرن ناز نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے بیان پر تمام اپوزیشن جماعتیں ایک ہو گئی ہیں۔ کیونکہ ان کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے جب کہ بلاول بھٹو نے مراد علی شاہ کے بیان کی حمایت کر کے سیاسی آگ کو مزید بھڑکایا ہے۔

مراد علی شاہ کے بیان پر تحریک انصاف علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئی ہے۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ اگر بےنظیر ہوتیں تو وہ مراد علی شاہ کو پکڑ کر پارٹی سے باہر نکال دیتیں۔ جماعت اسلامی نے پاکستان بچاؤ مہم کا اعلان کیا ہے، ایم کیوایم وزیراعلیٰ سندھ سے اس بیان پر معافی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ بلاول جنہیں دہشتگرد ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں بےنظیر ان سے ووٹ مانگنے جاتی تھیں۔

اس معاملے پر شہلا رضا نے گفتگو کے آغاز پر کہا کہ مصطفیٰ کمال جن کی آج حمایت کر رہے ہیں ان کو اتنے موٹے موٹے آنسو بہا کر چھوڑ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایسی باتیں کر رہے ہیں کیا ان کو ڈینگی بخار تو نہیں ہو گیا۔


رہنما پیپلزپارٹی شہلا رضا نے کہا کہ اپوزیشن نے اس ایکٹ کو پڑھا ہی نہیں ہے۔ یہ پہلے پڑھ لیں اور پھر مجھ سے بحث کر لیں۔ خرم شیر زمان ایسے لیڈر کے کارکن ہیں جس نے کہا کہ سندھ ہمارا صوبہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھنڈار جزیروں کی نیلامی پر سازش کی۔

خرم شیر زمان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شہلار رضا ابھی تک خود کو ڈپٹی اسپیکر سمجھتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ اسلام آباد، پنجاب، ڈھاکہ، دہلی، کولمبو، استنبول، نیویارک سمیت وہ تمام ممالک جہاں پر بلدیاتی نظام ہے وہ سب پاگل ہیں جب کہ پیپلزپارٹی جو کہہ رہی ہے وہ درست ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بیان کے دوران کہا تھا کہ ہماری بات سمجھو، ہمیں پاکستان کا حصہ سمجھو، کچھ اور سوچنے پر مجبور مت کرو، ایسا نا ہو ہم کوئی اور فیصلہ کرلیں۔ اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے قبضہ نامنظور کے نعروں کے رد عمل میں انہوں نے کہا کہ تم کہتے ہو کہ ہم نے سندھ پر قبضہ کرلیا ہے تو کیا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ اسلام آباد ہم پر قبضہ کر لے؟

اس بیان پر سیاسی میدان میں بھرپور تنقید کی گئی اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی خوب تنقید کا نشانہ بنایا تو مراد علی شاہ نے دوبارہ کہا کہ سندھ حکومت کی بلدیاتی قانون کو بہتر بنائے گی، بلدیاتی ایکٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو ظلم قرار دے کر پیش کیا جا رہا ہے، ڈیڑھ سال پہلے کہا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مخالفین پر پھر سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہین قانون سے نہیں ہنگامے سے دلچسپی ہے، قانون سازی کے بجائے چور چور کا شور مچایا ہوا ہے۔