گزشتہ روز مردان میں ایک واقعہ ہوا جس میں ایک عالم دین مولانا نگا گل نے کسی سے متعلق کہا کہ میں اسکی پیغمبروں کی طرح عزت کرتا ہوں،اس پر ہجوم مشتعل ہوگیا اور اینٹیں مار مار کر اس شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔۔
یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد ن لیگ کے حامیوں اور کچھ حمایتی صحافیوں نے غلط رنگ دینے کی کوشش کی اور زبردستی ویڈیو کو عمران خان سے منسوب کرنیکی کوشش کی مگر اصل حقیقت سامنے آگئی۔
سامنے آنیوالی ویڈیو کے مطابق اس عالم دین نے کہاکہ میں زیادہ نہیں کہنا چاہتااور نہ ہی کسی پیغمبر سے اسکا موازنہ کرتا ہوں لیکن یہ شخص کسی طرح بھی پیغمبر سے کم قابل عزت نہیں ہے۔
ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ وہ عالم دین سعید ناظم نامی شخص کی طرف اشارہ بھی کرتا ہے جس پر وہ شخص اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ عالم دین کہتاہے کہ میں موازنہ نہیں کررہا
اس معاملے کر سبوخ سید نامی صحافی نے اچھالا تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بات عمران خان سے متعلق کی گئی ہے، بعدازاں سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کے بعد سبوخ سید نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا اور وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرےپہلے تھریڈ میں دو جگہ معلومات حقائق کے منافی تھیں جس پر میں معذرت خواہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک مولانا نگارنے پیغمیر والی بات عمران خان صاحب کے بارے میں نہیں کہی تھی اور دوسرا ان کا تعلق ماضی میں اشاعت التوحید والسنہ نامی تنظیم سےتھالیکن اب وہ ان سے وابستہ نہیں تھے۔
تحریک انصاف نے اس جھوٹی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر حربہ استعمال کر کہ دیکھ لیا لیکن جب کچھ کام نہ کیا تو پہلے کی طرح مذہب کا جھوٹا سہارا لینا شروع کر دیا۔ بالکل ایسی ہی کیمپین چند ماہ پہلے چلائی گئی جس کے بعد ۳ نومبر کا واقعہ ہوا-
تحریک انصاف نے ان صحافیوں نے نام بھی بتائے جنہوں نے یہ پروپیگنڈا کیا، پروپیگنڈا کرنیوالوں میں طلعت حسین، شمع جونیجو، عالیہ زہرہ، اویس نورانی، شبیرطوری اور سبوخ سید شامل تھے