معیشت کا بحران : زرمبادلہ ذخائر7 ارب ڈالر سے بھی نیچے آ گئے

state-bank-sb-govt-df.jpg


اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 9 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کم ہو کر 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔

مرکزی بینک کے پاس اس سطح سے کم ذخائر 18 جنوری 2019 کو تھے جو 6 ارب 64 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 90 کروڑ ڈالر کے ذخائر ہیں۔

مرکزی بینک کی جانب سے دی جانے والی تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 12 ارب 60 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی ذخائر ہیں۔ جبکہ 2 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے 78 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کمی کے ساتھ 6 ارب 72 کروڑ ڈالر پر آگئے تھے۔

تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی پاکستان کے لیے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی مزید مشکل بنا سکتی ہے، 6 ارب 70 کروڑ ڈالر سے زائد کے موجودہ ذخائر صرف ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے نویں جائزے کی تکمیل کے حوالے سے صورتحال واضح نہ ہونے کی وجہ سے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت متعدد ماہرین کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کو اب بھی ڈیفالٹ کا خطرہ موجود ہے۔

پاکستان 2019 میں 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام میں داخل ہوا تھا، جسے رواں برس کے آغاز میں بڑھا کر 7 ارب ڈالر کردیا گیا تھا۔ اب نواں جائزہ زیر التوا ہے جبکہ آئی ایم ایف حکام اور حکومت کے درمیان ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

 
Last edited by a moderator:

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
ڈالر ?? کا پاک روپیہ ??کے ساتھ دلچسپ تاریخی سفر
ڈالر کی کہانی پاکستانی تاریخ کی زبانی 1947 تا 2022

In 1947 1 USD was 3.31 PKR
In 1948 1 USD was 3.31 PKR
In 1949 1 USD was 3.31 PKR
In 1950 1 USD was 3.31 PKR
In 1951 1 USD was 3.31 PKR
In 1952 1 USD was 3.31 PKR
In 1953 1 USD was 3.31 PKR
In 1954 1 USD was 3.31 PKR
In 1955 1 USD was 3.91 PKR
In 1956 1 USD was 4.76 PKR
In 1957 1 USD was 4.76 PKR
In 1958 1 USD was 4.76 PKR
In 1959 1 USD was 4.76 PKR
In 1960 1 USD was 4.76 PKR
In 1961 1 USD was 4.76 PKR
In 1962 1 USD was 4.76 PKR
In 1961 1 USD was 4.76 PKR
In 1962 1 USD was 4.76 PKR
In 1963 1 USD was 4.76 PKR
In 1964 1 USD was 4.76 PKR
In 1965 1 USD was 4.76 PKR
In 1966 1 USD was 4.76 PKR
In 1967 1 USD was 4.76 PKR
In 1968 1 USD was 4.76 PKR
In 1969 1 USD was 4.76 PKR
In 1970 1 USD was 4.76 PKR
In 1971 1 USD was 4.76 PKR

پھر اُدھر تم اِدھر ہم کا سفر شروع ہوا

In 1972 1USD was 11.01 PKR
In 1973 1 USD was 9.99 PKR
In 1974 1 USD was 9.99 PKR
In 1975 1 USD was 9.99 PKR
In 1976 1 USD was 9.99 PKR
In 1977 1 USD was 9.99 PKR
In 1978 1 USD = 9.99 PKR
In 1979 1 USD = 9.99 PKR
In 1980 1 USD = 9.99 PKR
In 1981 1 USD = 9.99 PKR

پھر روس کے خلاف جہاد شروع ھوا

In 1982 1 USD = 11.85 PKR
In 1983 1 USD = 13.12 PKR
In 1984 1 USD was 14.05 PKR
In 1985 1 USD = 15.93 PKR
In 1986 1 USD = 16.65 PKR
In 1987 1 USD = 17.4 PKR
In 1988 1 USD = 18 PKR

پھر سیاسی شعور بڑھا اور روٹی کپڑا اور مکان دینے والے پھر شروع ہو گئے

In 1989 1 USD = 20.54PKR
In 1990 1 USD = 21.71 PKR
In 1991 1 USD = 23.8 PKR
In 1992 1 USD = 25.08 PKR

پھر ہم موٹر ویز بنانے لگے تاکہ پاکستان دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرنے لگا

In 1993 1 USD = 28.11 PKR
In 1994 1 USD = 30.57 PKR
In 1995 1 USD = 31.64 PKR
In 1996 1 USD = 36.08 PKR
In 1997 1 USD = 41.11PKR

پھر کرپشن بڑھنے لگی اور ملک کو مضبوط ہاتھوں نے اپنے ہاتھوں میں لیا اور سب سے پہلے پاکستان والے آگئے

In 1998 1 USD = 45.05 PKR
In 1999 1 USD = 51.90 PKR
In 2000 1 USD = 51.90 PKR
In 2001 1 USD = 63.5 PKR
In 2002 1 USD = 60.5PKR
In 2003 1 USD = 57.75 PKR
In 2004 1 USD = 57.8 PKR
In 2005 1 USD = 59.7 PKR
In 2006 1 USD = 60.4 PKR
In 2007 1 USD = 60.83 PKR

پھر پاکستان کھپنے لگا

In 2008 1 USD = 81.1 PKR
In 2009 1 USD = 84.1 PKR
In 2010 1USD = 85.75 PKR
In 2011 1 USD = 88.6 PKR
In 2012 1 USD = 96.5 PKR

پھر پاکستان کو بچانے والے جدوجھد کرنے کے لیئے آگے آئے

In 2013 1 USD = 107.2PKR
In 2014 1 USD = 103 PKR
In 2015 1 USD = 105.20 PKR
In 2016 1 USD was 104.6 PKR
In 2017 1 USD = 110.01 PKR

اس کے بعد نیا پاکستان بنانے والے آگئے ڈالر اڑنا شروع ھوا

In 2018 1 USD =115.88 PKR
In 2019 1 USD = 163.75 PKR
In 2020 1 USD = 168.88PKR
In 2021 1 USD = 179.16PKR
In2022 1usd .189.15

اور پھر 13 پارٹیوں کا اتحاد شروع ہوا

In 2022 1 USD = 240.00PKR ( July 28)
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
state-bank-sb-govt-df.jpg


اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 9 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کم ہو کر 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔

مرکزی بینک کے پاس اس سطح سے کم ذخائر 18 جنوری 2019 کو تھے جو 6 ارب 64 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 90 کروڑ ڈالر کے ذخائر ہیں۔

مرکزی بینک کی جانب سے دی جانے والی تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 12 ارب 60 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی ذخائر ہیں۔ جبکہ 2 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے 78 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کمی کے ساتھ 6 ارب 72 کروڑ ڈالر پر آگئے تھے۔

تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی پاکستان کے لیے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی مزید مشکل بنا سکتی ہے، 6 ارب 70 کروڑ ڈالر سے زائد کے موجودہ ذخائر صرف ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے نویں جائزے کی تکمیل کے حوالے سے صورتحال واضح نہ ہونے کی وجہ سے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت متعدد ماہرین کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کو اب بھی ڈیفالٹ کا خطرہ موجود ہے۔

پاکستان 2019 میں 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام میں داخل ہوا تھا، جسے رواں برس کے آغاز میں بڑھا کر 7 ارب ڈالر کردیا گیا تھا۔ اب نواں جائزہ زیر التوا ہے جبکہ آئی ایم ایف حکام اور حکومت کے درمیان ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

ابھی سے کاہے کی فکر سات ارب تو پڑے ہیں شور مت کرو قوم کو سونے دو جب دو چار سوروپے رہ جائیں تو بتانا اس وقت مل کر سوچیں گے
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Imagine there are individuals who have more money than a nuclear armed country of 220 million. Yeh sooch ke sharam aa jati hai
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
یہاں بھی مشرقی پاکستان والا پارٹ دہرایا جائے گا جو جرنیلوں نے محب وطن بنگالی پاکستانیوں کے ساتھ کیا عوامی تائد کے باوجود بنگالی پاکستانیوں کے نوے فیصد ووٹ لینے کے باوجود جرنیلوں نے ملک اور قوم سے غداری کر کے ایک محب وطن اور عوامی منتخب نمائندے کو حکومت میں آنے سے روکنے کی سازش کی اسکو گرفتار کرلیا اسکی پارٹی کے لیڈروں کو مختلف کیسز میں پھنسا دیا۔ ان بنگالیوں پر پاکستان سے غداری کاالزام لگایا جن بنگالیوں نے مسلم لیگ کی بنیاد رکھی جنہوں نے پاکستان بنانے کی بنیاد رکھی ان غدار جرنیلوں نے اپنی کرپشن فراڈ حرام خوری مغربی پاکستان میں جاری رکھنے کے کئے ان محب وطن بنگالیوں پر وار کر ائم کیے عورتوں بچوں پر بھی ایسے ہی ظلم زیادتی کی جو باجوے اور جرنیلوں نے فوج رینجرز سے پچیس مئی کو کرائی اور پھر ا س ظلم زیادتی اور مجیب کی پارٹی اور محب وطن بنگالیوں کو دیوار سے لگانے سے فوج کےخلاف جرنیلی مافیا کے خلاف عوام میں نفرت اور زیادہ پھیل گئی وہی سب کچھ اب باقی پاکستان میں عمران خان کے ساتھ کیا جا رہا ہے پی ٹی آئی کے ساتھ کیا جا ریا ہے ان جرنیلوں نے تو پاکستان بنانے والے قائد اعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کو بھی غدار کہا ان پر کیسز بنائے انکو انڈین ایجنٹ کہا پھر سندھ سے مسلم لیگ بنانے والے جی ایم سید ایک محب وطن پاکستانی قائد اعظم کے ساتھی سندھ سے پاکستان کے حق میں ریفرنڈم جتانے والے کو غدار کہا اور مجیب ، مادر ملت اور جی ایم سید کو غداری ملک دشمنی فوج دشمنی کا سرٹیفیکیٹ دیا اکبر بگتی جئسے محب وطن بلوچی کو ہیجڑوں کی طرح چھپ کر وار کرکے قتل کرادیا بلوچ سردار کو غدار کہا
کیونکہ جرنیلوں کو پنجاب کے علاوہ باقی سب بلوچی غدار نظر آتے ہیں سندھی غدار نظر آتے ہیں پٹھان غدار نظر آتے ہیں جئسے بنگالی غدار نظر آتے تھے اس وقت پنجابی مافیا پھر وہی دہرا رہا ہے جو انہوں نے مشرقی پاکستان میں کیا جو جی ایم سید کے ساتھ کیا جو مادر ملت کے ساتھ کیا کیونکہ پنجابی مافیا کو اپنی چودھراہٹ خطرے میں نظر آتی تھی اسکا نتیجہ مشرقی پاکستان کا ٹوٹنا مغربی پاکستان میں چار پاکستان بننا مشرقی پاکستان میں عبرت ناک ، شرمناک ، زلت ناک شکست اور سارئ عمر کی زلالت کمائی فوجی جرنیلوں نے اب ایک بار پھر پنجابی جرنیلوں اور پنجابی مافیا کا گٹھ جوڑ وہی مشرقی پاکستان ، وہی جی ایم وہی مادر ملت کے ساتھ کی جانے والی شرمناک حرکات دہرائی جارہی ہیں اب بچے کھچے پاکستان کو پنجابی مافیا پنجابی جرنیل مل کر لوٹ کر بینک کرپٹ کرکے اس کے ایٹمی اثاثے نیوٹرالائز کرانے کی حرام زدگی نطفہ حرامی اور غداری کے مشن پر ہیں۔ لیکن اس بار اس ملک دشمن مافیا کی کوئی سازش انشا الہ کامیاب نہیں ہوگی عوام کے سامنے اب اصل ملک دشمن اور ستر سال سے لوٹ کر کھانے والے اصل نطفہ حر ام ملک دشمن ملک توڑنے والے غدار ننگے ہوچکے ہیں جہاں آرمی چیف کھرب پتی بن جائے اور اس کھربوں روپے کی لوٹ مار کا حساب بھی نا دے سکے وہاں مادر ملت شیخ مجیب ، جی ایم سید ۔اکبر بگتی اور عمران خان غدار ہی ہونگے محب وطن صرف اور صرف کھربوں روپے کی لوٹ مار کرنے والا پنجابی جرنیل