
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ بہترین غلام بد ترین حکمران ثابت ہوتے ہیں،کراچی میں مزدور کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا پاکستان میں سوشلزم کے نعرے جاگیردار لگاتے ہیں، کئی کئی جماعتوں میں رہنے والے تبدیلی کے نعرے لگاتے ہیں، اپنی جاگیر کی حفاظت کرنے والے کبھی نظام کی حفاظت نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا ہم اگلے مئی تک ہم ایسی ایم کیوایم ڈھونڈ لیں گے جس کی ہمیں تلاش ہے، تنظیم ہماری ضرورت کے مطابق تبدیل ہوگی یا پھر ہم تنظیم کی ضرورت کے مطابق تبدیل ہو جائیں گے۔
سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم پاکستان سید مصطفی کمال نے کہا جب بھی دنیا میں مظلوم ظلم کے خلاف کھڑا ہوا ہے رب کی رضا آتی ہے،جہاں شکاگو میں مزدوروں کو پھانسی دی گئی وہاں مزدور کو کوئی خرید نہیں سکتا اسی مزدور تحریک کی وجہ سے مزدور کی عزت و وقار قائم ہے سوشل سیکورٹی کے نظام نے پوری دنیا میں مزدوروں کی حالت کو بہتر کیا ہے۔
اس سے قبل خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ اربابِ اختیار کم سے کم ہمیں سن رہے ہیں، وہ شہر جو پاکستان کو چلا رہا ہے اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے،ہم اپنے مطالبات منوانے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں، ہم نے اپنی بات اور مقدمہ پورے پاکستان کے سامنے رکھا ہے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا مردم شماری کرانے کے ذمے داروں نے غلطیوں کی نشاندہی کو قبول کیا، لیکن تدارک نہیں ہو رہا، ملک میں جاری مردم شماری قومی معاملہ ہے، 50 برس سے شہری علاقوں کے ساتھ مردم شماری میں زیادتی ہوتی رہی، سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کو ہی احتجاج، اعتراض اور اپیلیں کرنی پڑتی ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا 2017ء میں بڑے پیمانے پر سندھ کی شہری آبادی اور کراچی کو کم دکھایا گیا تھا، خدشہ ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں میں مردم شماری صحیح نہیں ہو رہی، دو مختلف حکومتوں کے ساتھ مل کر مردم شماری کو درست کرنے کی کوشش کی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا پاکستان بھر میں کسی کو بھی کم نہیں بلکہ صحیح گنا جائے، توسیع سے پہلے 98 فیصد مردم شماری مکمل کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، ہمارے مطالبے پر مردم شماری کی مدت میں اضافہ کیا گیا، توسیع کے بعد کراچی کی مردم شماری 30 لاکھ زیادہ گنی گئی، اس کا مطلب ہے کہ ہمارے خدشات درست تھے۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا جنہیں نہیں گنا گیا یا درست نہیں گنا گیا وہ خود کو گنوائیں، یہ ہماری اور آپ کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے، ادارۂ شماریات نے بھی اپنی کئی غلطیوں کو تسلیم کیا ہے، ہماری بات کو لوگ سن کر اب جائز بھی قرار دے رہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما نے کہا تھا اب تک 32 ہزار کثیرالمنزلہ عمارتوں کو صحیح سے نہیں گنا گیا، سندھ کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو صحیح سے گنا گیا ہے، جہاں 40 فیصد تک آبادی میں اضافہ ہوا، وہ شہر جو پاکستان کو چلا رہا ہے اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، اگر صحیح سے نہیں گنا جاتا تو کیا شہر کے لوگ خود کو الگ سمجھیں؟